اسمارٹ واچز اور فٹنس ٹریکرز ممکنہ طور پر نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی جلد تشخیص میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

یہ بات حالیہ طبی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی۔

امریکا کے ماؤنٹ سینائی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایپل واچ صارف کے دل کی دھڑکن کی رفتار میں معمولی تبدیلیوں کو شناخت کرکے کورونا وائرس کا عندیہ بیماری ظاہر ہونے سے ایک ہفتہ قبل دے سکتی ہے۔

ایک کمپنی نے تو کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والے ایک کاسٹیوم ویئرایبل ڈیوائس کو بھی تیار کیا ہے۔

ان سب کی مدد سے بغیر علامات والے مریضوں کو بیماری آگے بڑھانے سے روکا جاسکتا ہے۔

ماؤنٹ سینائی کی تحقیق میں 298 طبی ورکرز کے ایک گروپ کو شامل کرکے ان کا جائزہ 29 اپریل سے 29 ستمبر 2020 تک لیا گیا۔

ان افراد کو ایپل واچز پہنچائی گئئی تھیں، جن میں ایسی خصوصی ایپس موجود تھیں جو دل کی دھڑکن میں تبدیلیوں کی جانچ کرسکتی تھیں۔

محققین نے بتایا کہ ایپل واچز سے ایسے افراد کی دھڑکنوں کی رفتار میں نمایاں تبدیلیاں دریافت ہوئیں جن میں ایک ہفتے بعد پی سی آر ٹیسٹ سے کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی۔

اس سے ملتی جلتی ایک تحقیق امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے بھی کی گئی جس میں رضاکاروں کو گرامین، فٹ بٹ، ایپل اور دیگر کمپنیوں کے متعدد ٹریکرز پہنائے گئے۔

تحقیق میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 81 فیصد سے زیادہ مریضوں میں علامات ظاہر ہونے سے قبل کی دھڑکنوں کی رفتار میں تبدیلی کو اوسطاً ساڑھے 9 دن پہلے دریافت کیا گیا۔

ماؤنٹ سینائی کی تحقیقی ٹیم کی قیادت کرنے والے رابرٹ پی ہرٹین نے بتایا کہ لوگوں میں بیماری کا علم کئی دن پہلے ہونا کووڈ 19 کی وبا کی روک تھام کے لیے اہم پیشرفٹ ہے، یہ ٹیکنالوجی ہمیں نہ صرف نتائج کی پیشگوئی اور ٹریکنگ میں مدد فراہم کرتی ہے بلکہ ایسا بروقت دور رہ کر بھی ممکن ہوتا ہے۔

ایک کمپنی نیو ٹائیگرز نے ایسی اے آئی پراڈکٹ تیار کی ہے جسے کووڈ ڈیپ کا نام دیا گیا ہے، جو طبی مراکز یا معمر افراد کے مراکز میں موجود لوگوں میں وائرس کی موجودگی کی تشخیص کرسکتی ہے۔

یہ کمپنی ویئرایبل ڈیوائس Empatica ای 4 استعمال کرتی ہے جو جلد، دھڑکنوں اور بلڈ پریشر ریڈنگ پر نظر رکھتی ہے۔

ان تفصیلات سے وائرس کی تشخیص 90 فیصد تک درست ہوتی ہے جو روایتی جسمانی درجہ حرارت کی اسکریننگ سے کہیں زیادہ بہتر شرح ہے۔

اب یہ کمپنی ایپ ایپ تیار کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے جو فٹ بٹ، ایپل، سام سنگ اور دیگر اسمارٹ واچز میں کام کرسکے گی۔

کاسٹیوم الگورتھمز کے بغیر بھی ایک اسمارٹ واچ اس حوالے سے کارآمد ہوسکتی ہے۔

پی جی اے ٹور نے حال ہی میں ایسے ہیلتھ ٹریکرز کو استعمال کرنا شروع کیا جس سے ایک کھلاڑی کو یہ جاننے میں مدد ملی کہ وہ کورونا وائرس سے متاثر ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں