برازیل میں کورونا وائرس کی ویکسین کے ٹرائل کے دوران رضاکار کی موت

اپ ڈیٹ 22 اکتوبر 2020
ٹرائل کے دوران رضا کار کی موت کا اعلان برازیل کی ہیلتھ ایجنسی اینویسا کی جانب سے کیا گیا—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
ٹرائل کے دوران رضا کار کی موت کا اعلان برازیل کی ہیلتھ ایجنسی اینویسا کی جانب سے کیا گیا—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

عالمی وبا کی وجہ بننے والے نئے نوول کورونا وائرس کا علاج دریافت کرنے کے لیے اس وقت 100 سے زائد ویکسینز کی تیاری پر کام ہو رہا ہے اور صرف 3 ویکسینز آزمائش کے آخری مراحل میں داخل ہوئی ہیں۔

ویکسین کی آزمائش میں معیاری احتیاط اختیار کی جاتی ہے جس کے تحت اس چیز کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ٹرائل میں شامل افراد پر تجرباتی ویکسین کوئی سنگین اثرات مرتب نہ کرے۔

تاہم تمام تر احتیاطی تدابیر اختیار کیے جانے کے باوجود ستمبر میں دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا نے رضا کار میں نامعلوم بیماری کی وجہ سے کورونا وائرس کی ویکسین، جسے آکسفورڈ ویکسین کا نام دیا گیا ہے، کا ٹرائل روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں: رضاکاروں پر منفی اثرات، کورونا ویکسین کا آزمائشی مرحلہ روک دیا گیا

رضاکار کی بیماری کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھی لیکن ایک ہفتے کے تعطل کے بعد ویکسین کا ٹرائل دوبارہ شروع کردیا گیا تھا۔

رواں ماہ 12 اکتوبر کو معروف ملٹی نیشنل دوا ساز کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے اپنی کورونا ویکسین کے رضاکاروں پر منفی ردعمل کے باعث ویکسین کا آزمائشی مرحلہ روک دیا تھا۔

کمپنی کے مطابق بعض رضاکاروں میں ایک نامعلوم بیماری کی شکایات سامنے آنے کے بعد ویکسین کی آزمائش کو روکا گیا۔

اب برازیل میں دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کی تجرباتی کورونا وائرس ویکسین کے ٹرائل کے دوران ایک رضاکار کی موت واقع ہوگئی ہے۔

ٹرائل کے دوران رضاکار کی موت کا اعلان برازیل کی ہیلتھ ایجنسی ’اینویسا‘ کی جانب سے کیا گیا۔

تاہم ٹرائل کے منتظمین کا کہنا ہے کہ رضاکار کی موت کے باوجود ٹرائل روکنے کی وجہ نہیں جس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس کی موت ویکسین نے منسلک نہیں۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق اینویسا نے کہا کہ پیر (19 اکتوبر) کو رضاکار کی موت کی اطلاع دی گئی تھی لیکن ٹرائل کی نگرانی کرنے والی انٹرنیشنل ایویلیوایشن اینڈ سیکیورٹی کمیٹی نے ٹرائل جاری رکھنے کی تجویز دی۔

یہ بھی پڑھیں: رضا کار میں نامعلوم بیماری پر کورونا وائرس کی ویکسین کا ٹرائل روک دیا گیا

یہ واضح نہیں ہے کہ رضاکار کو ٹرائل کے تحت ویکسین دی گئی تھی یا پلاسیبو شاٹ دیا گیا تھا جبکہ اینویسا نے کہا ہے کہ میڈیکل پرائیویسی کی وجوہات کے باعث مزید معلومات جاری نہیں کی جارہیں۔

دوسری جانب آکسفورڈ یونیورسٹی نے سی این این کو ارسال کردہ ای میل میں کہا کہ ’تمام اہم طبی واقعات، چاہے اس میں حصہ لینے والے شرکا کا تعلق کنٹرول گروپ سے ہے یا کووڈ-19 ویکسین گروپ سے، ان کا آزادانہ طور پر جائزہ لیا جارہا ہے‘۔

آکسفورڈ یونیورسٹی نے بتایا کہ برازیل میں اس کیس کے محتاط جائزے کے بعد کلینیکل ٹرائل سے متعلق کوئی تحفظات نہیں ہیں اور آزادانہ جائزے کے ساتھ برازیلین اتھارٹی نے ٹرائل جاری رکھنے کی تجویز دی ہے۔

مزید پڑھیں: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کا ٹرائل ایک ہفتے کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع

ڈی اور انسٹیٹیوٹ جو ریو میں کلینیکل ٹرائل کا انتظام سنبھالے ہوئے ہیں نے کہا کہ 8 ہزار افراد کو ٹرائل کے دوران پلاسیبو یا ویکسین دی گئی تھی۔

انسٹیٹیوٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ اب تک جمع کیے گئے اعداد و شمار کے تجزیے کے مطابق تحقیق کی حفاظت سےمتعلق کوئی شکوک و شبہات نہیں ہیں لہذا ٹرائل جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔

علاوہ ازیں ایسٹرا زینیکا کے ترجمان نے اس حوالے سے بیان دینے سے انکار کیا اور کہا کہ ہم میڈیکل پرائیویسی اور قوانین کی وجہ سے انفرادی کیسز پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔

تبصرے (0) بند ہیں