جاپان میں خودکشی کی شرح میں اضافے سے نمٹنے کیلئے 'وزیرِ تنہائی' کا تقرر

23 فروری 2021
کورونا وائرس کے دوران جاپان میں 11 سالوں میں پہلی مرتبہ خودکشی کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا— فائل فوٹو:  رائٹرز
کورونا وائرس کے دوران جاپان میں 11 سالوں میں پہلی مرتبہ خودکشی کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا— فائل فوٹو: رائٹرز

جاپان میں خودکشی کی شرح میں اضافے سے نمٹنے کی کوششوں کے تحت 'وزیر برائے تنہائی' تعینات کردیا گیا۔

انسائیڈر کی رپورٹ کے مطابق وزیر برائے تنہائی ٹیٹسوشی ساکاموٹو کو حکومتی پالیسیوں کے ذریعے شہریوں میں تنہائی اور لوگوں کے درمیان الگ تھلگ رہنے میں کمی لانے کا ٹاسک دیا جائے گا۔

ٹیٹسوشی ساکاموٹو کے پاس پہلے جاپان میں شرح پیدائش میں کمی سے نمٹنے کا چارج بھی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کے معاشی اثرات: جاپان میں خودکشی کی شرح 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

خیال رہے کہ جاپان کی آبادی کا زیادہ تر حصہ معمر افراد پر مشتمل ہے اور وہاں بچوں کی شرح پیدائش بہت کم ہے۔

قبل ازیں جاپان کے وزیراعظم یوشیہدے سوگا نے ٹیٹسوشی ساکاموٹو کو بتایا تھا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین کی زیادہ تعداد تنہائی کا شکار ہے اور خودکشی کی شرح میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

درحقیقت، عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران جاپان میں 11 سالوں میں پہلی مرتبہ خودکشی کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

اس سال اکتوبر 2020 میں جاپان میں خودکشی سے 2 ہزار 153 اموات ہوئیں جبکہ کورونا وائرس سے ایک ہزار 765 اموات ہوئیں۔

جاپان ٹائمز نے پولیس کے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا کہ 2020 میں مجموعی طور پر 20 ہزار 919 نے خودکشی کی جن کی تعداد میں 2019 کے مقابلے میں 750 کا اضافہ ہوا تھا۔

جاپان میں قدیم زمانے سے ہی خودکشی کو شرمندگی یا توہین سے بچنے کے ایک طریقہ کار کے طورپر اپنایا جاتا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جاپانی بچوں میں خودکشی کا رجحان 30 سال کی بلند ترین سطح پر

کئی سالوں سے نفسیاتی مدد لینے کو بُرا سمجھا جاتا ہے اور جاپان میں خودکشی کی شرح ’جی 7‘ ممالک میں خوفناک حد تک زیادہ ہے۔

تاہم 2003 میں جب جاپان میں خودکشی کے 34 ہزار427 واقعات سامنے آئے تو ملکی پالیسی سازوں نے خودکشی کے تدارک کے حوالے سے ایک جامع پروگرام تیار کیا، جسے 2007 میں جاری کیا گیا۔

اس پروگرام کے تحت حکومت اور کارپوریٹ مشترکہ طور پر ایسے افراد اور گروپ کی نشاندہی کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کے خودکشی کے خدشات زیادہ ہیں۔

وہ ان کی پریشانیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنے کے علاوہ انہیں مشاورت بھی فراہم کرتے ہیں، لیکن ان تمام کوششوں کے باوجود بھی خودکشی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں