ای سی پی نے صدر اور گورنرز کو سینیٹ انتخابی مہم میں حصہ لینے سے روک دیا

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2021
صدر، گورنرز انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیں گے اور اپنے متعلقہ دفاتر اور گھروں کو اس حوالے سے استعمال نہیں کریں گے، ای سی پی - فائل فوٹو:اے پی پی
صدر، گورنرز انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیں گے اور اپنے متعلقہ دفاتر اور گھروں کو اس حوالے سے استعمال نہیں کریں گے، ای سی پی - فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور تمام صوبوں کے گورنرز کو آئندہ سینیٹ انتخابات کی مہم میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی کی جانب سے جاری سینیٹ انتخابات کے ضابطوں میں کہا گیا کہ ' صدر اور صوبوں کے گورنرز سینیٹ انتخابات سے متعلق کسی بھی طرح کی انتخابی مہم میں حصہ نہیں لیں گے اور اس کے ساتھ اپنے متعلقہ دفاتر اور گھروں کو اس حوالے سے استعمال نہیں کریں گے'۔

ان کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں، انتخابی میدان میں حصہ لینے والے امیدواروں، انتخابی ایجنٹوں اور رائے دہندگان کو کسی بھی طرح کی بدعنوانی یا غیر قانونی عمل میں ملوث نہیں ہونا چاہیے (جیسا کہ انتخابات ایکٹ 2017 کے باب 10 میں بیان کیا گیا ہے)۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں شو آف ہینڈ کا معاملہ کیا ہے؟

امیدواروں، انتخابی ایجنٹوں اور ان کے حامیوں کو بھی کسی بھی طرح سے امیدوار کے انتخاب کو فروغ دینے یا روکنے کے لیے پاکستان کے حاضر سروس یا کسی بھی عوامی دفتر رکھنے والے شخص کی مدد یا مدد کی درخواست کرنے کے خلاف خبردار کیا گیا ہے۔

کہا گیا کہ 'اسی طرح کوئی بھی پاکستان کے حاضر سروس شخص مقابلہ لینے والے امیدوار کے انتخاب کو کسی بھی طرح سے فروغ یا اس کے انتخاب میں رکاوٹ نہیں ڈالے گا یا کسی بھی شکل میں کسی بھی امیدوار کی حمایت نہیں کرے گا'۔

ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں، امیدوار، ووٹرز اور انتخابی ایجنٹ کوئی رائے عام نہیں کریں گے اور کسی بھی طرح سے اسلام اور نظریہ پاکستان کی عظمت، یا پاکستان کی خودمختاری، سالمیت یا سلامتی، یا اخلاقیات یا عوامی نظم سے متصادم نہیں ہوں گے، یا پارلیمنٹ کی سالمیت یا آزادی، پاکستان کی عدلیہ، یا جو پارلیمنٹ، عدلیہ یا پاکستان کی مسلح افواج کی بدنامی یا تضحیک کا سبب ہو ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات: سندھ سے پی ٹی آئی کے کسی رکن نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے

اس میں سیاسی جماعتوں، امیدواروں، ووٹرز اور انتخابی ایجنٹوں سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 4 اور 8 کی وضاحت کے مطابق انتخابات کے ہموار انعقاد سے متعلق وقتا فوقتا ای سی پی کے جاری کردہ تمام ہدایتوں کی پابندی کریں اور کسی بھی شکل میں ای سی پی کو بدنام کرنے سے گریز کریں۔

اس نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی خلاف ورزی کے تحت انتخابی ایکٹ 2017 کے سیکشن 10 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

اگرچہ ابھی یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ کیا سینیٹ انتخابات کے لیے ووٹنگ کھلی ہوگی یا خفیہ رائے شماری کے ذریعے تاہم رائے دہندگان سے کہا گیا ہے کہ وہ موبائل فون یا اس طرح کے دوسرے الیکٹرانک ڈیوائس یا گیجٹ کو ساتھ نہ رکھیں جو نشان زدہ بیلٹ پیپر کی تصویر لینے کے لیے استعمال ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ملک میں سینیٹ (ایوانِ بالا) کی 48 نشستوں پر انتخابات 3 مارچ کو منقعد ہوں گے جس کی تیاریوں میں روز بروز تیزی آتی جارہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں