اسرائیل: 103 دن بھوک ہڑتال کرنے والا زیر حراست فلسطینی رہا

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2020
اسرائیل نے فلسطینی شخص کو ملیشیا سے مبینہ تعلق کے شبہ میں حراست میں لیا تھا — فوٹو: اےایف پی
اسرائیل نے فلسطینی شخص کو ملیشیا سے مبینہ تعلق کے شبہ میں حراست میں لیا تھا — فوٹو: اےایف پی

اسرائیل نے 103 دن تک بھوک ہڑتال کرنے والے زیر حراست فلسطینی شخص کو رہا کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق اسرائیلی قوانین کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے والے 49 سالہ ماہر الآخرس کو جولائی میں انتظامیہ نے تحویل میں لیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل: فلسطینی قیدیوں کی سہولیات میں کمی کا فیصلہ

اسرائیل نے فلسطینی شخص کو ملیشیا سے مبینہ تعلق کے شبہ میں حراست میں لیا تھا۔

اسرائیلی قانون کے مطابق کسی بھی شخص کو محض ملیشیا سے تعلق کے شبہ میں بھی گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

ماہر الآخرس نے انہی قوانین کو کالعدم قرار دینے کے حق میں اسرائیلی جیل میں بھوک ہڑتال شروع کی اور پورے 103 دن تک اپنا احتجاج جاری رکھا۔

انہیں بھوک ہڑتال کے باعث ان کی حالت بگڑنے پر تل ابیب سے نابلس کے النجا یونیورسٹی ہسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ فلسطینی نوجوان کو ان کی حالت کے پیش نظر گھر بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدی کی رہائی کا مطالبہ

ماہر الآخرس پر اسلامی جہاد نامی فلسطینی گروہ سے تعلق کا الزام عائد کیا گیا ہے جسے اسرائیل، امریکہ اور یورپی یونین دہشتگرد قرار دے چکے ہیں۔

اسرائیل نے ماہر الآخرس کو اسلامی جہاد نامی فلسطینی گروہ سے تعلق کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ فلسطینی نوجوان کو اسرائیلی فورسز متعدد مرتبہ گرفتار کرچکی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے دوبارہ گرفتار نہ کرنے کی یقین دہانی پر ماہر الآخرس نے بھوک ہڑتال ختم کی۔

مزید پڑھیں: فلسطین کا نیا قانون تباہ کن

خیال رہے کہ یورپی یونین اور امریکا مذکورہ تنظیم کو کالعدم قرار دے چکے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل میں انسانی حقوق کے گروپ بیت سیلیم نے بتایا کہ اسرائیلی جیلوں میں 388 فلسطینی قیدیوں کو انتظامی حراست میں رکھا گیا ہے جس میں دو نابالغ لڑکے بھی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں