امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کے ہاتھوں صدارتی انتخاب تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کئی بار کہا ہے کہ وہ عدالتی کارروائی کے ذریعے نتائج کو کالعدم کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اس میں وہ کہاں تک کامیاب ہوتے ہیں، یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا مگر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر اور فیس بک نے اس حوالے سے اپنا موقف جاری کردیا ہے۔

ٹوئٹر نے امریکی ویب سائٹ پولیٹیکو کو بتایا کہ وہ حلف برداری کے دن امریکی صدر کے آفیشل اکاؤنٹ @POTUS کو جو بائیدن کو منتقل کردے گی، چاہے صدر ٹرمپ اپنی شکست تسللیم نہ بھی کریں۔

اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابھی تک شکست تسلیم نہیں کی ہے۔

ٹوئٹر کے ایک ترجمان نے ٹیکنالوجی سائٹ دی ورج سے بات کرتے ہوئے کہا 'ٹوئٹر کی جانب سے وائٹ ہاؤس کے ٹوئٹر اکاؤنٹس 20 جنوری 2021 کو منتقل کرنے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں'۔

ترجمان کا کہنا تھا 'ایسا ہی 217 میں صدارتی اختیار کی منتقلی کے دوران بھی ہم نے کیا تھا، یہ عمل نیشنل آرکائیوز اینڈ ریکارڈ ایڈمنسٹریشن کے ساتھ مشاورت کے بعد مکمل کیا گیا تھا'۔

صدارتی اکاؤنٹ کے ساتھ وائٹ ہاؤس، نائب صدر، خاتون اول کے اکاؤنٹس بھی منتقل کیے جائیں گے۔

ان تمام اکاؤنٹس کو نئے لوگوں کو منتقل کرنے سے پہلے اس وقت موجود تمام مواد آرکائیو کا حصہ بنایا دیا جائے گا جیسا باراک اوباما کے اکاؤنٹ کے لیے @POTUS archive بنایا گیا۔

اس کے بعد تمام اکاؤنٹس کو ری سیٹ کرکے اس میں تمام تر ٹوئٹس کو ختم کردیا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے ذاتی اکاؤنٹ کا کنٹرول حاصل رہے گا مگر جو بائیڈن کے حلف اٹھانے کے بعد انہیں حاصل خصوصی تحفظ ختم ہوجائے گا۔

ایسا ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی ٹوئٹر کے ان قوانین کا اطلاق ہوگا جو اس وقت بیشتر صارفین کے لیے ہیں۔

دوسری جانب 21 نومبر کو فیس بک نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ وہ اپنے پلیٹ فارم میں صدر کے آفیشل اکاؤنٹ کو نئی انتظامیہ کو ٹرانسفر کرے گی۔

کمپنی نے بتایا 2017 میں ہم نے اوباما انتظامیہ اور اس وقت آنے والی ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ مل کر یقینی بنایا تھا کہ فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کی منتقلی 20 جنوری کو ہوجائے اور ہمیں توقع ہے کہ ایسا ہی اس بار بھی ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں