عاصم عباسی نے چڑیلز میں فرانسیسی آرٹسٹ جیسا 'خاکہ' استعمال کرنے پر معذرت کرلی

19 ستمبر 2020
ویب سیریز کے  پہلے سیزن کو 11 اگست کو ریلیز کیا گیا تھا —فوٹو: عاصم عباسی انسٹاگرام
ویب سیریز کے پہلے سیزن کو 11 اگست کو ریلیز کیا گیا تھا —فوٹو: عاصم عباسی انسٹاگرام

گزشتہ ماہ اگست کو ریلیز ہونے والی پاکستان کی پہلی اوریجنل ویب سیریز ’چڑیلز‘ کے اگرچہ بولڈ اور تھرلر ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں پسند کی جارہی ہے۔

تاہم اس کی ریلیز کے چند روز بعد ہی پاکستانی ویب سیریز کی ٹیم پر ایک ٹوئٹر صارف نے ’چڑیلز‘ میں پیش کیے جانے والے ایک ’السٹریشن‘ خاکے کو چوری کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

ٹوئٹر صارف آمنہ طارق نے اپنی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ’چڑیلز‘ کے آغاز میں دکھائی دینے والا خاکہ دراصل ایک فرانسیسی آرٹسٹ کے بنائے گئے خاکے کی کاپی ہے۔

آمنہ طارق نے دعویٰ کیا تھا کہ چڑیل ویب سیریز کے آغاز میں جس السٹریشن یعنی خاکے یا تصویر کو دکھایا گیا ہے، وہ دراصل ایک فرانسیسی آرٹسٹ ملیکا فیورے کے خاکے کی کاپی ہے۔

مزید پڑھیں: ’چڑیلز‘ پر فرانسیسی آرٹسٹ کا ’خاکہ‘ چرانے کا الزام

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ فرانسیسی آرٹسٹ نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے اوپینین کے لیے ایک خاکہ بنایا تھا، جسے پاکستانی ویب سیریز ’چڑیلز‘ کی ٹیم نے کاپی کیا۔

بعدازاں کئی لوگوں نے ’چڑیلز‘ کی ٹیم پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستانی ویب سیریز کی ٹیم کو کسی کی محنت کو یوں کاپی نہیں کرنا چاہیے تھا اور اگر کاپی کیا تو کم از کم اصل آرٹسٹ کو کریڈٹ دینا چاہیے تھا۔

آمنہ طارق کی ٹوئٹ پر فرانیسی آرٹسٹ ملیکا فیورے نے بھی کمنٹ کیا اور اپنے خاکے کی کاپی پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ عمل کو بدصورت قرار دیا۔

اب مذکورہ واقعے کے ایک ماہ بعد ویب سیریز کے ہدایت کار عاصم عباسی نے اس مسئلے پر بات کی ہے اور اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے اور ساتھ ہی معذرت بھی کی ہے۔

اپنے مختلف ٹوئٹس میں عاصم عباسی نے کہا کہ چند ہفتے ہماری توجہ قبل چڑیلز میں فرانسیسی آرٹسٹ ملیکا فیورے کی جانب سے بنائے گئے ایک خاکے کے استعمال کی جانب توجہ مبذول کروائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سامنے آتے ہی پاکستانی ’چڑیلز‘ کے چرچے

انہوں نے کہا کہ ہم نے فوری طور پر ملیکا فیورے سے رابطہ کیا تاکہ اس معاملے کو ٹھیک کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جاسکیں۔

عاصم عباسی نے کہا کہ اس موقع پر میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس میں ہمارے اینیمیشن کریٹر اسٹوڈیو روخان کی کوئی غلطی نہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ پروڈکشن ہاؤس کی غلطی کی وجہ سے مذکورہ آرٹ ورک اینیمیشن اسٹوڈیو کو دیا گیا اور انہیں اسے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی۔

عاصم عباسی کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر میری خاموشی پروڈکشن ہاؤس کی وجہ سے تھی کیونکہ اصلاحی عمل کو مکمل کرنے کے لیے وقت درکار تھا جو اب پورا ہوگیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ تمام فنکاروں کے حقوق کو محفوظ اور برقرار رکھا جانا چاہیے اور میں اس غلطی پر ذاتی طور پر معذرت کرنا چاہتا ہوں۔

مزید پڑھیں: شوہروں کی بے وفائی سے پردہ اٹھاتی بہادر بیویوں کی کہانی ’چڑیلز‘

  خیال رہے کہ ’چڑیلز‘ کو رواں برس 11 اگست کو زی فائیو کے زندگی چینل پر آن لائن ریلیز کیا گیا تھا۔

’چڑیلز‘ کی کہانی شوہروں کی بے وفائی کے بعد جاسوس بن جانے والی چار خواتین کے گرد گھومتی ہیں جو سیریز میں اپنی جیسی دوسری عورتوں کی زندگی بچانے کے لیے اپنی زندگی خطرے میں ڈالتی دکھائی دیتی ہیں۔

ویب سیریز میں چاروں خواتین کو گھریلو زندگی چھوڑ کر دھوکا کرنے والے شوہروں کو بے نقاب کرتے دکھایا گیا ہے۔

ویب سیریز میں ثروت گیلانی نے سارہ، یاسرا رضوی نے جگنو، نمرا بچہ نے بتول اور مہربانو نے زبیدہ کا کردار ادا کیا ہے اور ویب سیریز میں ان چار مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ایک گینگ کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں