خیبرپختونخوا: سینیٹ انتخابات میں جماعت اسلامی کا پی ڈی ایم کی حمایت کا اعلان

اپ ڈیٹ 28 فروری 2021
جماعت اسلامی کی حمایت سے خیبرپختونخوا میں اپوزیشن کے ووٹوں کی تعداد بڑھ کر 44 ہوگئی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
جماعت اسلامی کی حمایت سے خیبرپختونخوا میں اپوزیشن کے ووٹوں کی تعداد بڑھ کر 44 ہوگئی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پشاور: خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی کی جانب سے اپوزیشن اتحاد کے اُمیدواروں کی حمایت پر رضامندی کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے آئندہ سینیٹ انتخابات میں مشترکہ طور پر اُمیدوار کھڑے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر محمد ہمایوں خان کی رہائش گاہ پر ہونے والے ایک اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے عباس آفریدی اور میاں عالمگیر شاہ، پاکستان پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر، محمد علی شاہد باچا اور احمد کریم کنڈی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا لطف الرحمٰن اور محمود احمد بٹانی، عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی ہدایت اللہ خان اور سردار حسین بابک کے علاوہ جماعت اسلامی کے عنایت اللہ خان شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی اجلاس کے بعد آج پی ڈی ایم کی اہم بیٹھک، اہم فیصلے متوقع

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جے یو آئی (ف)، پی ایم ایل (ن) اور اے این پی عام نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کریں گی، پیپلز پارٹی ٹیکنوکریٹ کی نشست پر جبکہ جماعت اسلامی خواتین کی مخصوص نشست پر امیدوار لائے گی۔

اس کے علاوہ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور اُمید ظاہر کی کہ پی ڈی ایم خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی تمام پانچوں نشستیں جیت لے گی۔

اس ضمن میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا عبدالجلیل نے کہا کہ 'پی ڈی ایم میں کوئی اختلاف نہیں ہے، اپوزیشن جماعتوں نے اپنے اُمیدواروں کی کامیابی یقینی بنانے کے لیے مکمل تعاون کرنے کا ٹھوس اراداہ کیا ہے'۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کے احتجاج سے قبل اسلام آباد کے سیاسی ماحول میں تناؤ

ادھر پیپلز پارٹی کے صوبائی سیکریٹری اطلاعات گوہر خان انقلابی نے کہا کہ جماعت اسلامی نے بھی پی ڈی ایم کی حمایت کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے خیبرپختونخوا میں اپوزیشن کے ووٹوں کی تعداد بڑھ کر 44 ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی قوم کو اس 'نااہل' حکومت، جس نے بے روزگاری اور بے قابو مہنگائی سے عوام کی زندگی اجیرن بنادی ہے، سے نجات دلانے کے لیے پی ڈی ایم کا متحرک حصہ بن کر رہنا چاہتی ہے۔

گوہر خان انقلابی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی اسمبلی مایوس نظر آتے ہیں اور وہ ممکنہ طور پر اپنی پارٹی کے اُمیدواروں کی حمایت سے گریز کریں گے۔

رہنما پی پی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی صوبائی قیادت صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ممکنہ طور پر ایک اور اجلاس کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اگر پی ڈی ایم جماعتیں مل کر سینیٹ انتخابات لڑیں تو اچھا مقابلہ کرسکتی ہیں، بلاول

یاد رہے کہ ایوان بالا کے 48 اراکین کو منتخب کرنے کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی جس میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 12، 12 سینیٹرز، پنجاب اور سندھ سے 11،11 جبکہ اسلام آباد سے 2 سینیٹرز کو منتخب کیا جائے گا۔

پولنگ میں چاروں صوبوں سے عام نشستوں پر 7 اراکین، 2 نشستوں پر خواتین، 2 نشستوں پر ٹیکنوکریٹس کو چُنا جائے گا جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے اقلیتی نشست پر ایک، ایک رکن منتخب ہوگا۔

خیال رہے کہ 11 مارچ کو اپنی 6 سالہ مدت ختم ہونے پر ریٹائر ہونے والے سینیٹرز کی 65 فیصد تعداد اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں