اسکاٹ لینڈ خواتین کو حیض میں استعمال کی اشیا مفت دینے والا پہلا ملک بن گیا

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2020
اشیا کی مفت فراہمی کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے والی رکن مونیکا لینون نے اسے تمام خواتین کی کامیابی قرار دیا—فوٹو: ای پی اے
اشیا کی مفت فراہمی کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے والی رکن مونیکا لینون نے اسے تمام خواتین کی کامیابی قرار دیا—فوٹو: ای پی اے

برطانیہ میں واقع اسکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ نے ملک بھر کی خواتین کو حیض میں استعمال ہونے والی ہر طرح کی اشیا مفت فراہم کرنے کا بل منظور کرلیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسکاٹ لینڈ کے پارلیمنٹ نے 24 نومبر کو ’دی پیرڈ پراڈکٹس اسکاٹ لینڈ بل‘ کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

اس سے قبل رواں برس فروری میں بھی مذکورہ بل کو پارلیمنٹ میں قانون سازی کے لیے منظور کرلیا گیا تھا، جس کے بعد اس پر پارلیمنٹ میں بحث شروع ہوئی۔

مذکورہ بل کو قانون میں تبدیل کرنے کے لیے اسکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ میں اس پر 4 مراحل میں بحث کی گئی اور آخری مرحلے کی بحث کا اختتام 24 نومبر کو بل کی منظوری کے ساتھ ہوا۔

بل منظور ہوجانے کے بعد اب اسکاٹ لینڈ دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا، جہاں تمام عمر کی خواتین کو مخصوص ایام کے دوران ضرورت میں آنے والی تمام چیزیں مفت فراہم کی جائیں گی۔

اسٹورز پر بھی خواتین کی مفت اشیا کے خصوصی سیکشنز بنائے جائیں گے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
اسٹورز پر بھی خواتین کی مفت اشیا کے خصوصی سیکشنز بنائے جائیں گے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

خواتین کے حیض میں استعمال ہونے والی ہر طرح کی چیزوں کی مفت فراہمی کے لیے حکومت سرکاری دفاتر، عمارتوں اور اہم اسٹورز پر ان کی مفت فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

تقریبا 55 لاکھ کی آبادی والا اسکاٹ لینڈ اس وقت دنیا کا وہ واحد ملک بھی ہے جہاں اسکول و کالجز کی طالبات کو حیض کے دوران استعمال ہونے والی تمام اشیا مفت فراہم کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسکاٹ لینڈ خواتین کو حیض میں استعمال کی اشیا مفت دینے کو تیار

اسکاٹ لینڈ نے 2018 میں اسکول و کالجز کی طالبات کو خصوصی ایام کے دوران ضرورت میں آنے والی چیزوں ’مثلا پیڈز، ٹاول اور ٹیمپون‘ کی مفت فراہمی کا آغاز کیا تھا۔

علاوہ ازیں اسکاٹ لینڈ میں نجی ریسٹورانٹس، ڈانس و نائٹ کلبز، بڑے شاپنگ مالز، اسپورٹس و فٹنیس کلبز سمیت کئی طرح کے ادارے اپنے دفاتر میں خواتین کی واش رومز میں حیض کے استعمال کی اشیا کی مفت فراہمی بھی کر رہے ہیں۔

حکومتی اندازوں کے مطابق خواتین کو اشیا کی مفت فراہمی کے بعد حکومت پر سالانہ تقریبا 3 کروڑ 20 لاکھ امریکی ڈالر یعنی پاکستانی تقریبا 4 ارب روپے تک کے اخراجات آئیں گے۔

منصوبے کے تحت خواتین کو مینسٹرل کپ بھی فراہم کیے جائیں گے—فوٹو: شٹر اسٹاک
منصوبے کے تحت خواتین کو مینسٹرل کپ بھی فراہم کیے جائیں گے—فوٹو: شٹر اسٹاک

نئے قانون کے مطابق خواتین ضرورت کے مطابق اپنے خصوصی ایام کے موقع پر اپنی من پسند چیز کو مفت حاصل کر سکیں گی اور خواتین کو ’پیڈز کے علاوہ ٹاول اور ٹیمپون‘ بھی مفت مل سکیں گے۔

ٹیمپون ایک خاص طرح کا آلہ ہے جسے خواتین ’پیڈز‘ کے متبادل کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔

دنیا بھر میں کئی خواتین مخصوص ایام کے دوران پیڈز کے بجائے اب ’ٹیمپون‘ اور مینسٹرل کپ‘ استعمال کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

اسکاٹ لینڈ میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی بعض تنظیموں کے مطابق وہاں ہر خاتون حیض کی اشیا پر ماہانہ 13 پاؤنڈ یعنی پاکستانی تقریبا ڈھائی ہزار روپے خرچ کرتی ہے۔

فلاحی تنظیموں کے مطابق بھاری اخراجات کے باعث اسکاٹ لینڈ کی کئی خواتین ایام خصوصی کے موقع پر استعمال ہونے والی اشیا نہیں خرید سکتیں، جس وجہ سے ان کی صحت متاثر ہوتی ہے۔

منصوبے کے تحت پیڈز، ٹیمپون اور ٹاول مفت دیے جائیں گے—فوٹو: شٹر اسٹاک
منصوبے کے تحت پیڈز، ٹیمپون اور ٹاول مفت دیے جائیں گے—فوٹو: شٹر اسٹاک

تبصرے (0) بند ہیں