موسم سرما میں گیس کی شدید قلت کا سامنا رہے گا، وزیر توانائی

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2020
وزیر توانائی کے مطابق ملک میں موجود گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی آرہی ہے — فائل فوٹو: اے پی پی
وزیر توانائی کے مطابق ملک میں موجود گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی آرہی ہے — فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم ڈویژن عمر ایوب نے تسلیم کیا ہے کہ آئندہ ماہ موسم سرما میں ملک کو قدرتی گیس کی شدید قلت کا سامنا رہے گا، جس کی وجہ گیس کی طلب اور رسد میں آنے والا فرق ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ سردیوں کے دوران گھروں میں کمرے اور پانی کو گرم کرنے کے لیے ہیٹر کا استعمال کیا جاتا ہے جس کے باعث گیس کے استعمال میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کو 370 ایم ایم سی ایف ڈی کمی کا سامنا ہوگا جبکہ سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی) کو پہلے ہی سے گیس کی فراہمی میں قلت کا سامنا ہے اور سردیوں میں یہ 250 ایم ایم سی ایف ڈی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ستمبر میں ایس ایس جی سی میں گیس کی فراہمی 993 ایم ایم سی ایف ڈی تھی جبکہ گزشتہ برس کے اسی ماہ میں یہ ایک ہزار 109 ایم ایم سی ایف ڈی تھی۔

واضح رہے کہ وزیر توانائی نے قومی اسمبلی میں موجود پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی شزا فاطمہ خواجہ کے سوال کا جواب دیا۔

شزا فاطمہ نے سوال پوچھا تھا کہ کیا ملک سردیوں میں قدرتی گیس کی قلت کا سامنا کرنے جارہا ہے اور یہ آئندہ برس کے موسم سرما میں مزید شدت اختیار کرے گا؟ ساتھ ہی انہوں نے پوچھا تھا کہ ملک میں گیس کی قلت کی وجوہات کیا ہیں اور اس پر حکومت نے کیا منصوبہ بندی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسم سرما میں گیس کی کمی کا مسئلہ پیدا ہوگا، وزیراعظم

وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں موجود گیس کے ذخائر میں مسلسل کمی آرہی ہے اور سردیوں میں گیس کی طلب کو پورا نہیں کیا جاسکتا۔

وزیر توانائی کا مزید کہنا تھا کہ دونوں سوئی کمپنیز اپنے نیٹ ورک میں موجود تمام صارفین کو گیس کی ہموار فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر کوششیں کررہی ہیں، خاص طور پر موسم سرما کے دوران بھی گھریلو صارفین کو فراہمی اولین ترجیح ہے۔

مزید پڑھیں: بجلی کے بلوں کو ’صفر‘ تک لانے کے لیے ہم کوشش کیوں نہیں کرتے؟

عمر ایوب خان نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ 'ایس این جی پی ایل کے نیٹ ورک میں ترجیحی گھریلو شعبے کی بڑھتی ہوئی طلب کو آر ایل این جی کو گھریلو صارفین کے لیے منتقل کر کے پورا کیا گیا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شدید سردی کے درمیان ہوسکتا ہے کچھ سیکٹرز کو گیس کی کمی کا سامنا رہے کیونکہ ایس ایس جی سی کے نیٹ ورک کے کچھ شعبوں میں شامل گھریلو اور دیگر صارفین کو سی این جی سمیت گیس کی طلب پوری کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت آئندہ ماہ میں قدرتی گیس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایل این جی کی درآمد کو بڑھانے کے حوالے سے منصوبہ بندی کررہی ہے۔


یہ خبر 21 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں