2018 میں 36 فیصد فائلرز نے ٹیکس نہیں دیا

کراچی سے سب سے زیادہ 397.374 ارب روپے ٹیکس حاصل کیا گیا—فوٹو:ڈان
کراچی سے سب سے زیادہ 397.374 ارب روپے ٹیکس حاصل کیا گیا—فوٹو:ڈان

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں کہا گیا ہے کہ 2018 میں 27 لاکھ 43 ہزار ٹیکس دہندگان میں سے 10 لاکھ 4 ہزار (36.6 فیصد) نے ٹیکس ادا نہیں کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان تمام افراد نے اپنے ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے لیکن ٹیکس نہیں دیا کیونکہ انہوں نے اپنی آمدنی 4 لاکھ سے کم ظاہر کی۔

ایف بی آر کے اعداد وشمار میں کہا گیا ہے کہ ایسوسی ایشن آف پرسنز کے حوالے سے 29 ہزار 480 یا 45.82 فیصد ٹیکس فائلرز نے کوئی ٹیکس نہیں دیا کیونکہ ان کا سرمایہ ٹیکس کی حد سے کم تھا۔

مزید پڑھیں:شاہد خاقان عباسی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے رکن اسمبلی، واڈا، بزدار نادہندگان

رپورٹ کے مطابق ٹیکس کی خصوصی بریکٹ میں نئے نادہندگان بھی شامل ہوئے جنہوں نے نان فائلرز پر عائد ہونے والی ٹیکس کی بلند سطح سے بچنے کے لیے اندراج کرایا۔

حکومت کی جانب سے متعارف دستاویزی معیشت کے منصوبے کے تحت 12 لاکھ 96 ہزار یا 47 فیصد ٹیکس نادہندگان نے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کروادیے تھے۔

اعداد وشمار کے مطابق قابل ٹیکس آمدنی 4 لاکھ ایک روپے سے 5 لاکھ روپے کے درمیان رکھنے والے 4 لاکھ 33 ہزار 144 فائلرز ہیں، 5 لاکھ ایک روپے اور 7 لاکھ 50 ہزار روپے کی آمدنی والے فائلرز کی تعداد 4 لاکھ 41 ہزار 312 ہے۔

ٹیکس فائلرز میں 4 لاکھ 22 ہزار 349 افراد شامل ہیں جنہوں نے اپن آمدنی 7 لاکھ 50 ہزار ایک روپے سے 15 لاکھ روپے کے درمیان ظاہر کی اور حکومت نے 8 لاکھ ایک روپے سے 12 لاکھ آمدنی والے فائلرز سے انفرادی طور پر 2 ہزار روپے ٹیکس حاصل کیا۔

پاکستان میں 2 لاکھ 35 ہزار 514 افراد نے اپنے ٹیکس ریٹرنز 15 لاکھ سے 60 لاکھ کے درمیان ظاہر کی جبکہ صرف 22 ہزار 593 افراد نے اپنی آمدنی 60 لاکھ سے زائد ظاہر کی۔

ایف بی آر کے مطابق پریشان کن بات یہ ہے کہ کارپوریٹ سیکٹر میں تقریباً 32 ہزار کمپنیاں یا 71 فیصد بڑے ٹیکس دہندگان نے اپنی آمدنی 5 لاکھ سے کم دکھائی۔

یہ بھی پڑھیں:ایف بی آر نے ٹیکس آڈٹ کے لیے 12 ہزار 553 کیسز منتخب کرلیے

اسی طرح 4 ہزار 809 کمپنیاں فکسڈ ٹیکس کی حامل ہیں اور 4 ہزار 859 نے اپنی آمدنی 5 لاکھ ایک روپے سے 70 لاکھ روپے کے درمیان ظاہر کی۔

ملک میں صرف 3 ہزار 380 یا 7.58 فیصد بڑی کمپنیاں ہیں جنہوں نے اپنا سرمایہ 70 لاکھ روپے سے زائد دکھایا جبکہ 2018 میں ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے والی کمپنیوں کی تعداد 44 ہزار 609 ہے جبکہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔

کراچی میں سب سے زیادہ ٹیکس

حکومت کو ٹیکس کی محصولات کے حوالے سے کراچی سرفہرست ہے جہاں 94 مارکیٹوں کے ایک لاکھ 6 ہزار 818 تاجروں نے ٹیکس ریٹرنز فائل کیے اور مجموعی طور پر 97.362 ارب روپے ٹیکس جمع کرایا۔

کراچی میں صدر کی مارکیٹوں سے سب سے زیادہ 72 ہزار 339 دکانداروں نے 77.177 ارب روپے ٹیکس دیا۔

دوسرے نمبر پر مارکیٹ اسٹیٹ ایونیو سے سب سے زیادہ ٹیکس 6.191 ارب روپے جمع ہوئے جو 774 ٹیکس فائلرز نے دیے، اس کے بعد فورم کراچی سے 3.314 ارب روپے، جوڈیابازار سے تقریباً 2 ہزار 384 دکانداروں نے 3.059 ارب روپے ٹیکس دیا۔

لاہور میں57 مارکیٹوں کے ایک لاکھ 15 ہزار 964 دکانداروں نے 2018 میں 41.262 ارب روپے ٹیکس دیا، جس میں سب سے زیادہ ملتان روڈ مارکیٹ سے 10.912 ارب روپے جمع ہوئے اور 17 ہزار 800 دکان دار ٹیکس دینے والوں میں شامل تھے۔

دوسرے نمبر پر رائیونڈ بازار رہا جہاں 6 ہزار 96 فائلرز نے 4.175 ارب روپے جمع کیے۔

اسلام آباد میں 10 بڑی مارکیٹوں کے 8 ہزار 150 کاروباری افراد نے ٹیکس ریٹرنز جمع کرائی اور 2018 میں 40.318 ارب روپے جمع کرائے۔

مزید پڑھیں:ایس ای سی پی نے ممنوعہ افراد کے لیے پابندیاں سخت کردی

بلیو ایریا میں 5 ہزار 854 ٹیکس دہندگان نے 39.935 ارب روپے ٹیکس دیا۔

2018 میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہروں کی فہرست میں کراچی 397.374 ارب روپے کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا، جس کے بعد اسلام آباد 204.148 ارب روپے، تیسرے نمبر پر 200.716 ارب روپے، چوتھے نمبر پر پشاور 13.643 ارب روپے اور پانچویں نمبر پر کوئٹہ رہا جہاں 10.132 ارب روپے ٹیکس دیا گیا۔

یاد رہے کہ دو روز قبل ایف بی آر نے اراکین پارلیمنٹ کی 2018 کی ٹیکس ڈائریکٹری جاری کردی تھی جس کے مطابق سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے رکن ہیں جبکہ حکمران جماعت کے فیصل واڈا اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ٹیکس ادا ہی نہیں کیا۔

ایف بی آر کے اعداد وشمار کے مطابق سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے 2018 میں ذاتی حیثیت میں 24 کروڑ 10 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا۔

شاہد خاقان عباسی نے اے او پی کی جانب سے 7 لاکھ 69 ہزار 169 روپے ٹیکس دیا۔

زیراعظم عمران خان نے 2018 میں گزشتہ برس کے مقابلے میں ایک لاکھ 78 ہزار 686 روپے زیادہ اور مجموعی طور پر 2 لاکھ 82 ہزار 449 روپے ٹیکس ادا کیا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے 2018 میں 90 لاکھ روپے سے زائد ٹیکس ادا کیا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے2 لاکھ 94 ہزار 117 روپے ٹیکس دیا۔

پی پی پی ے شریک چیئرمی آصف علی زرداری نے 2018 میں 28 لاکھ روپے ٹیکس ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں:'انسداد منی لانڈرنگ بل کے بعد بغیرلائسنس والے منی چینجرز غائب ہوگئے'

ٹیکس ڈائریکٹری 2018 میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی وزیر آبی امور فیصل واڈا اور وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔

دیگر اراکین اسمبلی میں آزاد امیدوار محسن داوڑ، پی ٹی آئی کے زین قریشی، سینیٹر فیصل جاوید خان، پی پی پی رکن اسمبلی ناز بلوچ، مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر شمیم آفریدی اور رانا مقبول نے 2018 میں ٹیکس جمع نہیں کرایا۔

پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی کنول شوزب نے 2018 میں سب سے کم 165 روپے ٹیکس ادا کیا۔

وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر دوسرے نمبر پر ہیں جنہوں نے ذاتی حیثیت میں 22 ہزار 445 روپے ٹیکس دیا جبکہ اے او پی کے ذریعے 5 کروڑ 94 لاکھ روپے ادا کیے۔

وزیرداخلہ بریگیڈیر(ر)اعجاز شاہ نے 2018 میں 58 ہزار 120 روپے ٹیکس دیا اور وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے 66 ہزار 749 روپے ٹیکس دیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Abd ullah khan Sep 21, 2020 12:40am
اور ایک 19گریڈ کے سرکاری ملازم سے تین لاکھ سینتالیس ھزار روپے تنخوا میں سے کاٹے گئے انکم ٹیکس کی مد میں یہ پشاور کی تیرہ ارب روپے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے کاٹی ھوئی رقم ھے