’غلط معلومات‘ کے الزام پر فیس بک و انسٹاگرام کے بائیکاٹ کی مہم

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2020
کم کارڈیشین بھی مہم کا حصہ بن گئیں—فوٹو: رائٹرز
کم کارڈیشین بھی مہم کا حصہ بن گئیں—فوٹو: رائٹرز

امریکا کی متعدد مشہور شوبز، سیاسی و سماجی شخصیات دنیا کی سب سے بڑی سوشل میڈیا سائٹ ’فیس بک‘ اور اس کی ذیلی سوشل شیئرنگ ایپلی کیشن ’انسٹاگرام‘ کے خلاف منفرد احتجاج کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کر رہی ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق عوامی حقوق کے تحفظ سے متعلق کام کرنے والے امریکی سماجی ادارے کی اپیل کے بعد شروع ہونے والی ’بائیکاٹ مہم‘ میں معروف ریئلٹی اسٹار کم کارڈیشین بھی شامل ہوگئیں۔

کم کارڈیشن انسٹاگرام پر سب سے زیادہ فالوورز رکھنے والی 10 شخصیات میں شامل ہیں جب کہ انہیں فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا سائٹس پر بھی بااثر شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

کم کارڈیشین نے 15 ستمبر کو انسٹاگرام پر پوسٹ میں لکھا کہ فیس بک پر غلط معلومات کا پھیلاؤ اور تشہیر امریکی انتخابات پر انتہائی بری طرح اثر انداز ہوتی ہے اور اس سے جمہوریت بھی کمزور ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غلط معلومات کی روک تھام کیلئے فیس بک کی نئی سہولت متعارف

ٹی وی اسٹار نے لکھا کہ وہ اپنے مداحوں کے ساتھ فیس بک اور انسٹاگرام کے ذریعے ہی منسلک ہوتی ہیں تاہم وہ ان ہی پلیٹ فارمز پر غلط معلومات کے پھیلاؤ پر خاموش نہیں بیٹھ سکتیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

ٹی وی اسٹار نے فیس بک گروپ کے خلاف شروع ہونے والی بائیکاٹ مہم "Stop Hate for Profit" کی حمایت کرتے ہوئے تصویر بھی شیئر کی اور ساتھ ہی مداحوں سے اپیل کی کہ وہ بھی اس مہم میں شامل ہوجائیں۔

کم کارڈیشین امریکا میں 16 اور 17 ستمبر کو اپنا انسٹاگرام اور فیس بک اکاؤنٹ 24 گھنٹوں کے لیے بند رکھیں گی۔

رائٹرز نے بتایا کہ مذکورہ مہم میں کم کارڈیشین کے علاوہ بھی متعدد شوبز شخصیات شامل ہوگئی ہیں، جن میں سے کچھ شخصیات نے اپنے اکاؤنٹس کو 24 گھنٹوں کے لیے بند کردیا جب کہ کئی شخصیات نے جلد ہی اکاؤنٹ بند کرنے کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: ’فیس بک نے الیکشن میں ٹرمپ کی مدد کی،2020 میں بھی یہ ہوسکتا ہے‘

فیس بک کے خلاف مذکورہ مہم کا آغاز عوامی حقوق کے ایک امریکی ادارے نے رواں برس جولائی میں کیا تھا تاہم امریکی انتخابات آتے ہی مہم میں تیزی لائی گئی ہے اور مہم شروع کرنے والے گروپ نے اہم شخصیات کو اپیل کی کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس 24 گھنٹوں کے لیے بند رکھیں۔

فیس بک نے مذکورہ مہم شروع ہونے کے بعد اعلان کیا کہ وہ عوامی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ کے ساتھ مل کر غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کام کرے گی۔

تاہم فیس بک نے فوری طور پر اہم شخصیات کی جانب سے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹس کو بند کرنے کے حوالے سے کوئی رد عمل نہیں دیا۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر کم کارڈیشین جیسی اہم شخصیات بائیکاٹ مہم کا حصہ بن گئیں اور انہوں نے اپنے اکاؤنٹس 24 گھنٹوں کے لیے بند کردیے تو فیس بک کو بہت بڑے مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا۔

فیس بک پر اس کی ذیلی سوشل شیئرنگ ایپلی کیشن ’انسٹاگرام‘ پر غلط معلومات کی تشہیر اور امریکی انتخابات کے دوران غیر ملکی اداروں کے ساتھ دینے کے الزامات 2016 سے لگ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات کے دوران فیس بک کو روسی کمپنی نے اشتہارات دیے

2016 کے امریکی انتخابات میں حیران کن طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے بعد فیس بک پر الزامات لگائے گئے کہ اس نے لوگوں تک غلط معلومات پھیلائی، جس وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی۔

فیس بک پر یہ الزامات بھی لگائے گئے تھے کہ اس نے روس کی مدد سے ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کی راہ ہموار کی تاہم بعد فیس بک نے براہ راست ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت میں کردار کرنے کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔

تاہم بعد ازاں فیس بک نے اعتراف کیا تھا کہ امریکی صدارتی انتخابات کے دوران انہیں روس سے چلنے والی کچھ سیاسی اداروں سے اشتہارات ملے تھے، جنہیں چلانے پر ڈونلڈ ٹرمپ کو کچھ فائدہ حاصل ضرور ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں