قائمہ کمیٹی اطلاعات میں چیئرمین نیب کی طلبی مضحکہ خیز ہے، شبلی فراز

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2021
شبلی فراز نے چیئرمین نیب کو طلب کرنے کی مخالفت کی—فائل/فوٹو: ریڈیو پاکستان
شبلی فراز نے چیئرمین نیب کو طلب کرنے کی مخالفت کی—فائل/فوٹو: ریڈیو پاکستان

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے چیئرمین کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ کی طلبی کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن دباؤ بڑھانا چاہتی ہے۔

سرکاری خبر ایجنسی 'اے پی پی' کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ وہ ہر پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے نیب کو دباؤ میں لائے۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنی مرضی کی چیزوں کو علیحدہ سے دیکھنا چاہتی ہے لیکن براڈشیٹ معاملہ سامنے آنے کے بعد انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جو ہر پہلو پر تحقیقات کرے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ براڈشیٹ کا معاملہ ہمارے دور کا نہیں ہے بلکہ یہ تو 2000 کا معاملہ ہے لیکن ابھی منتج ہوا ہے لیکن براڈشیٹ کے تمام کرداروں کو بے نقاب کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ براڈشیٹ کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے انکوائری کمیٹی قائم کر دی ہے جو 45 دنوں میں اس سے متعلق افراد، کرداروں، وزرا اور وکلا کی تحقیقات کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کمیٹی کی رپورٹ آئے گی اور اگر کمیٹی مطمئن نہ ہوئی تو پھر انہیں طلب کیا جا سکتا ہے، اگر کمیٹی چیئرمین نیب کو طلب کرتی ہے تو پھر تمام نامزد افراد کو طلب کیا جائے۔

پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ اگر چیئرمین کو طلب کیا جاتا ہے تو تمام کرداروں کو بلایا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: براڈشیٹ معاملے پر جلد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیگا، وزیر خارجہ

دوسری جانب چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں چیئرمین نیب، کمیٹی کو بریفنگ کے لیے اپنے نمائندے کو بھیج سکتے ہیں اور اگر وہ مطمئن نہیں کرپائے تو اگلے اجلاس میں چیئرمین نیب کو بلایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وضاحت دینا اداروں کی ذمہ داری ہے کہ لوٹی گئی رقم واپس حاصل کیے بغیر براڈشیٹ کو لاکھوں ڈالرز کیوں ادا کیے گئے۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اپنے ملازمین کو کئی مہینوں سے تنخواہیں ادا نہ کرنے والے میڈیا مالکان کو طلب کیا جائے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل وفاقی کابینہ نے براڈشیٹ معاملے کی تحقیقات اور اس سے ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کے تعین کے لیے 5 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ 'کمیٹی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے ایک سابق جج، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، اٹارنی جنرل کے دفتر سے ایک سینئر افسر، ایک سینئر وکیل اور وزیر اعظم کے نامزد کردہ افسر پر مشتمل ہوگی۔

مزید پڑھیں: براڈ شیٹ معاملے میں کی گئی ادائیگی، ماضی کی ڈیلز کی قیمت ہے، شہزاد اکبر

انہوں نے کہا تھا کہ کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) تیار کر لیے گئے ہیں جس کے تحت وہ 45 دن کے اندر اپنی تحقیقات مکمل کرے گی۔

شبلی فراز نے کہا تھا کہ کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں قومی خزانہ لوٹنے والے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ براڈشیٹ کیس ایسے حقائق پر مبنی ہے جس کے ذریعے سابق حکمرانوں کی بدعنوانی کو سامنے لایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں