چین 1970 کی دہائی کے بعد زمین پر چاند سے چٹانیں لانے والے پہلے ملک بننے کے لیے بہت جلد ایک مشن روانہ کررہا ہے۔

چین کی جانب سے بغیر انسانوں والا خلائی مشن چینگ 5 رواں ہفتے چاند پر روانہ کیا جارہا ہے۔

یہ مشن ایسے مواد کو اکٹھا کرے گا جو سائنسدانوں کو چاند کے بننے کے بارے میں سمجھنے میں مدد فراہم کرسکے گا۔

اس مشین کے ذریعے چین خلا سے نمونے اکٹھے کرنے کی اپنی صلاحیت کو بھی جانچنا چاہتا ہے، جس کے بعد مزید مشکل مشنز روانہ کیے جائیں گے۔

اگر یہ مشن کامیاب ہوتا ہے تو چین دنیا کا تیسرا ملک ہوگا جو چاند سے نمونے زمین پر لانے میں کامیاب ہوگا، اس سے قبل امریکا اور سوویت یونین ایسا کرچکے ہیں۔

امریکا نے 1969 سے 1972 کے درمیان اپالو پروگرام کے تحت 12 خلاباز 6 پروازوں کے ذریعے چاند پر بھیجے جو وہاں سے 382 کلوگرام چٹانیں اور سطح کے نمونے لے واپس آئے۔

سوویت یونین نے 1970 کی دہائی میں 3 کامیاب روبوٹک مشن کے ذریعے نمونے حاصل کیے تھے۔

چین اپنے مشن کے ذریعے چاند کے ایسے حصوں سے 2 کلو گرام نمونے جمع کرنا چاہتا ہے جہاں اب تک کوئی پہنچ نہیں سکا۔

یہ چاند کا اوشین آف اسٹرومز نامی حصہ ہے اور براؤن یونیورسٹی کے ایک خلائی سائنس کے ماہر جیمز ہیڈ نے بتایا 'امریکی اور سوویت یونین کے جمع کیے گئے نمونے اہم ہے مگر یہ ایسے حصے سے لیے گئے جو چاند کی سطح پر 50 فیصد سے بھی کم رقبے پر ہے'۔

چینگ 5 مشن کے ذریعے مختلف سوالات جیسے چاند کے اند آتش فشاں کب تک متحرک رہا اور کب وہاں کی مقناطیسی کشش ختم ہوئی۔

چاند پر پہنچ جانے پر یہ مشن سطح پر 2 گاڑیاں، ایک ڈرل کرنے والا لینڈر سے مدد لے گا اور نمونوں کو ایک ایسنڈر میں منتقل کیا جائے گا جو اسے آربٹ موڈیول پر پہنچائے گا۔

اگر یہ عمل کامیاب رہا تو یہ نمونے ایک ریٹرن کیپسول میں منتقل کیے جائیں گے اور زمین پر پہنچائے جائیں گے۔

چین نے 2013 میں پہلی بار چاند میں کامیاب مشن بھیجا تھا اور جنوری 2019 میں چینگ 4 مشن بھیجا تھا جو چاند کے تاریک حصے پر جانے والا پہلا مشن بھی تھا۔

اگلی ایک دہائی کے دوران چین چاند کے قطب جنوبی کی کھوج کے لیے ایک روبوٹک بیس اسٹیشن کی تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

یہ کام چینگ 6، 7 اور 8 مشنز کے ذریعے مکمل کیا جائے گا اور 2030 کی دہائی میں انسان بردار مشن بھیجے جائیں گے، جبکہ چین 2030 میں مریخ سے نمونے لانے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔

چین نے جولائی 2020 کے لیے مریخ پر ایک بغیر انسانوں والا مشن بھیجا تھا، جو اس کا کسی اور سیارے کے لیے پہلا مشن تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں