سول سرونٹس کارکردگی اور نظم و ضبط قواعد 2020 کی منظوری

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2020
وزیر اعظم نے سول سرونٹس کارکردگی اور نظم و ضبط قواعد 2020 کی منظوری دے دی — فائل فوٹو / عمران خان انسٹاگرام
وزیر اعظم نے سول سرونٹس کارکردگی اور نظم و ضبط قواعد 2020 کی منظوری دے دی — فائل فوٹو / عمران خان انسٹاگرام

وزیر اعظم عمران خان نے سول سرونٹس کارکردگی اور نظم و ضبط قواعد 2020 کی منظوری دے دی۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کے مطابق وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق ان قوانین کا مقصد سول سرونٹس کی کارکردگی کو بہتر کرنا اور محکمانہ احتساب کے نظام کو شفاف اور مؤثر بنانا ہے۔

ان قواعد کے نمایاں خدوخال درج ذیل ہیں۔

  • محکمانہ احتساب کے عمل کو تیز بنانے کی خاطر مجاز افسر (اتھورائزڈ آفیسر) کا درجہ ختم کر دیا گیا ہے، لہٰذا اب صرف اتھارٹی اور انکوائری افسر/کمیٹی ہوں گے۔
  • اس عمل کو دو درجات میں کرنے سے مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر نچلی سطح پر ہی مجاز افسر کی جانب سے معمولی سزائیں دیے جانے کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ریٹائرمنٹ کے قواعد سرکاری افسران کیلئے تشویش کا باعث

  • نئے قواعد میں ہر مرحلے کے لیے ٹائم لائنز مقرر کردی گئی ہیں، چارجز (الزامات) کا جواب (10 سے 14 دن)، انکوائری کمیٹی/افسر کی جانب سے کارروائی مکمل کرنے کا وقت 60 دن متعین کیا گیا ہے جبکہ اتھارٹی کی جانب سے کیس کا فیصلہ 30 دنوں میں کیا جائے گا۔
  • انصاف کے تقاضوں کو یقینی بنانے اور ملزم کو شخصی سماعت کا موقع اتھارٹی/سماعت کرنے والے افسر کی جانب سے فراہم کیا جائے گا۔
  • پلی بارگین اور والنٹری (رضاکارانہ) ریٹرن کو بھی بدعنوانی (مس کنڈکٹ) کے زمرے میں شامل کیا گیا اور ایسے افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
  • ریکارڈ کی فراہمی، محکمانہ نمائندے کی جانب سے تاخیر، معطلی، ڈیپوٹیشن/رخصت/اسکالرشپ پر گئے افسران کے حوالے سے معاملات کو واضح طور پر وضع کر دیا گیا ہے۔
  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو ان قواعد کے حوالے سے ذیلی قواعد/وضاحت جاری کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، کسی ایسے کیس میں جہاں متعدد افسران پر الزام ہو وہاں صرف ایک انکوائری افسر مقرر کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سول سرونٹس کی کارکردگی بہتر کیسی ہوگی؟

  • اس اقدام کا مقصد شفافیت کو یقینی بنانا اور ایک ہی کیس میں مختلف انکوائری افسران کی جانب سے مختلف فیصلوں کی شکایت کو دور کرنا ہے۔
  • پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس اور پولیس کے افسران، جو صوبوں میں تعینات ہوں گے، ان کے حوالے سے چیف سیکریٹریز کو 2 ماہ میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کرنا ہوگی، بصورت دیگر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن خود کارروائی کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں