کیریبین میں واقع ملک بارباڈوس نے برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوم کو ریاستی سربراہ کے عہدے سے ہٹانے اور جمہوریائی ملک بننے کے ارادے کا اعلان کیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے ' بی بی سی' کی رپورٹ کے مطابق کیریبین جزیرے کی حکومت نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے نوآبادیاتی ماضی کو مکمل طور پر پیچھے چھوڑ دیں۔

بارباڈوس نومبر 2021 میں برطانیہ سے آزادی کی 55 ویں سالگرہ کے موقع پر ایسا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

اس حوالے سے وزیراعظم میا موٹلی کی جانب سے لکھی گئی تقریر میں کہا گیا کہ بارباڈوس کے شہری ایک بارباڈوسی ریاستی سربراہ چاہتے ہیں۔

تقریر میں لکھا گیا کہ یہ اعتماد کے حوالے سے حتمی بیان ہے کہ ہم کون ہیں اور ہم کیا حاصل کرنے کے اہل ہیں۔

دوسری جانب بکھنگم پیلس نے کہا کہ یہ حکومت اور بارباڈوس کے عوام کو معاملہ ہے۔

بی بی سی کے شاہی نمائندے جونی ڈیمنڈ نے کہا کہ بکھنگم پیلس میں موجود ذرائع نے بتایا کہ یہ خیال ٖغیر متوقع اور اچانک نہیں اور اس حوالے سے عوامی سطح پر متعدد مرتبہ بات چیت کی گئی ہے۔

یہ بیان پارلیمنٹ کے نئے سیشن کے آغاز پر کی گئی تقریر کا حصہ تھا جس میں حکومت کی پالیسیاں اور پروگرامز شامل ہوتے ہیں۔

مذکورہ بیان بارباڈوس کے گورنر جنرل نے پڑھ کر سنایا جبکہ ملک کے وزیر اعظم نے لکھا تھا۔

تقریر میں بارباڈوس کی آزادی کے بعد ملک کے پہلے وزیراعظم ایرو بیرول کی تنبیہ کو بھی شامل کیا گیا جنہوں نے کہا تھا کہ ملک کو نوآبادیاتی حدود میں موجود نہیں رہنا چاہتے۔

ان کے علاوہ 1998 میں ایک آئینی جائزہ کمیشن نے بھی بادشاہت کے نظام سے علیحدہ ہونے اور جمہوریہ کی حیثیت قائم کرنے کی تجویز دی تھی۔

خیال رہے کہ بارباڈوس کیریبین میں سابق برطانوی کالونی سے علیحدہ ہونے والا پہلا ملک نہیں ہوگا۔

1970 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے 4 سال سے کم عرصے میں گیانا نے یہ اقدام اٹھایا تھا، بعدازاں 1976 میں ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو جبکہ ڈومینیکا نے 1978 میں یہ اقدام اٹھایا۔

تبصرے (0) بند ہیں