عمران خان ایک بار تو ووٹ چوری کرکے آگئے اب کوئی امکان نہیں، مریم نواز

اپ ڈیٹ 27 فروری 2021
مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اب انہیں ووٹ دینے کو تیار نہیں — فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اب انہیں ووٹ دینے کو تیار نہیں — فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان ایک بار تو ووٹ چوری کرکے حکومت میں آگئے لیکن اب دوبارہ ان کے آنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

حمزہ شہباز کے استقبال کے لیے کوٹ لکھپت جیل روانگی سے قبل جاتی امرا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ حمزہ شہباز نے بہت بہادری، جرات اور ہمت کے ساتھ اتنی لمبی جیل کاٹی ہے، مجھے خوشی ہے کہ وہ ڈٹے رہے اور کہیں لغزش نہیں دکھائی اور بہادری کے ساتھ جھوٹے مقدمات کا مقابلہ کیا۔

این اے 75 ڈسکہ کے ضمنی انتخاب کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جو بڑے بڑے دعوے کرتے تھے کہ حلقے کھول دو، اب ایک حلقہ کھلا تو پوری اصلیت اور حیثیت سامنے آگئی اور وہ ایک حلقے کے ری الیکشن کو ہی چیلنج کر رہے ہیں اور چیلنج اس لیے کر رہے ہیں کہ چوری پکڑی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے ڈسکہ انتخاب میں مبینہ دھاندلی کا الزام 'ایجنسیز' پر عائد کردیا

ان کا کہنا تھا کہ یہ دوبارہ ضمنی انتخاب سے فرار اختیار کر رہے ہیں کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ صاف و شفاف انتخاب ہوگیا تو ان کی ضمانتیں ضبط ہوجائیں گی، ہمیں کہا جاتا تھا کہ امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتے ہیں یہاں تو امپائر کو ہی اغوا کر لیا گیا اور اس کے بعد بھی انتخاب نہیں جیت پائے۔

مریم نواز نے کہا کہ سینیٹ انتخابات اور ڈسکہ کے دوبارہ ضمنی انتخاب کے بعد لانگ مارچ کی تیاریاں شروع ہوں گی اور عوام اس کے لیے تیار ہیں، لیکن ہوسکتا ہے لانگ مارچ کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین اب انہیں ووٹ دینے کو تیار نہیں کیونکہ انہیں اپنے حلقوں میں جاکر عوام کا سامنا کرنا ہوتا ہے، وہ جانتے ہیں کہ عمران خان کی نالائقی و نااہلی نے ان کے ووٹ بینک پر بھی بُرا اثر ڈالا ہے، عمران خان ایک بار تو ساز باز کرکے اور ووٹ چوری کرکے آگئے اب دوبارہ ان کا چانس نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت سے لانگ مارچ میں فیض آباد جا کر بات ہوگی، مریم نواز

پنجاب سے سینیٹ انتخابات کے لیے تمام امیدواروں کے بلامقابلہ منتخب ہونے کے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کچھ نہ بولوں تو بہتر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں