نارووال سٹی اسکینڈل: احسن اقبال و دیگر پر 7 دسمبر کو فرد جرم عائد ہوگی

اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2020
احسن اقبال 2 ماہ سے زیادہ نیب حراست میں ہیں فائل — فوٹو: اے پی پی
احسن اقبال 2 ماہ سے زیادہ نیب حراست میں ہیں فائل — فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال اور دیگر کے خلاف نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس اسکینڈل میں آئندہ ہفتے فرد جرم عائد کرنے کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنس کی نقول فراہم کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جب جج سید اصغر علی نے دوبارہ کارروائی شروع کی تو احسن اقبال، پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل اختر نواز گنجیرا اور دیگر ملزمان عدالت میں موجود تھے۔

نیب ریفرنس کے مطابق احسن اقبال اور دیگر نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، 'غیر قانونی طور پر منصوبے کے دائرہ کار کو 3 کروڑ 47 لاکھ 50 ہزار سے 3 ارب روپے تک بڑھا دیا'۔

انسداد بدعنوان ادارے کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ منصوبے کا ابتدائی خیال 1999 میں احسن اقبال کی ہدایت پر ’بغیر کسی فزبلٹی اسٹڈی‘ کے پیش کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: احسن اقبال نے وزیر اعظم کے خلاف ریفرنس کے لیے نیب میں درخواست دائر کردی

واضح رہے کہ احسن اقبال کو گزشتہ سال 23 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، وہ 2 ماہ سے زائد عرصے حراست میں رہے اور پھر رواں سال اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں 25 فروری کو ضمانت دی تھی۔

مزید یہ کہ تقریباً دو ہفتے قبل نیب نے 9 مہینے بعد نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس میں احسن اقبال اور دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔

احتساب عدالت نے ریفرنس کی نقول ملزمان کو فراہم کیں اور آئندہ سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی جب ان کے خلاف فرد جرم عائد کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کے خلاف نیب ریفرنس دائر

1999 میں جب سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کی سربراہی احسن اقبال کررہے تھے تو 3 کروڑ 47 لاکھ 50 ہزار روپے کی لاگت پر نارووال منصوبے کی ابتدائی منطوری دی گئی تھی، اسی سال ان کی پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) اور نیشنل انجینیئرنگ سروس آف پاکستان کو دی جانے والی 'غیر قانونی' ہدایت پر منصوبے کی لاگت کو 9 کروڑ 75 لاکھ 20 ہزار روپے تک بڑھ گئی تھی۔

احسن اقبال نے خود منصوبے کے لیے زمین کا انتخاب کیا اور مخصوص خصرہ (پلاٹ) نمبرز کو پی ایس بی کے حوالے کیا تاکہ وہ اس کا انتخاب کرے، 1999 میں پاکستان اسپورٹس بورڈ نے وزارت ترقی و منصوبہ بندی کی ہدایت پر اس منصوبے کو اس بنیاد پر ملتوی کردیا تھا کہ اس منصوبے میں معاشی ضرورت کے حوالے سے وہ وزن نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نارووال اسپورٹس سٹی کیس: مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال گرفتار

بعد ازاں 2009 میں یہ منصوبہ دوبارہ شروع کیا گیا اور تب اس کی لاگت 73 کروڑ 20 لاکھ روپے منظور کی گئی تاہم 18 ویں ترمیم کے بعد 2011 میں منصوبے کو حکومت پنجاب کے حوالے کردیا گیا۔

نیب کے مطابق جب احسن اقبال نے 2013 میں وزیر ترقی و منصوبہ بندی کا چارج سنبھالا تو انہوں نے غیرقانونی طور پر اپنی وزارت کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ این ایس سی منصوبے کو پی ایس ڈی پی 14-2013 میں شامل کریں، یہ منصوبہ پی ایس ڈی پی 14-2013 کے مسودے میں شامل نہیں تھا کیونکہ یہ ایک منحرف منصوبہ تھا اور حکومت پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام 14-2013 میں بھی اسے ظاہر کیا گیا تھا۔


یہ خبر یکم دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں