ایران کا اسرائیل پر جوہری سائنسدان کے قتل کا الزام

28 نومبر 2020
ایرانی صدر نے ایرانی جوہری سائنسدان کے قتل کا الزام اسرائیل پر لگایا—فائل فوٹو: رائٹرز
ایرانی صدر نے ایرانی جوہری سائنسدان کے قتل کا الزام اسرائیل پر لگایا—فائل فوٹو: رائٹرز

ایرانی صدر حسن روحانی نے نامور ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کردیا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز نے بتایا کہ ایرانی اسٹیٹ ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ ایرانی صدر نے اسرائیل پر نامور جوہری سائنسدان کے قتل کا الزام لگایا۔

واضح رہے کہ مغرب کو ایک طویل عرصے سے محسن فخری پر ایک خفیہ جوہری بم پروگرام کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا شبہ تھا۔

وہیں ایرانی علما اور عسکری حکام نے محسن فخری کے قتل کا بدلہ لینے کی دھمکی بھی دی تھی، جس کے بارے میں ایرانی میڈیا نے بتایا تھا کہ محسن فخری کو تہران کے قریب کار میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد وہ ہسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔

مزید پڑھیں:ایران کے نامور جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ قتل

ایرانی اسٹیٹ ٹی وی کے مطابق صدر حسن روحانی نے ایک بیان میں کہا کہ ایک مرتبہ پھر عالمی استعمار کے ناپاک ہاتھ مادہ پرست غاصب صیہونی حکومت کے کیے گئے خون سے داغدار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’شہید فخری زادہ کا قتل ہمارے دشمنوں کی مایوسی اور نفرت کو ظاہر کرتا ہے، ان کی شہادت ہماری کامیابیوں کو کم نہیں کرے گی‘۔

خیال رہے کہ محسن فخری زادہ کو مغرب، اسرائیل اور ایران کے جلاوطن دشمنوں کی جانب سے ایران کے ایٹمی ہتھیاروں کے خفیہ پروگرام کا مشتبہ ماسٹرمائنڈ قرار دیا جاتا تھا، حالانکہ ایران طویل عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا آیا ہے۔

محسن فخری زادہ کو اقوام متحدہ کے ایٹمی واچ ڈاگ اور امریکی انٹیلی جنس سروسز کی جانب سے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے مربوط پروگرام کا سربراہ سمجھا جاتا تھا۔

تاہم ایران کا مؤقف رہا ہے کہ اس نے یہ پروگرام 2003 میں ملتوی کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے مشیروں سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی بات کی، امریکی اخبار

محسن فخری زادہ وہ واحد ایرانی سائنسدان تھے جن کا نام ایران کے جوہری پروگرام اور اس کے مقصد سے متعلق سوالات کے حوالے سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے 2015 کے 'حتمی تجزیے' میں شامل تھا۔

آئی اے ای اے کا کہنا تھا کہ محسن فخری زادہ، نام نہاد عمَد منصوبے کے تحت ایران کے جوہری پروگرام کی ممکنہ فوجی جہت کے حوالے سے سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے تھے۔

اسرائیل نے بھی عمد منصوبے کو ایران کا جوہری ہتھیاروں کا خفیہ پروگرام قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس نے ایران کی جوہری 'آرکائیو' تفصیلات کے بڑے حصے تک رسائی حاصل کر لی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں