پاکستان کا مقبوضہ کشمیر میں 3 نوجوانوں کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2020
بھارت گزشتہ سال غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد نہتے کشمیریوں کے خلاف اپنے مظالم کو نئی سطح پر لے گیا، ترجمان — فائل فوٹو / اے ایف پی
بھارت گزشتہ سال غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد نہتے کشمیریوں کے خلاف اپنے مظالم کو نئی سطح پر لے گیا، ترجمان — فائل فوٹو / اے ایف پی

پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں 3 افراد کے ماورائے عدالت قتل کی بین الاقومی نگرانی میں عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

مقبوضہ کشمیر میں 3 نوجوانوں کو مشتبہ عسکریت پسند قرار دے کر قتل کیے جانے سے متعلق تحقیقات کے بعد گزشتہ روز بھارتی فوج نے اہلکاروں کی غیر طے شدہ تعداد کے خلاف تادیبی کارروائی کا آغاز کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

دفاعی ترجمان نے کہا کہ شواہد سے پتا چلتا ہے کہ فوجیوں نے آرمڈ فورسز اسپیشل پاور ایکٹ (اے ایف ایس پی اے) کے تحت اپنے اختیارات سے تجاوز کیا جو فوج کو گولی مارنے کے اختیارات سمیت وسیع اختیارات فراہم کرتا ہے۔

جولائی میں بھارتی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں میں مبینہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں 3 افراد کو قتل کردیا ہے۔

دوسری جانب جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے نوجوانوں کو سرعام گولیاں ماری تھیں۔

بھارتی فوج کے مطابق وہ اب بھی جاں بحق ہونے والے افراد کی عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 3 کشمیریوں کے ماورائے عدالت قتل پر بھارتی فوجیوں کےخلاف کارروائی کا دعویٰ

ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی فوج کا بیان اس بات کا اعتراف ہے کہ قابض فورسز مقبوضہ جموں و کشمیر میں جنگی جرائم میں ملوث ہے۔

انہوں نے کہا کہ تین کشمیری نوجوان 25 سالہ امتیاز احمد، 20 سالہ محمد ابرار اور 16 سالہ ابرار احمد راجوری سے شوپیاں سیب کے باغات میں مزدوری کرنے آئے تھے، لیکن انہیں نام نہاد آپریشن میں قتل کردیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی قابض افواج نے نوجوانوں کے بے رحمانہ قتل پر پردہ ڈالنے کے لیے انہیں 'نامعلوم دہشت گرد' قرار دیا تھا اور اپنے جرائم کو مزید چھپانے کے لیے ان کی لاشیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کرنے کے بجائے 'غیر ملکی دہشت گردوں' کے قبرستان میں دفن کردی تھیں۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ان نوجوانوں کے قتل عام کے بعد بھارتی قابض افواج نے خود ان کے ماورائے عدالت قتل کا اعتراف کیا تھا، جو بھارتی قابض افواج کی ریاستی دہشت گردی کا خاصہ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت گزشتہ سال 5 اگست کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد نہتے کشمیریوں کے خلاف اپنے مظالم کو نئی سطح پر لے گیا اور 300 سے زائد کشمیریوں کو، جن میں زیادہ تر نوجوان شامل ہیں، بھارتی قابض افواج نے گزشتہ ایک سال کے دوران جعلی مقابلوں اور مقبوضہ کشمیر میں تلاشی و محاصرے کی کارروائیوں کے دوران ماورائے عدالت قتل کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کامقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر شدید اظہار مذمت

زاہد حفیظ چوہدری نے تینوں نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل کی بین الاقوامی نگرانی میں شفاف عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ واقعے کا نوٹس لے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری 18 جولائی 2020 کے واقعے اور دیگر اقدامات کا فوری نوٹس لے جو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور آر ایس ایس کی نسل کشی کو ظاہر کرتے ہیں اور کشمیری عوام کے خلاف جاری جارحیت پر انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں