سام سنگ کمپنی کے جانشین جے وائے لی کو رشوت کے الزامات کے تحت ڈھائی سال قید کی سزا سنادی گئی ہے، جس کے ساتھ 4 سال سے جاری عدالتی جنگ کا اختتام ہوگیا ہے۔

جے وائے لی پر سیاسی مقاصد اور حمایت حاصل کرنے کے لیے جنوبی کوریا کی سابق خاتون صدر پارک گوین ہے کو بالواسطہ طور پر اربوں ڈالر رشوت دینے کا الزام ہے۔

ان پر 2016 میں کرپشن اور رشوت دینے کے الزامات سامنے آئے تھے۔

سام سنگ کے عہدیدار پر سابق خاتون صدر کو بالواسطہ طور پر اس وقت رشوت دینے کے الزامات سامنے آئے تھے جب سابق خاتون صدر کو کرپشن الزامات کے باعث عہدے سے الگ ہونا پڑا تھا۔

جے وائے لی کو رشوت، کرپشن اور دھوکے کے الزامات میں 2017 میں عدالت نے مجرم قرار دیتے ہوئے 5 سال قید کی سزا بھی سنائی تھی تاہم بعد ازاں سیول ہائی کورٹ نے ان کی سزا معطل کردی تھی۔

جنوبی کورین سپریم کورٹ نے اگست 2019 میں فیصلے کو کالعدم کرتے ہوئے نئے ٹرائل کے احکامات جاری کیے تھے۔

جے وائے لی پر اپنی دولت کے ذریعے سابق جنوبی کورین صدر پر اثرانداز ہونے کا الزام درست قرارپایا، جس سے کمپنی کو فائدہ ہوا۔

ٹرائل کی حتمی سماعت کے دوران جے وائے لی نے معذرت کرتے ہوئے ایک نئی سام سنگ کی تشکیل اور اختیار اپنے بچوں میں منتقل نہ کرنے کا وعدہ کیا۔

یہ فیصلہ عدالت کی قائم کردہ خودمختار کمیٹی کی جانچ پڑتال کی بنیاد پر کیا گیا، جس کے قیام کا مققصد سام سنگ عہدیداران کے اقدامات کو مانیٹر کرنا تھا۔

جے وائے لی کی مشکلات ابھی ختم نہیں ہوئیں کیونکہ انہیں فراڈ اور اسٹاک پر اجارہ داری کے ٹرائل کا بھی سامنا ہے۔

اس ٹرائل میں جے وائے لی پر سام سنگ کمپنی کا وارث بننے کے لیے منظم طریقے سے فراڈ کرنے جیسے الزامات عائد کردیے گئے۔

تاہم اب بھی یہی امکان ہے کہ جیل سے رہائی کے بعد وہ سام سنگ کے چیئرمین بن جائیں گے جو عہدہ ان کے والد کے گزشتہ سال انتقال کے بعد خالی ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں