پیٹرولیم ڈویژن کے احتجاج کے باوجود شعبہ توانائی کو ریلیف مل گیا

19 ستمبر 2020
حکومت نے رواں برس بجلی گھروں کی نجکاری سے 10 کھرب روپے کا تخمینہ مقرر کیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
حکومت نے رواں برس بجلی گھروں کی نجکاری سے 10 کھرب روپے کا تخمینہ مقرر کیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پیٹرولیم ڈویژن کے شدید احتجاج کے باوجود کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پنجاب میں قائم 39 سو میگا واٹ کے 3 بجلی گھروں کو جنوری 2022 سے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے لازمی خرید سے استسثنیٰ دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان سرکاری بجلی گھروں کے گیس سپلائی معاہدوں(جی جی پیز) میں تبدیلی کا اقدام نجکاری کمیشن کی جانب سے ان کی ایل این جی پلانٹس کی فروخت سے بہتر آمدن کو راغب کرنے کے لیے اور مجموعی طور پر بجلی کی قیمتوں میں کمی کی کوشش کے تحت کیا گیا۔

ان میں سے 2 سرکاری بجلی گھر عالمی مالیاتی فنڈ پروگرام کے تحت نجکاری کے اگلے مرحلے میں ہیں اور حکومت نے رواں برس اس کی نجکاری سے 10 کھرب روپے کا تخمینہ مقرر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گیس سپلائی چَین میں سالانہ 2 ارب ڈالر کے نقصان کا انکشاف

وزیر منصوبہ بندی اس عمر کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کے بعد جاری کردہ باضابطہ اعلامیے میں کہا گیا کہ 'ٹھیکوں کی ساخت میں تبدیلی سے نہ صرف سستی بجلی تیار ہوگی بلکہ آئندہ آنے والے سالوں میں گردشی قرض بھی کم ہوگا۔

اعلامیے کے مطابق فیصلہ کیا گیا کہ 'جنوری 2022 سے گیس سپلائی اگریمنٹ کے تحت 66 فیصد گیس حاصل کرو یا اس کی ادائیگی کرو کی شرط کو ختم کردیا جائے گا اور گیس کمپنیاں اضافی گیس صارفین یا مارکیٹ میں فروخت کرنے کے لیے آزاد ہوں گی'۔

پیٹرولیم ڈویژن کی نمائندگی کرنے والے معاون خصوصی ندیم بابر نے کہا کہ پوری ایل این جی سپلائی چین جس میں 800 ملین کیوبک فیٹ روزانہ قطر اور اوپن مارکیٹ سے حاصل ہونے والی ایل این جی، ری گیسیفکیشن ٹرمینلز، پی ایس او اور گیس نیٹ ورک کی بنیاد جی پی پیزپر رکھی گئی تھی جو نجکاری کے مختصر عمل کے فوائد اٹھانے کی وجہ سے طویل مدتی بنیاد پر غیر مستحکم ہوجائے گا۔

پیٹرولیم ڈویژن کا کہنا تھا کہ اگر کابینہ کمیٹی برائے توانائی جی پی پیز کی 66 فیصد گیس حاصل کرو یا اس کی ادائیگی کرو والی شق ختم کرنے پر مصر ہے تو وہ فنانس ڈویژن سے اصرار کرتا ہے کہ پیٹرولیم ڈویژن کی کمپنیوںکو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے سبسڈی فراہم کرے۔

مزید پڑھیں: درآمدی ایل این جی سے قومی خزانے کو 3 ارب ڈالر کا فائدہ

پیٹرولیم ڈویژن کا مزید کہنا تھا کہ تیل اور گیس کمپنیوں کو کئی سالوں تک 10کھرب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا جو بجلی کے نظام میں بچت سے کئی گنا زیادہ ہے۔

ڈویژن کا یہ بھی کہنا تھا کہ جی پی پیز وعدے کو ختم کرنے کا فیصلہ آر ایل این جی سپلائی چین کے حوالے سے مالی عملدرآمد کو مکمل نظر انداز کرتے ہوئے کیا گیا۔

کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پیٹرولیم ڈویژن سے کہا کہ ہے گیس کے شعبے پرلاگت کے اثرات کم کرنے کے اقدامات کیے جائیں اور واجبات سے بچنے کے لیے حکومت سرکاری کمپنیوں کو ریونیو شارٹ فال کی صورت میں فنڈ فراہم کرے گی، اس اقدام سے توانائی کے شعبے کی مجموعی کارکردگی بہتر ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں