یو اے ای کمپنی کے مایوس کرنے پر پاکستان نے 2 ایل این جی کارگو طلب کرلیے

اپ ڈیٹ 20 جنوری 2021
پی ایل ایل نے  فروری میں 2 اسپاٹ ایل این جی کارگو پہنچانے کے لیے 28 نومبر 2020 کو ٹینڈر جاری کیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز
پی ایل ایل نے فروری میں 2 اسپاٹ ایل این جی کارگو پہنچانے کے لیے 28 نومبر 2020 کو ٹینڈر جاری کیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: اماراتی نیشنل آئل کمپنی (ای این او سی) کی جانب سے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) فراہمی کے وعدے کو پورا نہ کرنے سے پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے کے لیے حکومت نے فروری کے تیسرے اور چوتھے ہفتے میں ایل این جی فراہمی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ٹینڈرز طلب کرلیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کے ایک سینئر عہدیدار نے تصدیق کی کہ خریداری کے ہنگامی قواعد استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی منڈی سے 2 کارگو طلب کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ایل این جی درآمد کرنے کے ذمہ دار سرکاری ادارے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) نے 15-16 اور 23-24 فروری کو ایل این جی پہنچانے کے لیے اس کے ممکنہ فراہم کنندہ سے رابطہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی بحران کے دوران صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کا امکان

اس طرح کی صورتحال میں ٹینڈرنگ کا نارمل شیڈول قابل عمل نہیں رہتا جس کی وجہ سے بولی دہندگان کو 3 روز میں یعنی 22 جنوری تک اپنی پیشکش جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پی ایل ایل نے اتوار کو تصدیق کی تھی کہ یو اے ای کی کمپنی ای این او سی اپنی پیشکش سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔

پی ایل ایل نے فروری میں 2 اسپاٹ ایل این جی کارگو پہنچانے کے لیے 28 نومبر 2020 کو ٹینڈر جاری کیا تھا۔

جس پر 28 دسمبر کو بولی کا آغاز ہوا اور نتیجہ سنایا گیا گیا اور پی پی آر اے قواعد کے مطابق ایوارڈ کا اعلان 10 روز بعد 7 جنوری کو کیا گیا۔

مزید پڑھیں: جنوری کیلئے ایل این جی کارگو کیلئے ریکارڈ مہنگی قیمتوں کی پیشکش

فروری کے وسط کے لیے پہلے کارگو کا ٹھیکا ایس او سی اے آر ٹریڈنگ یو کے لمیٹڈ کو دیا گیا جو آذر بائیجان کی ایک کمپنی ہے جبکہ فروری کے آخری ہفتے کے لیے دوسرا اسپاٹ کارگو سب سے کم بولی دینے والی کمپنی کو دیا گیا جس نے اپنی پیشکش کے مطابق ایل این جی فراہم کرنے سے معذرت کرلی ہے۔

اس صورتحال میں پی ایل ایل نے دوسری اور تیسرے کم ترین بولی دینے والوں سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے بھی اپنی پیشکش کی قیمت پر ایل این جی کے کارگو فراہم کرنے سے مایوسی کا اظہار کیا۔

ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ایس او سی اے آر کو بھی اپنی پیشکشن پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اس لیے 15-16 فروری کو ایس او سی اے آر کے کارگو کی جگہ بھی ایل این جی فراہمی کا دوسرا کارگو طلب کیا گیا ہے۔

اس ضمن میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر اور سیکریٹری پیٹرولیم اسد ہمایوں الدین سے رابطہ کیا گیا لیکن وہ تبصرے کے لیے دستیاب نہ ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی اسپاٹ مارکیٹ میں پاکستان کو سرد مہری کا سامنا

پی ایل ایل کا کہنا تھا کہ سپلائیرز کی جانب سے پیشکش سے پیچھے ہٹنا اسپاٹ مارکیٹ میں قیمتوں کے بلند اتار چڑھاؤ کے باعث فراہمی میں کمی اور شمالی ایشیا میں اضافی خریداری سے منسلک ہے۔

ادارے نے بتایا کہ بہت سی عالمی کمپنیوں نے اپنی پیشکش سے معذرت کرلی، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں ٹھیکوں سے بھی معذرت کرلی ہے جس سے فراہمی کی قلت اور قیمتوں میں اتار چڑھاؤ آیا۔

تبصرے (0) بند ہیں