خاشقجی کے قتل کے آپریشن کی منظوری سعودی ولی عہد نے دی، امریکی رپورٹ

اپ ڈیٹ 27 فروری 2021
اس نقطہ نظر کا مقصد مشرق وسطی میں کوئی بنیادی رشتہ توڑے بغیر سعودی ریاست کے ساتھ تعلقات کے نئے باب کا آغاز کرنا ہے، امریکی عہدیدار - فائل فوٹو:رائٹرز
اس نقطہ نظر کا مقصد مشرق وسطی میں کوئی بنیادی رشتہ توڑے بغیر سعودی ریاست کے ساتھ تعلقات کے نئے باب کا آغاز کرنا ہے، امریکی عہدیدار - فائل فوٹو:رائٹرز

واشنگٹن: جو بائیڈن انتظامیہ سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب کے شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے پابندی عائد کرنے کا اعلان کرے گی تاہم یہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر پابندیاں عائد نہیں کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے اقتدار میں آنے کے چند ہفتوں میں ان اقدامات کا مقصد سعودی تعلقات کو درست سمت میں لانا اور انتخابی مہم کے وعدوں کی تکمیل کرنا ہے جس کے حوالے سے ناقدین نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام لگایا تھا کہ وہ عرب اتحادی اور تیل کے بڑے پیداواری ملک میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نظر انداز کر رہے تھے۔

مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، سعودی ولی عہد

بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس نقطہ نظر کا مقصد مشرق وسطی میں کوئی بنیادی رشتہ توڑے بغیر سعودی ریاست کے ساتھ تعلقات کے نئے باب کا آغاز کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے کالم لکھنے والے امریکی شہری جمال خاشقجی کے سعودی قونصل خانے کے اندر قتل اور یمن کی سالوں سے جاری جنگ سے تعلقات سخت کشیدہ ہیں۔

امرییکی سعودی تعلقات کو پہنچنے والے نقصان کو محدود کرنے کے لیے جاری کی گئی امریکی انٹیلی جنس جائزے کی رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کو پکڑنے یا قتل کرنے کے لیے آپریشن کی منظوری دی تھی۔

امریکی دفتر برائے قومی انٹلیجنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نے اپنی ویب سائٹ پر شائع رپورٹ میں کہا کہ 'ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو پکڑنے یا مارنے کے لیے ایک آپریشن کی منظوری دی ہے'۔

اہم بات یہ ہے کہ یہ فیصلے ولی عہد کے ساتھ کاروباری تعلقات کو برقرار رکھنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں حالانکہ امریکی انٹیلی جنس نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ انہوں نے جمال خاشقجی کو پکڑنے یا مارنے کے لیے آپریشن کی منظوری دی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی قتل کیس: مجرموں کی سزائے موت قید میں تبدیل

بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'اس کا مقصد درست سمت (تعلقات میں) اپنانا ہے، توڑنا نہیں جس کی وجہ اہم مفادات ہیں جو ہم مشترکہ ہیں'۔

59 سالہ جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر 2018 کو ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں لالچ میں لایا گیا تھا اور انہیں سعودی ولی عہد سے تعلق رکھنے والے افراد کی ایک ٹیم نے ہلاک کردیا تھا۔

اس کے بعد انہوں نے اس کے جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا اور جمال خاشقجی کی باقیات کبھی نہیں ملی۔

انتظامیہ کے عہدیدار نے بتایا کہ امریکی محکمہ خزانہ سابق نائب سعودی انٹیلی جنس چیف احمد العسیری اور سعودی رائل گارڈ کی ریپڈ انٹروینشن فورس پر پابندیوں کا اعلان کرے گا۔

امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں ریپڈ انٹروینشن فورس کا جمال خاشقجی کے قتل میں اہم کردار بتایا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں