لاہور جلسے میں کوئی رکاوٹ ڈالی گئی تو بھرپور جواب دیں گے، رانا ثنا اللہ

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2020
پی ڈی ایم جماعتوں کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی —تصویر: ڈان نیوز
پی ڈی ایم جماعتوں کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کی —تصویر: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ حکومت نے اگر ملتان کی طرح لاہور جلسے میں کوئی رکاوٹ ڈالی تو بھرپور جواب دیں گے اور اگر اس صورت میں تصادم ہوا تو ذمہ دار حکومت ہوگی۔

لاہور میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ایک اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آج کے اجلاس میں 13 دسمبر کے لاہور کے جلسے سے متعلق صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور بغور فیصلے کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہر طرح کی حکمت عملی کا تعین کرلیا ہے اور یہ طے ہے کہ 13 دسمبر کو مینار پاکستان کے گراؤنڈ میں پی ڈی ایم کا جلسہ ہوگا۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملتان میں پی ڈی ایم کی جماعتوں کے کارکنان کو روکا اور اس کے ردعمل میں 30 نومبر کو لوگ ملتان کی سڑکوں پر نکلے تو حکومت وہاں سے غائب تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہمیں اُمید ہے کہ حکومت ہوش کے ناخن لے گی اور لاہور کے جلسے میں اس قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی اور اگر حکومت نے اس طرح کا کوئی حربہ یا رویہ اپنایا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور ایسی صورت میں تصادم یا حادثے کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔

مزید پڑھیں: اتنا تو آمریت میں نہیں ہوا جو یہ حکومت کررہی ہے، یوسف رضا گیلانی

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کا جلسہ ’سلیکٹڈ، کٹھ پتلی‘ حکومت کے خلاف ریفرنڈم ہوگا اور اس روز پورے پاکستان، پنجاب اور لاہور سے لوگ باہر نکلیں گے اور اپنی اس رائے کا اظہار کریں گے کہ پاکستان کو کس طرح آگے چلنا چاہیے۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت اور آئین سے وابستہ ہے اور جب تک ملک میں صاف و شفاف انتخابات، عوامی رائے تو تسلیم نہیں کیا جائے گا تب تک معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ 13 دسمبر کو مینار پاکستان کا جلسہ آئندہ کے لیے بھی مثال ہوگا اور عوام اپنی رائے کا بھرپور اظہار کریں گے۔

حکومت کو پی ڈی ایم قیادت کے اسلام آباد رخ کرنے کا خوف ہے، عبدالغفور حیدری

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ اس حکومت کے قیام سے متحدہ اپوزیشن کا یہی بیانیہ رہا ہے کہ یہ ’حکومت منتخب نہیں سلیکٹڈ ہے، لائق نہیں نالائق ہے‘ اور یہ نالائقی ڈھائی سال میں کھل کر سامنے آگئی۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کا دعویٰ تھا کہ میگا پروجیکٹس لائیں گے، ایک کروڑ لوگوں کو روزگار فراہم کریں گے اور 50 لاکھ گھر بنا کر دیں گے لیکن گھروں کو تجاوزات کی بنیاد پر مسمار کیا جارہا اور لوگوں کو بیروزگار کیا جارہا ہے۔

رہنما جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ ہمارا خیال تھا کہ 25 جولائی 2018 کو انتخابات میں تاریخ کی بدترین دھاندلی کے بعد انہیں حیا آئے گی اور احتجاج کے بعد شاید سمجھ جائیں کہ ہمیں آگے سنبھل کر چلنا ہے لیکن آپ نے دیکھا کہ انہوں نے گلگت بلتستان میں جھاڑو پھیر دی اور بڑی جماعتوں کو صرف ایک یا 2 نشستیں ملیں جبکہ سب کچھ طے شدہ پلان کے تحت کیا۔

اپنی گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تشکیل کے بعد ہم نے 5 بڑے جلسے کیے، تاہم ملتان میں انہوں نے جو رویہ اختیار کیا وہ بالکل مختلف تھا، 4، 5 دن پہلے ہمارے کارکنان اور ذمہ داروں کو گرفتار کیا، یہاں تک کہ یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کو بھی گرفتار کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی شرمناک حرکت کی گئی کہ ہم سمجھے کہ یہ تصادم کی طرف جارہے ہیں تو ہم نے بھی سوچا کہ اس کا کیا ردعمل دیں، اسی تناظر میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر ڈنڈا استعمال ہوگا تو جواب میں بھی ڈنڈا استعمال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم جلسے منعقد کرنے پر اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کارروائی کے خواہاں

تاہم انہوں نے کہا کہ ہم نے 5 جلسے کیے کہیں کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہوئی ’لاکھوں لوگ شریک ہوئے اور اتنے ہی پرامن طور پر منتشر ہوئے‘۔

ملتان میں حکومتی رویے کو افسوسناک و شرمناک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے آمریت میں بھی ایسا رویہ نہیں دیکھا لیکن ایسی آمریت کے میڈیا اور ہر فرد پر قدغن ہے۔

لاہور جلسے سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ ساز ہوگا اور اگر حکومت نے یہاں بھی اس طرح کے اقدامات کیے تو ہم رانا ثنااللہ کے پیچھے ڈنڈا بردار ساتھ ہوں گے اور کسی کو ہمت نہیں ہوگی کہ ہمیں روکیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو خوف یہ ہے کہ لاہور کے اس جلسے کے بعد پی ڈی ایم کی قیادت اسلام آباد کا رخ نہ کرے، ہم اسلام آباد بھی جائیں گے اور جب قائدین فیصلہ کریں گے تو ہم اسلام آباد بھی جائیں گے کیونکہ لگتا یہی ہے کہ یہ عزت سے نہیں جائیں گے۔

عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ یہ کٹھ پتلی حکومت شوپیس بنی ہوئی ہے اور سارے کام دوسرے کر رہے ہوتے ہیں اور ہم ان کا سیاسی میدان میں مقابلہ کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں