وزیر اعظم کا دورہ: سری لنکن مسلمانوں کا کورونا میتوں کو جلانے کی پالیسی کےخلاف احتجاج

اپ ڈیٹ 24 فروری 2021
عمران خان نے مسلم اقلیت کے مطالبے کے حق میں بات کی تھی — فائل فوٹو
عمران خان نے مسلم اقلیت کے مطالبے کے حق میں بات کی تھی — فائل فوٹو

وزیر اعظم عمران خان سرکاری دورے پر سری لنکا میں موجود ہیں جہاں اقلیتی مسلمان برادری کے افراد نے کورونا سے جاں بحق مسلمانوں کی میتوں کو جبراً جلانے کی پالیسی کے خلاف مظاہرہ کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق دارالحکومت کولمبو میں درجنوں مسلمانوں نے علامتی جنازوں اور تابوت اٹھا کر مظاہرہ کیا اور مسلمانوں کی میتیں جلانے کا سلسلہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

وزیر اعظم عمران خان کی سری لنکا آمد کے موقع پر مظاہرے کی بڑی وجہ دو ہفتے قبل دیا گیا ان کا وہ بیان تھا جس میں انہوں نے مسلم اقلیت کے مطالبے کے حق میں بات کی تھی۔

10 فروری کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں عمران خان نے سری لنکا کے ہم منصب مہندا راجا پاکسا کے کورونا سے جاں بحق مسلمانوں کی تدفین کی اجازت دینے کے اعلان کا خیر مقدم کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: مسلم خاتون کی لاش جلائے جانے کے بعد کورونا ٹیسٹ منفی آگیا، اہلخانہ کا احتجاج

تاہم اگلے روز ہی سری لنکا کی حکومت نے اس اعلان سے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا سے ہلاک افراد کی میتوں کو جلانے کی پالیسی جاری رہے گی۔

صدر گوٹابایا راجا پاکسا کے دفتر کے سامنے کھلے مقام پر جمع ہونے والے مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ 'وزیر اعظم کے بیان کو عزت اور تدفین کی اجازت دو'۔

ان کی حکومت نے مسلمانوں کو میتیں اسلامی روایات کے مطابق دفنانے کی اجازت دینے کے بین الاقوامی مطالبے اور مقامی ماہرین کی سفارشات کو مسترد کردیا تھا۔

سری لنکا کی حکومت نے شروعات میں اپریل میں بااثر بدھ راہبوں کے ان خدشات کے باعث تدفین پر پابندی عائد کردی تھی کہ کورونا سے جاں بحق ہونے والوں کی میتیں دفن کرنے سے زیر زمین پانی زہریلا ہوسکتا ہے اور وائرس پھیل سکتا ہے، تاہم ماہرین نے ان خدشات کو بےبنیاد قرار دیا تھا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلو ایچ او) بھی کہہ چکا ہے کہ ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے اور میتوں کی تدفین اور انہیں جلانے دونوں کی سفارش کی ہے۔

مزید پڑھیں: سری لنکن عدالت نے مسلمان جماعت کے خلاف مظاہروں پر پابندی لگادی

گزشتہ سال دسمبر میں حکام نے بچے سمیت کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے کم از کم 19 مسلمانوں کی میتیں جبراً جلانے کا حکم دیا تھا۔

اس واقعے سے مسلم برادری، اعتدال پسندوں میں غم و غصہ پایا گیا جبکہ 57 رکن ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) مسلسل اس پر خدشات کا اظہار کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ مقامی مجاہدین کی جانب سے 2019 میں ایسٹر کے تہوار کے موقع پر خوفناک دھماکوں کے بعد سے سری لنکا میں مسلمانوں اور اکثریتی سنہالیوں، جن میں سے بیشتر بدھ مت ہیں، کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔

مسلم برادری کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے 450 افراد میں سے نصف سے زائد کا تعلق مسلم اقلیت سے تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں