سنی سنائی باتوں پر یقین کر کے میری عزت پر سوال نہ اٹھایا جائے، عائشہ رجب

27 ستمبر 2020
مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی نے واقعے سے لا تعلقی کا اظہار کردیا — فوٹو:عائشہ رجب ٹوئٹر
مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی نے واقعے سے لا تعلقی کا اظہار کردیا — فوٹو:عائشہ رجب ٹوئٹر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی عائشہ رجب علی نے میڈیا کے بعض حلقوں میں ان سے منسوب زیر گردش خبروں کو عورت کی تذلیل قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ ان کی عزت پر سوال نہ اٹھایا جائے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں عائشہ رجب علی نے کہا کہ 'آج سارا دن جس طریقے سے سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کی جانب سے میری ذات پر جس قسم کی باتیں ہوئیں وہ صرف میری نہیں بلکہ عورت ذات کی تذلیل ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں بھی ایک ماں ہوں، بہن ہوں اور کسی کی بیٹی ہوں اور ایک عزت دار گھرانے سے ہوں، میرا کسی معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے'۔

رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ 'میری درخواست ہے سنی سنائی باتوں پہ یقین کر کے میری عزت پر سوال نہ اٹھایا جائے'۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز متعدد میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 24 ستمبر کی رات طلال چوہدری فیصل آباد میں مبینہ حملے میں زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:مجھ پر تشدد کے واقعے کا کسی خاتون رکن قومی اسمبلی سے کوئی تعلق نہیں، طلال چوہدری

تشدد سے ان کے بائیں کندھے پر چوٹ آئی اور وہ لاہور کے نجی ہسپتال میں زیر علاج رہے۔

چند میڈیا رپورٹس میں ذرائع کے حوالے سے کہا گیا کہ طلال چوہدری پر فیصل آباد کی ہی لیگی خاتون رکن قومی اسمبلی کے بھائیوں نے تشدد کیا۔

فیصل آباد پولیس نے طلال چوہدری پر تشدد کی تحقیقات کے لیے 4 رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے سربراہی اے ایس پی پیپلز کالونی عبدالخالق کر رہے ہیں۔

پولیس کی کمیٹی میں ایس ایچ او تھانہ مدینہ ٹاؤن اور ایس ایچ او تھانہ ویمن فرح بتول رکن حیثیت سے شامل ہیں، یہ کمیٹی طلال چوہدری اور عائشہ رجب علی کے بیانات قلم بند کرے گی۔

پولیس کی کمیٹی کو تین روز میں انکوائری رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ کمیٹی تحقیقات کی روشنی میں قانونی کارروائی تجویز کرے گی۔

اے ایس پی عبدالخالق کا کہنا کہ رکن اسمبلی عائشہ رجب کا بیان لینے ان کی رہائش گاہ گئے تھے لیکن ان کے ملازم نے بتایا کہ وہ اپنے اہل خانہ سمیت اسلام آباد چلی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بیان کے لیے اسلام آباد جانا پڑا تو وہاں جائیں گے، دوسری جانب طلال چوہدری سے بھی بیان ریکارڈ کرنے کے لیے رابطہ کیا جائے گا۔

اے ایس پی نے کہا کہ پولیس نے کوئی صلح نہیں کروائی اور یہ ہمارا کام نہیں، انکوائری مکمل کر کے ہی حتمی رپورٹ پیش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:فیصل آباد: 24 گھنٹے میں بچوں سے زیادتی کے 3 واقعات، مقدمات درج

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'طلال چوہدری کی معزز خاتون ایم این اے کو ہراساں کرنے کا واقعہ افسوسناک ہے، حکومت اس پر ایکشن لے گی اور عائشہ صاحبہ کی اس گنڈا گردی سے ہر صورت حفاظت کرے گی'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ واقعہ مسلم لیگ (ن) کا اصل چہرہ عوام کے سامنے لاتا ہے، طلال چوہدری مریم صفدر صاحبہ کے قریبی اور قابل اعتماد ساتھی ہیں، ان کی یہ حرکت مریم صفدر اور پوری مسلم لیگ (ن) کے لیے قابل شرم ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ماضی میں بھی خواجہ آصف ہوں یا طلال چوہدری، خواتین کے بارے میں یہ نازیبا کلمات کہتے رہے ہیں'۔

طلال چوہدری نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ان پر تشد کے واقعے کا کسی خاتون رکن قومی اسمبلی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ مجھ سے متعلق ذرائع سے چلنی والی خبریں حقائق پر مبنی نہیں، واقعے کے بارے میں تفصیلی موقف جاری کروں گا اور میڈیا سے درخواست ہے کہ میرے موقف کا انتظار کرے۔

انہوں نے کہا تھا کہ درخواست ہے کہ میرا موقف سامنے آنے تک ایسی خبریں نہ دی جائیں جن سے غلط فہمیاں اور رنجشیں پیدا ہوں، واقعے کا کسی خاتون رکن قومی اسمبلی سے کوئی تعلق نہیں اور میڈیا سے درخواست ہے کہ خواتین سے متعلق نزاکتوں کا احساس کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب ماؤں، بہنوں، بیٹیوں کی عزت اور وقار کا خیال رکھا جائے جبکہ بعض حکومتی شرپسندوں کا واقعے کو سیاسی رنگ دینا قابل مذمت ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طلال چوہدری نے 23 ستمبر کو رات گئے پولیس کی ہیلپ لائن 15 پر اطلاع دی کہ فیصل آباد کے عبداللہ گارڈن میں ان کے ساتھ ڈکیتی کا واقعہ پیش آیا اور کچھ دیر بعد رکن قومی قومی اسمبلی عائشہ رجب نے پولیس کو آگاہ کیا کہ عبداللہ گارڈن میں ان کے گھر کے باہر سفید کار میں مشکوک افراد موجود ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس اطلاع کے مطابق جائے وقوع پر پہنچی تو مسلم لیگ (ن) رہنما موجود تھے اور علاقے کے چند معروف لوگ بھی وہاں آگئے اور انہوں پولیس کو یقین دہائی کروائی کہ معاملہ غلط فہمی کا نتیجہ تھا اور اس کو حل کرلیاجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ نامعلوم افراد نے طلال چوہدری کو تشدد نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ان کا بایاں بزو فریکچر ہوگیا ہے۔

ڈان کو طلال چوہدری کے قریبی لوگوں نے بتایا کہ انہیں ہسپتال سے حالت بہتر ہوتے ہی خارج کردیا جائے گا جبکہ انہوں نے خاتون رکن اسمبلی کے اہل خانہ کی جانب سے تشدد کرنے کی تردید کی۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے طلال چوہدری کے بھائی بلال چوہدری کا کہنا تھا کہ 4 افراد نے ان کے بھائی کو کینال روڑ پر تشدد کا نشانہ بنایا اور انہیں معمولی چوٹیں آئی ہیں اور لاہور میں ان کا علاج چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی خاتون رکن اسمبلی کو ہراساں کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

پولیس نے بتایا کہ کسی بھی فریق نے تاحال مقدمہ درج نہیں کروایا اور ان کے درمیان مصالحت کی کوششیں جاری ہیں۔

نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی عائشہ رجب بھائی نے کہا کہ اس معاملے سے ان کے اہل خانہ کا کوئی لینا دینا نہیں ہے اور طلال چوہدری ان کے بھائیوں کی طرح ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگ زیب نے وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل کی ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'طلال چوہدری معاملے ہی وضاحت کرچکے ہیں'۔

بعدازاں مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے سائرہ افضل تارڈ اور اکرم انصاری پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی، جو تین روز پارٹی قیادت کو اپنی رپورٹ جمع کرادے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں