پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی توجہ لانگ مارچ سے زیادہ سینیٹ انتخابات پر مرکوز

اپ ڈیٹ 28 فروری 2021
اجلاس کے شرکا نے زیادہ وقت 3 مارچ کے انتخابات کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے گزارا — فائل فوٹو: اے پی پی
اجلاس کے شرکا نے زیادہ وقت 3 مارچ کے انتخابات کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے گزارا — فائل فوٹو: اے پی پی

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے 26 مارچ سے حکومت مخالف لانگ مارچ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم احتجاج کا طریقہ کار، اس کی مدت اب تک طے کرنا باقی ہے کیوں کہ رکن جماعتیں آئندہ سینیٹ انتخابات کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کو لانگ مارچ کی حکمت عملے طے کرنے کی ذمہ داری دی گئی تھی جس کے گزشتہ ہفتے 3 اجلاس ہوئے لیکن اجلاس کے شرکا نے زیادہ وقت 3 مارچ کے انتخابات کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے گزارا۔

ذرائع نے یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم جماعتیں دارالحکومت پہنچنے کے بعد دھرنا دینے پر متفق ہیں لیکن دھرنے کے طریقہ کار اور اس کی مدت کے حوالے سے ان کی منقسم رائے کو اب بھی حل کیا جانا باقی ہے کیوں کہ 2 بڑی جماعتیں لانگ مارچ کو 'غیر معینہ مدت کے دھرنے' میں تبدیل کرنے پر راضی نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا 26 مارچ کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سیکریٹری جنرل اور اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس حوالے سے کمیٹی کے ہونے والے تمام اجلاسوں میں توجہ سینیٹ انتخابات پر تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'لانگ مارچ کے معاملے پر بات چیت اب سینیٹ انتخابات کے بعد ہوگی'۔

فرحت اللہ بابر کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمارا (پیپلز پارٹی کا) بیانیہ سچ ثابت ہوا، اگر ہم ان (حکومت) کے لیے میدان خالی چھوڑ دیتے تو عمران خان کو لوگوں کو یہ کہتے ہوئے اس کا فائدہ اٹھاتا کہ دیکھو یہ بھاگ گئے ہیں'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے سینیٹ انتخابات میں مشترکہ طور پر حصہ لینے کے اعلان نے عمران خان کو کافی 'سیاسی نقصان' پہنچایا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت سے لانگ مارچ میں فیض آباد جا کر بات ہوگی، مریم نواز

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'میرے خیال میں اپوزیشن سیاسی جماعتیں اچھی طرح سمجھتی ہیں کہ یہ ایک اچھا فیصلہ تھا۔

فرحت اللہ بابر نے اس بات کا بھی اشارہ دیا کہ لانگ مارچ کی تاریخ تبدیل ہوسکتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے لانگ مارچ کے لیے 26 مارچ کی تاریخ کا اعلان کیا تھا لیکن حتمی تاریخ اور طریقہ کار کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ رواں ماہ کے آغاز میں پی ڈی ایم کے رہنماؤں کے ہونے والے اجلاس میں انہوں نے فیصلہ کیا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں دھرنا دیں گی 'جو ایک روز سے زیادہ وقت تک جاری رہے گا' لیکن اس بات کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا کہ دھرنا کب تک جاری رہے گا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صرف پی ڈی ایم ہی نہیں بلکہ اس میں شامل تمام جماعتیں لانگ مارچ اور دھرنے کے حوالے سے اپنی اپنی حکمت عملی طے کریں گی۔

یہ بھی دیکھیں: لانگ مارچ کے حوالے سے مریم نواز کی اہم پیشگوئی

دوسری جانب جب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کے پلان کو حتمی شکل دینے کے لیے اسٹیئرنگ کمیٹی ذیلی کمیٹیاں بنا سکتی ہے جو اسٹیئرنگ کمیٹی سے پلان کی منظوری کے بعد اسے پی ڈی ایم قیادت کے سامنے پیش کریں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں