افغانستان: فوجی اڈے پر خودکش حملہ، 30 سیکیورٹی اہلکار ہلاک

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2020
غزنی ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام سیکیورٹی اہلکار تھے—فوٹو: اے ایف پی
غزنی ہسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام سیکیورٹی اہلکار تھے—فوٹو: اے ایف پی

افغانستان میں فوجی اڈے پر خودکش کار بم دھماکے کے نتیجے میں 30 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق حملہ مشرقی صوبے غزنی کے صدر مقام غزنی شہر کے نواح میں ہوا جو گزشتہ چند ماہ کے دوران سب بڑا حملہ ہے۔

مزید پڑھیں:کابل یونیورسٹی میں کتب میلے کے دوران دھماکا، ہلاکتوں کی تعداد 25 ہوگئی

مذکورہ حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی تنظیم یا گروہ نے قبول نہیں کی تاہم غزنی شہر میں طالبان اور افغان فورسز کے مابین جھڑپوں کی خبریں گردش میں رہتی ہیں۔

غزنی میں ہسپتال کے ڈائریکٹر باز محمد ہمت نے بتایا کہ '30 لاشیں اور 24 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا ہے، یہ سب سیکیورٹی اہلکار تھے'۔

دوسری جانب وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان نے بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی کو فوجی اڈے میں دھماکے سے اڑا دیا تھا۔

غزنی کے گورنر کے ترجمان وحید اللہ نے بتایا کہ 'خود کش بمبار ہمیوی گاڑی کو اڈے کے اندر لے گیا اور دھماکا کردیا'۔

خیال رہے کہ چند روز قبل غزنی کے تاریخی شہر بامیان میں دو بم دھماکوں کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور بم دھماکا: داعش کو مشتبہ ’حملہ آور‘ قرار دے دیا گیا

صوبائی پولیس سربراہ حکمت اللہ نے بتایا کہ ایک اور خودکش کار بم حملے میں صوبہ زابل کے جنوبی شہر قلات میں شہری ہلاک اور 20 دیگر زخمی ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں زابل کی صوبائی کونسل کے سربراہ عطا جان حقبیان کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا اور وہ زخمی ہوگئے۔

خیال رہے کہ 2001 میں نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کے بعد افغانستان میں شروع ہونے والی جنگ کے خاتمے کے لیے دونوں متحارب فریقین امریکا اور طالبان کے درمیان رواں سال فروری کے اختتام پر تاریخی معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے اس امن معاہدے میں طالبان کی جانب سے افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کی ضمانت دی گی جبکہ امریکی افواج کے بتدریج افغانستان سے انخلا کا عمل شروع ہوچکا ہے۔

مزیدپڑھیں: افغانستان: گاڑی میں نصب بم پھٹنے سے سابق نیوز اینکر سمیت 3 افراد ہلاک

بعدازاں بین الافغان مذاکرات کی افتتاحی تقریب میں افغان حکومت اور امریکا سمیت دیگر اتحادیوں کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم طالبان نے مذاکرات کی میز پر آنے سے قبل عارضی جنگ بندی کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔

ابتدائی طور پر یہ توقع کی جارہی تھی کہ 29 فروری کو معاہدے کے چند ہفتوں میں مذاکرات کا آغاز ہوجائے گا تاہم شروع سے ہی اس ٹائم لائن میں تاخیر کے باعث خلل پڑنا شروع ہوگیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں