2017ء میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا دوسرا سیزن شروع ہوا اور فائنل میں پشاور زلمی کی فتح کے چند دن بعد ہی پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے اگلے ٹورنامنٹ میں ایک ٹیم کے اضافے کا اعلان کردیا گیا۔ نئی ٹیم کے لیے کئی شہروں کے نام سامنے آئے لیکن نئے فرنچائز مالکان نے ملتان کو چُنا اور یوں ٹیم کا نام ملتان سلطانزز طے پایا۔

ٹام موڈی ہیڈ کوچ، وسیم اکرم ڈائریکٹر اور شعیب ملک کو کپتان بنا دیا گیا۔ ٹیم میں کئی بڑے نام شامل تھے جن میں ویسٹ انڈین کیرن پولارڈ، سری لنکن کمار سنگاکارا، جنوبی افریقہ سے عمران طاہر اور پاکستان سے شعیب ملک کے علاوہ احمد شہزاد، سہیل تنویر، عمر گل، محمد عرفان، اور جنید خان کے نام شامل تھے۔ ویسٹ انڈین نکولس پورن اور افغانستان کے ظاہر خان بھی ملتان کا حصہ تھے، لیکن اس وقت تک وہ دونوں بڑے نام نہ بن پائے تھے۔

شعیب ملک کو ملتان سلطانز کا پہلا کپتان بنایا گیا
شعیب ملک کو ملتان سلطانز کا پہلا کپتان بنایا گیا


پی ایس ایل میں ملتان سلطانز کا اب تک کا سفر

2018ء

نئی ٹیم کا پہلا میچ دفاعی چمپیئن پشاور زلمی سے تھا اور ملتان سلطانز نے سنگاکارا اور شعیب ملک کی عمدہ بیٹنگ کی بدولت یہ میچ جیت کر پی ایس ایل میں اپنی آمد کا اعلان کردیا۔ لاہور قلندرز کے خلاف سنگاکارا اور شعیب ملک کی عمدہ بیٹنگ کا سلسلہ جاری رہا اور ان کا ساتھ جنید خان کی بہترین باؤلنگ اور عمران طاہر کی ہیٹ ٹرک نے دیا۔

نئی ٹیم  نے سیزن کا آغاز ہی دفاعی چمپیئن کے خلاف فتح کے ساتھ کیا
نئی ٹیم نے سیزن کا آغاز ہی دفاعی چمپیئن کے خلاف فتح کے ساتھ کیا

اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف شکست بیٹنگ میں ناکامی کی وجہ سے ہوئی لیکن کراچی کنگز کے خلاف عمران طاہر کی ایک اور ہیٹ ٹرک نے ملتان سلطانز کو آسان فتح دلا دی۔ عمران طاہر کے علاوہ سہیل تنویر اور جنید خان نے بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور کراچی کنگز کو صرف 102 رنز پر ڈھیر کردیا۔

مزید پڑھیے: اسلام آباد یونائیٹڈ نے پی ایس ایل 2021ء کے لیے کیسی تیاری کی ہے؟

اگلے میچ میں صہیب مقصود کی جارحانہ اننگ اور سہیل تنویر کی بہترین باؤلنگ کی بدولت ملتان سلطانز نے پشاور زلمی کو ایک بڑی شکست سے دوچار کردیا۔ اس مرحلے پر ملتان سلطانزز کی ناک آؤٹ مرحلے میں رسائی آسان نظر آرہی تھی لیکن اگلے 4 میچوں میں شکست نے ملتان سلطانز کو پوائنٹس ٹیبل پر 5ویں پوزیشن تک پہنچا دیا اور یوں ٹیم ایونٹ سے باہر ہوگئی۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف شعیب ملک کی 65 رنز کی اننگ اور عمر گل کی 6 وکٹیں بھی ملتان سلطانز کو شکست سے نہ بچا سکیں۔ پھر لاہور قلندرز کے شاہین آفریدی کا ایک شاندار اسپیل ملتان سلطانز کی بیٹنگ کو لے بیٹھا۔ اس کے بعد کراچی کنگز کی جانب سے جو ڈینلی اور بابر کی عمدہ بیٹنگ کے بعد شاہد آفریدی کے اچھے اسپیل نے ملتان سلطانز کو ایک بڑی شکست سے دوچار کردیا اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف ایک بڑے ہدف کے تعاقب میں ٹاپ آرڈر کچھ ایسا ناکام ہوا کہ کیرن پولارڈ کی تباہ کن اننگ بھی ملتان سلطانز کے کام نہ آسکی اور یوں ملتان سلطانز پاکستان سپر لیگ میں اپنی پہلی شرکت میں ایک اچھے آغاز کے باوجود ناک آؤٹ مرحلے سے قبل ہی باہر ہوگئی۔

2019ء

پاکستان کرکٹ بورڈ نے 2019ء کے سیزن سے چند ماہ پہلے ہی ملتان سلطانز فرنچائز مالکان سے ہونے والا منسوخ کردیا کیونکہ وہ سالانہ فیس جمع نہیں کروا سکے۔ پی سی بی نے نئے معاہدے تک ٹیم کو خود ہی چلانے کا فیصلہ کیا اور ٹیم کا نام ’چھٹی ٹیم‘ ہو گیا لیکن ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل ہی نیا معاہدہ ہوگیا۔

ٹیم علی ترین کے نام ہوئی جنہوں نے کرکٹ شائقین سے مشورے کے بعد ٹیم کا نام ملتان سلطانز ہی برقرار رکھنے کا اعلان کردیا۔ شعیب ملک کپتانی پر برقرار تھے لیکن ہیڈ کوچ کے طور ٹام موڈی کی جگہ جوہان بوتھا آچکے تھے۔ کیرن پولارڈ اور کمار سنگاکارا ٹیم کے ساتھ نہ تھے لیکن جو ڈینلی، آندرے رسل اور جمیز ونس ان کی جگہ لے چکے تھے۔ پاکستانی کھلاڑیوں میں شاہد آفریدی سلطانز کا حصہ بننے والا بڑا نام تھے۔

اس سیزن میں شاہد آفریدی بھی ملتان سلطانز کا حصہ بنے
اس سیزن میں شاہد آفریدی بھی ملتان سلطانز کا حصہ بنے

ٹورنامنٹ کے پہلے میچ میں کراچی کے لیام لوِنگسٹن اور بابر اعظم کی بڑی شراکت اور محمد عامر کی 4 وکٹوں نے ملتان سلطانز کو شکست سے دوچار کردیا۔

دوسرے میچ میں علی شفیق، شاہد آفریدی اور محمد عرفان کی نہایت عمدہ باؤلنگ نے بیٹسمینوں کا کام آسان کردیا لیکن 126 کا معمولی ہدف حاصل کرتے ہوئے بھی ملتان کی 5 وکٹیں گرگئی تھیں۔

اگلے 3 میچوں میں ملتان کے بیٹسمینوں نے 160، 200 اور 145 رنز بنائے لیکن ان کے باؤلرز کسی بھی ہدف کے دفاع میں کامیاب نہ ہوسکے۔ ان میچوں میں ملتان کی جانب سے شعیب ملک، عمر صدیق اور جانسن چارلس نے نصف سنچریاں اسکور کیں جبکہ جیمز ونس نے ایک بہترین اور دھواں دار اننگ بھی کھیلی لیکن کوئی بھی اسکور کو وہاں تک نہ لے جاسکا جس کا ملتان کے باؤلرز دفاع کرسکتے۔

اسلام آباد کے خلاف فتح باؤلرز کی عمدہ کارکردگی کی مرہون منت تھی لیکن اس کے بعد مسلسل 3 شکستوں نے آخری میچ کے نتیجے کو بے معنی بنا دیا۔ ملتان سلطانز نے آخری میچ لاہور قلندرز سے جیت لیا لیکن اس کا فائدہ محض اتنا ہی ہوا کہ ملتان سلطانز نے پوائنٹس ٹیبل پر 5ویں پوزیشن حاصل کرلی۔ آخری پوزیشن والی لاہور قلندرز پر ملتان سلطانز کی برتری محض نیٹ رن ریٹ کی ہی تھی۔

2020ء

2020ء میں بہت کچھ نیا تھا، پاکستان سپر لیگ پہلی بار مکمل طور پر پاکستان میں ہونے جارہی تھی، اور پہلی مرتبہ ملتان اور راولپنڈی میں بھی میچ کھیلے جانے تھے۔ ملتان سلطانز میں بھی بہت کچھ نیا تھا، یعنی شعیب ملک پشاور زلمی میں جا چکے تھے، شان مسعود اب ملتان کے نئے سلطان بن چکے تھے اور ہیڈ کوچ کے طور پر اینڈی فلاور کی آمد ہوچکی تھی۔

مزید پڑھیےـ: لاہور قلندرز: تجربے کار اور نو آموز کھلاڑیوں کا امتزاج

عمران طاہر، جیمس ونس اور جو ڈینلی کے ساتھ ساتھ معین علی، روی بوپارہ اور رائیلی روسو کی آمد ہوچکی تھی۔ پاکستانی کھلاڑیوں میں خوشدل شاہ، ذیشان اشرف اور محمد الیاس نیا اضافہ تھے۔ پاکستان انڈر 19 کے کپتان روحیل نذیر بھی ملتان سلطانز میں شامل تھے لیکن انہیں کھیلنے کا موقع نہ مل سکا۔

پی ایس ایل سیزن 5 میں سلطانز کی کپتانی شان مسعود کو دی گئی
پی ایس ایل سیزن 5 میں سلطانز کی کپتانی شان مسعود کو دی گئی

ملتان سلطانز نے لاہور قلندرز کو شکست دی لیکن اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف ان کے باؤلرز ایک اچھے ہدف کا دفاع نہ کرسکے۔ اس میچ میں پہلی بار شائقین کو ذیشان اشرف کی عمدہ ہٹنگ نظر آئی لیکن لیوک رونکی، کالن منرو اور ڈیوڈ ملان نے زیادہ بہتر ہٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ تاہم اس شکست کے بعد ملتان سلطانز نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ شروع کردیا اور آخری 8 میں سے اسے صرف ایک میچ میں شکست ہوئی اور یوں ملتان سلطانز نے پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن حاصل کرلی۔

اس دوران ملتان سلطانز کے باؤلرز نے مخالف ٹیموں کو کئی بار کمتر اسکور پر روکا اور ملتان سلطانز کے بلے بازوں نے دھواں دار اننگز کھیلیں۔ اس دوران کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف رائیلی روسو کی سنچری قابلِ ذکر رہی۔ خوشدل شاہ، معین علی اور ذیشان اشرف نے بھی کچھ تیز اننگز کھیلیں لیکن سب سے زیادہ تسلسل سے رنز کپتان شان مسعود نے بنائے۔

سیزن 5 کے لیگ مرحلے میں ملتان سلطانز  نے پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن برقرار رکھی
سیزن 5 کے لیگ مرحلے میں ملتان سلطانز نے پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن برقرار رکھی

لیگ مرحلہ ختم ہونے سے پہلے ہی کورونا وائرس دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکا تھا۔ جب سیمی فائنل بھی ممکن نہ رہے تو ناک آؤٹ مرحلے کو ملتوی کردیا گیا۔ اس دوران ملتان سلطانز کو ٹیبل پر سرِفہرست ہونے کی وجہ سے چمپیئن قرار دیے جانے کی افواہیں بھی گردش میں رہیں لیکن ایسا ہو نہیں سکا۔

نومبر میں ناک آؤٹ مرحلے کا آغاز ہوا تو کراچی کنگز نے کوالیفائر کے سپر اوور میں ملتان سلطانز کو شکست دے دی۔ بابر اعظم کی عمدہ اننگ کے بعد کراچی کے بیٹسمین پے در پے آؤٹ ہونے لگے لیکن سپر اوور میں محمد عامر کا بہترین اوور کراچی کو فائنل میں لے گیا اور ملتان سلطانز کو دوسرے ایلیمینیٹر میں لاہور قلندرز کا سامنا کرنا تھا۔

وہ میچ ملتان سلطانز جیت سکتے تھے اگر مخالف ٹیم میں ڈیوڈ ویزے نہ ہوتے، کیونکہ انہوں نے پہلے چھکوں کی بارش کی اور پھر 3 وکٹیں بھی لینے میں کامیاب ہوگئے اور یوں ملتان سلطانز کا سفر یہیں اختتام پذیر ہوا۔

نیا کپتان، نئی امیدیں

کراچی کنگز کے لیے بینچ گرمانے سے لے کر ملتان سلطانز کا کپتان بننے تک محمد رضوان کا سفر صرف چند ہی مہینوں پر محیط ہے۔ ابھی نومبر کی بات ہے جب کراچی کنگز پاکستان سپر لیگ 2020ء کے پلے آف مقابلے کھیل رہی تھی اور محمد رضوان بینچ پر بیٹھے تھے اور اب ان کو ملتان سلطانز کا کپتان بنا دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیے: پشاور زلمی، پچھلے سال کی مایوس کُن کارکردگی کے ازالے کے لیے بے تاب

نیشنل ٹی20 کپ میں محمد رضوان نے اوپنر آنے کا فیصلہ کیا تو بہت سے لوگوں کو یہ فیصلہ مناسب نہیں لگا لیکن رضوان نے اس ٹورنامنٹ میں اچھا اسکور بنا لیا۔ نیوزی لینڈ میں بابر اعظم ان فٹ ہوئے تو محمد رضوان کو بطور اوپنر آزمانے کا فیصلہ ہوا۔ پہلے 2 میچوں میں پاکستان کی شکست اور سست روی سے بیٹنگ کی وجہ سے بہت سی تنقید رضوان پر بھی ہوئی لیکن تیسرے ٹی20 میں رضوان کی برق رفتار اننگ کی وجہ سے پاکستان نے میچ جیت لیا۔

پھر جنوبی افریقہ کے خلاف بابر کی واپسی ہوئی تو لگا تھا کہ رضوان سے شاید اوپننگ نہ کروائی جائے لیکن انتظامیہ کو 2 دن پہلے ہی اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنانے والے رضوان کی فارم اور لگن پر پورا بھروسہ تھا۔ رضوان اس بھروسے پر پورا اترے اور انہوں نے پہلی ٹیسٹ سنچری کے چند دن بعد ہی اپنی پہلی ٹی20 سنچری بھی بنا ڈالی۔ اپنی شاندار کارکردگی کی وجہ سے رضوان مین آف دی سیریز قرار پائے اور اگلے ہی دن ملتان سلطانز کی جانب سے انہیں پاکستان سپر لیگ 2021ء کے لیے کپتان نامزد کردیا گیا۔ محمد رضوان اسی سیزن میں نیشنل ٹی20 کپ جیتنے والی خیبر پختونخوا کی کپتانی بھی کرچکے ہیں۔ وہ بہترین فارم میں ہیں تو بظاہر یہ ملتان سلطانز کا ایک بہترین فیصلہ کہا جا سکتا ہے۔

پی ایس ایل سیزن 6 کے لیے اسکواڈ کا انتخاب

شان مسعود

شان مسعود دورہ نیوزی لینڈ میں ناکام ہوئے تو جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے انہیں قومی ٹیم سے باہر کردیا گیا، لیکن وہ ہمت نہیں ہارے اور پاکستان کپ میں سدرن پنجاب کی جانب سے اپنی فارم حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ 5 میچوں میں 2 سنچریاں اور 2 نصف سنچریاں ظاہر کر رہی ہیں کہ شان مسعود پاکستان سپر لیگ کے لیے تیار ہیں۔ شان مسعود کی بیٹنگ میں واحد مسئلہ ان کا اسٹرائک ریٹ ہے اور اگر ملتان سلطانز کی انتظامیہ رضوان سے اوپننگ کرواتی ہے تو شاید شان مسعود کو نچلے نمبروں پر بیٹنگ کرنا پڑے یا چند میچوں میں باہر بیٹھنا پڑے۔

خوشدل شاہ

خوشدل شاہ ملتان سلطانز کے چند دھماکے دار بیٹسمینوں میں سے ایک ہیں لیکن خوشدل نیشنل ٹی20 کپ میں اپنی تیز ترین سنچری کے بعد سے فارم کھو چکے ہیں۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی20 سیریز میں ناکامی کے بعد پاکستان شاہینز کی جانب سے 5 میچوں میں خوشدل صرف ایک میچ میں ہی اسکور بنا پائے اور واپسی پر پاکستان کپ کے 5 میچوں میں سے بھی صرف ایک ہی میں اسکور بنا سکے ہیں جبکہ جنوبی افریقہ کے خلاف 2 میچوں میں بھی ناکام رہے ہیں۔

صہیب مقصود

صہیب مقصود جب کرکٹ کے افق پر نمودار ہوئے تو ان سے بہت سی توقعات وابستہ کرلی گئیں۔ صہیب ان توقعات پر پورا تو نہ اتر سکے لیکن اس سیزن میں بہترین فارم میں ہیں۔ نیشنل ٹی20 کپ میں کئی عمدہ اننگز کھیلنے کے بعد صہیب نے پاکستان کپ میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

کرس لِین کی آمد

لاہور قلندرز کی جانب سے پچھلے سال کچھ دھواں دار اننگز کھیلنے والے کرس لین اس بار ملتان سلطانز کا حصہ ہیں اور بگ بیش لیگ سے اچھی ہٹنگ فارم میں ہیں۔ جیمز ونس بھی بگ بیش سے ہی پاکستان سپر لیگ میں آرہے ہیں اور وہ بھی بھرپور فارم میں ہیں۔ کوالیفائر میں ناقابلِ شکست 98 اور فائنل میں 95 رنز کی وجہ سے دونوں میچوں میں مین آف دی میچ قرار پانے والے جیمز ونس سڈنی سکسرز کی فتح کا اہم کردار رہے ہیں۔ دوسری جانب رائیلی روسو بھی بگ بیش سے ہی آرہے ہیں لیکن وہ کافی حد تک آؤٹ آف فارم لگ رہے ہیں۔ پچھلے سال پاکستان سپر لیگ میں سنچری کے بعد سے روسو کوئی خاص اننگ نہیں کھیل پائے۔

گزشتہ سال قلندرز کی جانب سے دھواں دار اننگز کھیلنے والے کرس لِین اس سال ملتان سلطانز کا حصہ ہیں
گزشتہ سال قلندرز کی جانب سے دھواں دار اننگز کھیلنے والے کرس لِین اس سال ملتان سلطانز کا حصہ ہیں

اسپنرز

ملتان سلطانز کے تینوں اہم اسپنرز شاہد آفریدی، عمران طاہر اور عثمان قادر لیگ سپنرز ہیں لیکن ان کے پاس ایڈم لتھ کی آف اسپن اور خوشدل شاہ کی لیفٹ آرم اسپن بھی موجود ہے۔ اگرچہ شاہد آفریدی اور عمران طاہر کے عروج کا دور تو گزر گیا لیکن اب بھی اپنے دن پر وہ مخالف ٹیم کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں لیکن عثمان قادر تو ابھی جوان ہونے کے ساتھ ساتھ فارم میں بھی ہیں اور زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ دکھا ہی دیا ہے۔

آفریدی اور عمران طاہر جیسے کھلاڑی اب بھی مخالف ٹیم کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں
آفریدی اور عمران طاہر جیسے کھلاڑی اب بھی مخالف ٹیم کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں

دیگر کھلاڑی

کارلوس بریتھویٹ ٹی20 ورلڈکپ کے فائنل میں کھیلی جانے والی اپنی یادگار اننگ کے بعد دوبارہ ایسا کچھ کرنے میں تو ناکام رہے ہیں، لیکن ابھی بھی ان کی میڈیم فاسٹ باؤلنگ اور ہٹنگ میچ کا پانسہ پلٹ سکتی ہے۔

مزید پڑھیے: پی ایس ایل 6 اور کراچی کنگز کے امکانات

فاسٹ باؤلرز میں جہاں ملتان سلطانز کے پاس سہیل خان، عمران خان اور سہیل تنویر کا تجربہ ہے وہیں شاہ نواز ڈھانی، صہیب اللہ اور محمد عمر جیسے نوجوان فاسٹ باؤلرز بھی ہیں۔ شاہ نواز سندھ کی جانب سے قائداعظم ٹرافی اور محمد عمر سندھ ہی کی جانب سے پاکستان کپ میں سامنے آئے ہیں جبکہ صہیب سینٹرل پنجاب کی ٹیم کی جانب سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیل رہے تھے۔

اگر بیٹنگ کی بات کی جائے تو ملتان سلطانز کے پاس جارحانہ بیٹنگ کرنے والوں کے ساتھ ساتھ وکٹیں بچانے کے لیے شان مسعود اور جیمز ونس جیسے بیٹسمین بھی ہیں۔

اس بار بھی ملتان سلطانز کے ہیڈ کوچ اینڈی فلاور ہیں جو ایک منجھے ہوئے اور تجربہ کار کوچ ہیں اور انہیں اظہر محمود اور مشتاق احمد کا ساتھ بھی حاصل ہے۔ ملتان سلطانز کی ٹیم اعداد اور تجزیوں پر بھروسہ کرنے والی اور منصوبہ بندی کے ساتھ چلنے والی ٹیم مشہور ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس سال اینڈی فلاور اور ان کی ٹیم کی منصوبہ بندی انہیں کہاں تک لے جاتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں