گزشتہ چند برس اسمارٹ فون کی صنعت کے لیے سخت ثابت ہوئے ہیں کیونکہ ڈیوائسز کی فروخت میں کمی بتدریج کمی آئی۔

مگر 2020 خاص طور پر اسمارٹ فون کمپنیوں کے لیے دھچکا ثابت ہوا ہے جس کی وجہ کورونا وائرس کی وبا ہے۔

اسمارٹ فون مارکیٹ ریسرچر گارٹنر کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کی تیسری ششماہی کے دوران دنیا بھر میں 36 کروڑ 60 لاکھ اسمارٹ فونز فروخت ہوئے جو کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے مں 5.7 فیصد کمی ہے۔

تاہم رواں سال کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں جولائی سے ستمبر کے دوران اسمارٹ فونز کی فروخت میں کافی حد تک بہتری آئی ہے۔

جنوری سے جون تک ہر سہ ماہی کے دوران لگ بھگ 20 فیصد کمی دیکھنے آئی۔

نوول کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں رواں سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران اسمارٹ فون مارکیٹ کو اپنی تاریخ کی سب سے بڑی کمی کا سامنا ہوا۔

گارٹنر کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق اپریل سے جون کے دوران اسمارٹ فون کی فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20.4 فیصد کمی آئی۔

گارٹنر نے ہی مئی میں اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا تھا کہ جنوری سے مارچ کے دوران اسمارٹ فونز کی فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20.2 فیصد کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

گزشتہ ہفتے آئی ڈی سی نے اندازہ ظاہر کیا تھا کہ اکتوبر سے دسمبر 2020 کے دوران اسمارٹ فونز کی فروخت گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 2.4 فیصد زیادہ رہے گی۔

گارٹنر کے مطابق سام سنگ تیسری سہ ماہی کے دوران سرفہرست کمپنی رہی جس نے 8 کروڑ سے زیادہ فونز فروخت کیے اور مارکیٹ شیئر 22 فیصد رہا۔

درحقیقت سرفہرست 5 کمپنیوں میں صرف سام سنگ اور شیاؤمی ہی 2 ایسی کمپنیاں تھیں جن کے فونز کی فروخت میں اس سہ ماہی کے دوران بالترتیب 2.2 فیصد اور 34.9 فیصد اضافہ ہوا۔

شیاؤمی کے فونز کی فروخت اتنی زیادہ تھی کہ اس نے ایپل کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی تیسری بڑی اسمارٹ کمپنی بننے کا اعزاز حاصل کرلیا۔

ہواوے 5 کروڑ سے زائد فونز فروخت کرکے دوسرے نمبر پر رہی تاہم گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں فونز کی فروخت میں منفی 21.3 فیصد کمی آئی۔

گارٹنر نے رواں سال مئی میں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ 2020 کے دوران ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز، ٹیبلیٹس اور موبائل فونز کی فروخت میں عالمی سطح پر 13.6 فیصد کمی آنے کا امکان ہے۔

گارٹنر کی پیشگوئی کے مطابق رواں سال ایک ارب 90 کروڑ ڈیوائسز فروخت ہونے کا امکان ہے۔

کمپنی نے یہ پیشگوئی بھی کی کہ موبائل فونز کی فروخت میں 14.6 فیصد کمی آسکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 'اگرچہ لاک ڈاؤن کے دوران صارفین کی جانب سے دفتری ساتھیوں، دوستوں اور گھروالوں سے رابطوں میں اضافہ ہوا ہے مگر آمدنی میں کمی کے نتیجے میں کم افراد نئے فونز کو خریدنے کو ترجیح دیں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں