پی ایس ایل کے باعث سڑکوں کی بندش کا معاملہ: کراچی پولیس چیف عدالت طلب

27 فروری 2021
سندھ ہائی کورٹ نے پولیس سربراہ سے نیشنل اسٹیڈیم کے قریب سڑکیں بلاک کرکے عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کرنے پر جوابات بھی طلب کیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
سندھ ہائی کورٹ نے پولیس سربراہ سے نیشنل اسٹیڈیم کے قریب سڑکیں بلاک کرکے عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کرنے پر جوابات بھی طلب کیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کے لیے نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے آس پاس بند سڑکوں پر پولیس کی مناسب تعیناتی کو یقینی بنائے اور 2 مارچ کو کراچی پولیس چیف کو طلب بھی کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو ججز پر مشتمل بینچ نے محکمہ داخلہ سندھ اور ایس پی ٹریفک (ایسٹ) کے فوکل پرسن سے عدالت میں پیش ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف نیشنل اسٹیڈیم کے کے قریب سڑکیں بلاک کرکے عدالت کے حکم کی توہین میں توہین عدالت کی درخواستوں پر جوابات بھی طلب کیا۔

درخواست گزار عزیز فاطمہ نے سندھ ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست جمع کرائی ہے جس میں ایس پی ٹریفک فرح عنبرین اور محکمہ داخلہ کے فوکل پرسن علی اصغر مہر پر الزام عائد کیا گیا ہے انہوں نے پاکستان سپر لیگ کے جاری میچز کے دوران نیشنل اسٹیڈیم کے کے قریب دو اہم سڑکیں بلاک نہ کرنے کے وعدوں کے باوجود سڑکیں بند کردی ہیں اور توہین عدالت کا ارتکاب کیا ہے۔

دعویداروں نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ انہوں نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔

بینچ نے انہیں ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت پر جوابات اور اپنے حلف ناموں کے ساتھ اپنی اگلی سماعت پر اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔

سماعت کے دوران ایڈووکیٹ حنیف بندھانی نے کارروائی میں شامل ہونے کے لیے درخواست دائر کی۔

انہوں نے عرض کیا کہ ان کا پوتا اسامہ سعید، جسے ڈکیتی کی واردار میں گولی مار کر زخمی حالت کردیا گیا تھا، کو سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے وقت پر ہسپتال نہیں پہنچایا جاسکتا اور زیادہ خون بہنے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی۔

بینچ نے مشاہدہ کیا کہ انصاف کے مفاد میں درخواست ریکارڈ پر لی گئی ہے اور اس کی ایک کاپی اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل (اے اے جی)، ڈی ایس پی (قانون) اور آئی جی آفس کو فراہم کی گئی ہے۔

پولیس نے عرض کیا کہ یہ جرم شریف آباد پولیس اسٹیشن کے علاقے میں ہوا ہے اور آئی جی آفس نے تفتیشی افسر اور علاقے کے ایس ایچ او کو پہلے ہی طلب کرلیا ہے۔

بینچ نے ایس ایچ او سے کہا کہ وہ اس کو تحریری طور پر آگاہ کریں کہ کیا انہوں نے کسی بھی ناخوشگوار واقعات سے بچنے کے لیے اپنے علاقے میں مناسب پولیس فورس تعینات کی ہے اور یہ پیشرفت رپورٹ بھی پیش کریں کہ وہ اسامہ کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کیا کارروائی کررہے ہیں۔

انہوں نے لیاقت آباد اور عزیز بھٹی پولیس اسٹیشنز کے ایس ایچ اوز کو حکم دیا کہ وہ اپنے دائرہ کار میں حفاظتی انتظامات کو یقینی بنائیں اور آئی جی پی کو بھی ہدایت کی کہ وہ ایس ایچ اوز کو واضح ہدایات دیں جن کے علاقوں میں ٹریفک بلاک یا موڑ دی گئی ہے تاکہ سڑکوں پر موبائل چھننے یا ڈکیتی کے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے پولیس کی تعیناتی کو یقینی بنایا جاسکے۔

اے اے جی شہریار مہر نے عرض کیا کہ ایس ایس پی سیکیورٹی اس طرح کے انتظامات کے لیے متعلقہ شخص ہے جبکہ ایس پی ٹریفک نے عرض کیا کہ ڈی آئی جی آپریشنز سڑکوں پر کنٹینرز لگانے کے ذمہ دار ہیں۔

بینچ نے مشاہدہ کیا کہ چونکہ عہدیدار ایک دوسرے پر ذمہ داری عائد کر رہے ہیں لہذا یہ ضروری ہے کہ کراچی پولیس سربراہ غلام نبی میمن بھی ایس ایس پی سیکیورٹی کے ساتھ ذاتی طور پر پیش ہوں۔

عدالت نے ایڈیشنل سیکرٹری، محکمہ داخلہ، اور ایس ایس پی انوسٹی گیشن (سینٹرل) کو 2 مارچ کے لیے نوٹسز بھی جاری کردیے۔

ابتدائی طور پر درخواست گزار نے سندھ ہائی کورٹ سے یہ استدعا کی تھی کہ جواب دہندگان نے بین الاقوامی کرکٹ میچز کے دوران 26 جنوری سے 31 جنوری تک نیشنل اسٹیڈیم کے کے آس پاس کی تمام سڑکیں آئین میں شامل شہریوں کے بنیادی حقوق کو سبوتاج کرتے ہوئے اور لوگوں کے لیے شدید مشکلات پیدا کرتے ہوئے بند کردی تھیں۔

درخواست گزار نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا تھا کہ جواب دہندہ آنے والے پی ایس ایل میچز کے دوران بھی یہ مشق جاری رکھیں گے۔

17 فروری کو بینچ نے عہدیداروں کے واضح بیان کے بعد یہ درخواست خارج کردی تھی کہ کراچی مرکزی جیل سے نیپا اور سر شاہ سلیمان روڈ سے ڈالمیا کی طرف جانے والی سڑک اس وقت بلاک کی گئی ہے اور نہ ہی پی ایس ایل کے دوران انہیں بلاک کیا جائے گا۔

تاہم انہوں نے کہا تھا کہ ٹیموں کی آمد اور روانگی کے وقت سیکیورٹی کے چند محدود انتظامات کیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں