مائیک پومیو نے محمد بن سلمان اور نیتن یاہو کی ملاقات کی بحث دوبارہ چھیڑ دی

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2020
مائیک پومپو نے فاکس نیوز کو ایک انٹرویو دیا—تصویر: رائٹرز
مائیک پومپو نے فاکس نیوز کو ایک انٹرویو دیا—تصویر: رائٹرز

واشنگٹن: امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی مبینہ ملاقات کی بحث کو دوبارہ چھیڑ دیا کہ دونوں 'شاید ملے یا شاید نہیں ملے'۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی اور اسرائیلی میڈیا نے رواں ہفتے رپورٹ کیا تھا کہ دونوں رہنماؤں کی سعودی عرب کے ایک چھوٹے سے علاقے نیوم میں ملاقات ہوئی تا کہ دیرینہ دشمنوں کے مابین تعلقات معمول پر لائے جائیں۔

سعودی عرب کی جانب سے اس ملاقات کی تردید کی گئی تھی تاہم اسرائیل کی جانب سے نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کے 'دورے' کے ایک روز بعد ہی اسرائیل نے سعودیہ کو قرنطینہ ممالک کی فہرست سے نکال دیا

میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو بھی اس وقت نیوم میں موجود تھے اور انہوں نے اس ملاقات میں شرکت بھی کی۔

دوسری جانب 2 روز قبل امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کے ایک انٹرویو میں اینکر نے مائیک پومپیو سے مطالبہ کیا کہ اپنے دورے کے موقع پر بینجمن نیتن یاہو کی محمد بن سلمان سے ملاقات کی وضاحت کر کے اس بحث کا خاتمہ کریں۔

جس پر سیکریٹری اسٹیٹ نے جواب دیا کہ 'دیکھیں میں نے بھی اس پر خبریں دیکھی ہیں، میں ان دونوں میں سے ہر ایک کے ساتھ تھا، میں یروشلم میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ کے ساتھ بھی تھا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہماری نتیجہ خیز بات چیت ہوئی، میں یہ بات ان پر چھوڑوں گا کہ اس ملاقات پر گفتگو کریں جو شاید ان کے درمیان ہوئی یا شاید نہیں ہوئی'۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی وزیراعظم کا سعودی عرب کا دورہ، ولی عہد سے ملاقات کا انکشاف

اینکر نے سوال کیا کہ 'کیا آپ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت ختم ہونے سے قبل دیگر ممالک مثلاً سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے اعلانات کی توقع رکھتے ہیں؟

جس کے جواب میں مائیک پومپیو نے کہا کہ 'میں کرتا ہوں، مجھے اس طرح کے مزید اعلانات کی توقع ہے، کیا وہ آئندہ 30 روز یا 60 روز یا پھر 6 ماہ میں سامنے آتے ہیں یہ جاننا مشکل ہے لیکن سفر کا راستہ بالکل واضح ہے'۔

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ، جو 20 جنوری کو جو بائیڈن کو اختیارات سونپنے جارہے ہیں، انہوں نے مائیک پومپیو کو رواں ماہ مشرق وسطیٰ بھیجا تھا جس کی وجہ بظاہر وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے قبل سعودی عرب کو اسرائیل کو تسلیم کرنے والے خلیجی ممالک کی پیروی کرنے پر راضی کرنا تھا۔

مائیک پومپیو نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ انہیں دیگر عرب ریاستوں کی جانب سے اسرائیل کےساتھ تعلقات معمول پر لانے کی توقع کیوں ہے، ان کا کہنا تھا اس (اسرائیل کو تسلیم) کرنے کی منطق کا امریکی پالیسی سے معمولی تعلق ہے، ہم نے اسے ٹھیک کیا ہے، ہم نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کے جواز کو دور کردیا ہے، ہم نے اس جواز کو بھی دور کردیا کہ امریکا ایران کو خوش کرنے والا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی ولی عہد محمد بن سلمان اور اسرائیلی وزیر اعظم کی ملاقات کی تردید

انہوں نے کہا کہ 'آخر میں جن ممالک کے رہنما اچھے اور خودمختار فیصلے کریں گے وہ زیادہ محفوظ اور زیادہ خوشحال ہوجائیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہوئے ابراہم معاہدے میں شامل ہوں گے انہیں اپنے عوام کے لیے جلد فوائد نظر آئیں گے اور مجھے یقین ہے کہ اور بہت سی اقوام اسرائیل کو تسلیم کر کے درست چیز کا انتخاب کریں گی۔

دوسری جانب ایک ریڈیو انٹرویو میں اسرائیل کے وزیر تعلیم نے اسرائیلی وزیراعظم اور سعودی ولی عہد کی ملاقات کو 'ناقابل یقین کامیابی' قرار دیا اور اس پر بینجمن نیتن یاہو کو مبارکباد بھی دی۔

تبصرے (0) بند ہیں