پی ایس ایل کے مالیاتی ماڈل میں تبدیلی کیلئے فرنچائزوں نے عدالت سے رجوع کر لیا

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2020
کورونا وائرس کے سبب پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کے میچز کو ملتوی کردیا گیا تھا— فائل فوٹو: اے پی
کورونا وائرس کے سبب پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کے میچز کو ملتوی کردیا گیا تھا— فائل فوٹو: اے پی

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی تمام فرنچائزوں نے لیگ کے مالیاتی ماڈل کی تبدیلی کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔

پاکستان سپر لیگ میں شریک تمام 6 فرنچائزوں نے بورڈ کے خلاف مشترکہ موقف اپناتے ہوئے مقدمے میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور چیف ایگزیکٹو وسیم خان کو فریق بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل کے انٹرنیشنل میڈیا رائٹس پارٹنر سے معاہدہ ختم

لاہور ہائی کورٹ میں احمر بلال صوفی اور سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے درخواست گزاروں کو 21-2020 کے سیزن کے لیے مکمل فرنچائز فیس 25 ستمبر 2020 تک جمع کرانے کا حکم دیا ہے اور یہ مانگ ملک میں کرکٹ کے فروغ کے فرائض کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر ضروری ہے۔

فرنچائزوں کا دعویٰ ہے کہ پی ایس ایل سے پی سی بی امیر ہو رہا ہے لیکن فرنچائزوں کو ہر سیزن نقصان ہو رہا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن کے میچز منسوخ ہونے سے فرنچائزز کی آمدنی بھی بری طرح متاثر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ٹکٹس کی فروخت سے سب سے زیادہ آمدنی اکٹھی ہوتی ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے لائسنس کی فیس تاحال وہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیشنل ٹی20 کپ کے لیے 90 لاکھ روپے کی انعامی رقم کا اعلان

درخواست گزار نے کہا کہ اگر دوبارہ میچز شروع ہوتے ہیں تو اتنا ریونیو نہیں آسکتا جبکہ پی سی بی نے پریس ریلیز کے ذریعے بتایا کہ انہوں نے ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ کے رائٹس ختم کر دیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی کے اس اقدام سے فرنچائز کو مالی نقصان ہو گا کیونکہ پی سی بی ناصرف پی ایس ایل کا آرگنائزر ہے بلکہ برابری کی بنیاد پر شفاف طریقے سے کام کرنے کا بھی پابند ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ کورونا کی ناقابل یقین صورت حال پیدا ہونے سے فرنچائزز کی آمدنی پر گہرا اثر پڑا اور بورڈ کے چیف ایگزیکٹو فرنچائز کے لائسنس کے طریقہ کار کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ عدالت پی سی پی کو فرنچائزز کے تحفظات کو دوبارہ سننے کا حکم دے اور انہیں حکم دیا جائے کہ پی ایس ایل کے ماڈل کو تبدیل کیا جائے۔

مزید پڑھیں: پاکستان سپر لیگ 2020 کے بقیہ چاروں میچز کی تاریخوں کا اعلان

عدالت سے استدعا کی گئی کہ پی سی پی نے بی ایس ایل کا جو لائحہ عمل دیا ہے اس کو کالعدم قرار دیا جائے۔

عدالت سے یہ درخواست بھی کی گئی کہ وہ پی سی بی کو حکم دے کہ وہ تمام فرنچائزوں کے تحفظات کو دور کریں اور اپنے اختیارات، مالی معاملات کو دیکھتے ہوئے نیا مالیاتی ماڈل تیار کرے۔

پی سی بی کو اس وقت دو قانونی معاملات کا سامنا ہے جہاں ایک طرف چھ ٹیموں نے ان کے خلاف مقدمہ کردیا ہے تو دوسری جانب مقامی طور پر میڈیا حقوق کے مالک بلٹز سے بھی ان کے قانونی معاملات چل رہے ہیں۔

پی سی بی نے مقامی طور پر پاکستان سپر لیگ کے میڈیا حقوق کی مالک کمپنی بلٹز ایڈورٹائزنگ اینڈ ٹیک فرنٹ سے 2018 میں لیگ کے لیے 36 ملین ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی پی ایل بھی کورونا سے متاثر، کھلاڑیوں سمیت 13 افراد میں وائرس کی تصدیق

اس سال بلٹز نے کورونا وائرس کی وجہ سے ایونٹ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے پی سی بی کو میڈیا حقوق کی مد میں رقم کی ادائیگی روک دی تھی کیونکہ معاہدے میں درج ہے کہ رقم کی ادائیگی لیگ کے آخری میچ کے بعد کی جائے گی۔

بلٹز کی جانب سے رقم کی عدم ادائیگی پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک ارب روپے کی بینک گارنٹی کیش کرانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس کے خلاف کمپنی نے لاہور کی مقامی عدالت سے حکم امتناع حاصل کر لیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں