فرانسیسی عدالت نے مسلم این جی او کو بند کرنے کے فیصلے کی توثیق کردی

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2020
عدالت کے مطابق این جی او کے سربراہ کی جانب سے امتیازی سلوک، تشدد اور نفرت کو بھڑکانے کے بیانات جاری کیے گئے تھے - فائل فوٹو:اے ایف پی
عدالت کے مطابق این جی او کے سربراہ کی جانب سے امتیازی سلوک، تشدد اور نفرت کو بھڑکانے کے بیانات جاری کیے گئے تھے - فائل فوٹو:اے ایف پی

پیرس: فرانس کی اعلیٰ ترین انتظامی عدالت نے مسلم این جی او کی تحلیل کے خلاف اپیلوں اور حکومت کی جانب سے استاد کے قتل کے واقعے کے بعد 6 ماہ کے لیے ایک مسجد کو بند کرنے کے حکم خلاف اپیلوں کو مسترد کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے 16 اکتوبر کو استاد سیموئل پیٹی کے قتل کے بعد فرانس میں بنیاد پرست سرگرمیوں کو روکنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: فرانس کا پاکستان سے 'یہودیوں سے متعلق بیان' واپس لینے کا مطالبہ

بیان میں کہا گیا کہ ریاست کی کونسل نے حکومت کے حکم کے مطابق برکت سٹی این جی او کو تحلیل کرنے کا جواز اس گروپ کے سربراہ کی جانب سے 'امتیازی سلوک، تشدد اور نفرت کو بھڑکانے' کے بیان کو قرار دیا جاسکتا ہے۔

حکومت نے اکتوبر کے آخر میں برکت سٹی کو تحلیل کرنے کا حکم دیا تھا اور الزام لگایا گیا تھا کہ وہ 'بنیاد پرست اسلام پسند تحریک' اور 'دہشت گردی کی کارروائیوں کو جواز بخشنے' سے منسلک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہا کہ گروپ نے اپنے ہی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اس کے بانی اور رہنما ادریس سہمی کے متشدد اور امتیازی بیانات شائع کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس: مسلمان بچوں کو ’شناختی نمبر‘ الاٹ کرنے کے متنازع اقدام پر غم و غصے کی نئی لہر

تاہم یہ گروپ، جس کا اصرار ہے کہ اس کے پاس پوری دنیا کے لاکھوں لوگوں کی مدد کے لیے ایک سخت انسانیت پسندانہ مشن ہے، نے ان الزامات کی تردید کی تھی اور اس فیصلے پر اپیل دائر کی تھی۔

ایک علیحدہ فیصلے میں عدالت نے پیرس کے شمالی علاقے پینٹین میں واقع مسجد کو 6 ماہ تک بند رکھنے کی تصدیق کی۔

مقامی مسلمان برادری نے حکومت کے مسجد کو بند کرنے کے احکامات کے خلاف اپیل کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں