امریکی پابندیوں سے متاثر اسمارٹ فون کمپنی ہواوے نے 2021 کے دوران اپنی ڈیوائسز کی پروڈکشن 60 فیصد تک کم کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق 2020 میں ہواوے نے 18 کروڑ 90 لاکھ اسمارٹ فونز تیار کیے تھے مگر رواں سال یہ تعداد صرف 7 کروڑ ہوگی۔

پروڈکشن میں اتنی زیادہ کمی کی وجہ امریکا کی جانب سے عائد پابندیوں کے نتیجے میں اسمارٹ فون کی فروخت متاثر ہونا ہے۔

خیال رہے کہ امریکا نے مئی 2019 میں قومی سلامتی کو جواز بناکر ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا، جبکہ گزشتہ سال ان پابندیوں کو مزید سخت کیا گیا تھا اور دنیا بھر میں امریکی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی کمپنیوں کو بھی ہواوے سے کاروبار کرنے سے روک دیا تھا۔

امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ہواوے فونز گوگل سروسز سے بھی محروم ہوگئے، جس سے بھی مختلف ممالک میں اس کے فونز کی فروخت متاثر ہوئی۔

2020 کی آخری سہ ماہی کے دوران ہواوے نے دنیا بھر میں 3 کروڑ 20 لاکھ فونز فروخت کیے، یہ تعداد 2019 کی اسی سہ ماہی میں 5 کروڑ 60 لاکھ تھی۔

امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ہواوے کو فونز کے لیے درکار پرزہ جات کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے 2021 میں پروڈکشن میں 60 فیصد تک کمی کی جارہی ہے۔

ہواوے کو 5 جی فونز کی تیاری کے لیے درکار پرزہ جات کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے 2021 میں 4 جی فونز پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے گی۔

تاہم کچھ 5 جی فونز بھی تیار کیے جائیں گے تاہم کہا جارہا ہے کہ کمپنی کو نئے فلیگ شپ پی 50 کے لیے سپلائی مسائل کا سامنا ہے۔

دوسری جانب فروری کے شروع میں نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی کامرس سیکرٹری جینا ریمونڈو نے کہا تھا کہ انہیں ایسی کوئی وجہ نظر نہیں آتی جس کو دیکھتے ہوئے ہواوے پر عائد تجارتی پابندیوں کو اٹھالیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں