2019 میں امریکا کے فوجی اڈے پر حملے کا مقدمہ سعودی عرب کے خلاف درج

اپ ڈیٹ 23 فروری 2021
فلوریڈا میں دوران تربیت سعودی فضائیہ کے افسر سعید الشامرانی نے 6 دسمبر 2019 کو 3 امریکی فوجیوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ -  فائل فوٹو:اے ایف پی
فلوریڈا میں دوران تربیت سعودی فضائیہ کے افسر سعید الشامرانی نے 6 دسمبر 2019 کو 3 امریکی فوجیوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

امریکی ریاست فلوریڈا میں واقع ایک فوجی اڈے پر 2019 میں فائرنگ کے واقعے کے متاثرین اور ان کے اہل خانہ نے سعودی عرب کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی ریاست جانتی تھی کہ بندوق بردار شخص بنیاد پرست ہے اور وہ ان ہلاکتوں کو روک سکتی تھی۔

پیر کے روز فلوریڈا کے شمالی ضلع میں جاں بحق تین افراد اور 13 دیگر زخمی ہونے والے افراد کے اہل خانہ بشمول شیرف ڈپٹیز نے مقدمہ دائر کیا تھا۔

واضح رہے کہ نیول ایئر اسٹیشن پینساکولا میں تربیت حاصل کرنے والے سعودی فضائیہ کے افسر محمد سعید الشامرانی نے 6 دسمبر 2019 کو تین امریکی فوجیوں کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا: ایئرفورس بیس میں فائرنگ سے 2 اہلکار ہلاک

غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سعودی عرب القاعدہ کے ساتھ سعید الشامرانی کی وابستگی اور اس کی بنیاد پرستی کے بارے میں جانتا تھا اور پھر بھی اس کی نگرانی یا اس کی اطلاع دینے میں ناکام رہا۔

اس مقدمے میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ فوجی اڈے پر موجود دیگر سعودی ٹرینر حملے کے منصوبوں کے بارے میں پہلے سے ہی جانتے تھے تاہم انہوں نے اسے روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ حملہ آور نے حملے سے ایک رات قبل عشائیہ پارٹی میں ساتھی سعودی ٹرینر سے کہا تھا کہ اس نے شوٹنگ اگلے دن ہی انجام دینے کا ارادہ کیا ہے تاہم اس کی اطلاع دینے کے بجائے انہوں نے صبح بیماری کا بہانہ بنایا اور ایک نے عمارت کے باہر کھڑے ہو کر فائرنگ کی ویڈیو بنائی جبکہ قریب میں موجود دو افراد نے ایک کار سے پورا واقعہ دیکھا۔

مقدمے کے مطابق 'حملے کے مقام پر موجود سعودی عرب کی رائل ایئر فورس کے کسی بھی تربیت یافتہ نے سعید الشامرانی کے رویے کی اطلاع نہیں دی اور نہ ہی انہوں نے اسے روکنے کی کوشش کی کیونکہ انہوں نے اس کی حمایت کی'۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکی بحری اڈے پر حملہ کرنے والا سعودی فضائیہ کا اہلکار تھا'

شکایت میں یہ بھی کہا گیا کہ سعید الشامرانی کے ساتھی سعودی ٹرینر اس بات سے واقف تھے کہ اس نے اپنی بیرک میں آتشی اسلحہ اور گولہ بارود خریدا اور محفوظ کررکھا ہے اور یہ کہ اس نے شدت پسندانہ مواد سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا اور شیئر کیا تھا۔

'ٹروجان ہارس'

مقدمے میں کہا گیا کہ 'سعید الشامرانی ایک ٹروجان ہارس تھا جو اپنے ملک، سعودی عرب اور اس کے پراکسی القاعدہ کی جانب سے فلوریڈا کے نیول ایئر اسٹیشن، پینساکولا میں فلائٹ ٹریننگ کے لیے بھیجا گیا تھا جو امریکا سے اربوں ڈالر کے فوجی اسلحہ کی فروخت کے معاہدے کے تحت ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'امریکی عوام کو کیا معلوم تھا کہ اس طرح کا معاہدہ ایک خوفناک سودا بن جائے گا'۔

تبصرے (0) بند ہیں