صنعتی صارفین کیلئے بجلی کے یکساں نرخوں کی جون 2022 تک توسیع

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2021
کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس وزیر منصوبہ بندی اسد کی سربراہی میں ہوا—فائل فوٹو: رائٹرز
کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس وزیر منصوبہ بندی اسد کی سربراہی میں ہوا—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاور ڈویژن کے تحفظات کے باوجود صنعتی صارفین کے لیے مہنگے پیک چارجز کے بغیر بجلی کے یکساں نرخوں کی منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے ساتھ ہی کمیٹی متبادل توانائی کے 100 منصوبوں کے مستقبل پر پاور ڈویژن اور پاور ریگولیٹر کا تنازع نہیں حل کرسکی۔

کابینہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس وزیر منصوبہ بندی اسد کی سربراہی میں ہوا، کمیٹی نے 2 نومبر 2020 کو صنعتی صارفین کے لیے بجلی کے استعمال کے وقت کی ٹیرف اسکیم ختم کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کا صنعتوں کے لیے بجلی کی ’پیک آور‘ قیمت ختم کرنے کا اعلان

جس کے تحت پیک اور آف پیک اسٹرکچر کو 30 اپریل 2021 تک ختم کیا گیا تھا اور اس کو جاری رکھے کے لیے 31 مارچ یا اپریل تک نظرِ ثانی کی جانی تھی۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ پاور ڈویژن نے اس سے متعلق سمری پیش کی اور بتایا کہ نومبر سے فروری کے عرصے میں اوسطاً بجلی کی کھپت میں 21 فیصد اضافہ دیکھا گیا جس میں صرف فروری میں پیک ٹائم کے دوران کھپت 28 فیصد زیادہ رہی۔

دیگر کیٹیگریز میں بی-3 اور بی-2 میں زیادہ کھپت ہوئی اور مجموعی سبسڈی 7 ارب 75 کروڑ روپے کی رہی۔

ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ 'پاور ڈویژن کی سمری پر کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے صنعتی صارفین کے لیے ٹی او یو ٹیرف اسکیم کو یکم مئی 2021 سے 30 جون 2022 تک توسیع دینے کی منظوری دی ہے۔

مزید پڑھیں: صنعتی صارفین کیلئے بجلی کے پیک آور ٹیرف اسکیم کا خاتمہ اور سبسڈی منظور

پاور ڈویژن نے مطالبہ کیا تھا کہ اس اسکیم کو مئی تا ستمبر کے اہم مہینوں میں معطل کیا جائے کیوں کہ اس کے لیے اضافی 26 ارب روپے کی سبسڈی درکار ہوگی جو ترسیلی اور تقسیم کار حد بندیوں کے باعث اتنی زیادہ کھپت کے ساتھ جاری رکھنا تکنیکی طور پر ناقابل عمل ہوگا۔

خاص کر جب فرنس آئل اور ڈیزل سے چلنے والے پلانٹس کو استعمال کرنا پڑے، بصورت دیگر شدید لوڈشیڈنگ اور ٹرپنگ ہوگی۔

پاور ڈویژن نے تجویز دی تھی کہ مناسب کھپت کے طریقوں اور وسائل کے بہت استعمال کو برقرار رکھنے کے لیے مراعات ستمبر کے اواخر میں واپس لائی جاسکتی ہیں۔

اجلاس کے کچھ شرکا نے کہا کہ صنعتی پیداوار کی رفتار میں مدد کرنی چاہیے تاکہ حالیہ مہینوں میں پیداوار کے اچھے اعداد و شمار جاری رہ سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی گھروں کو گیس فراہم نہ کرنے، صنعتوں کے لیے نئے کنیکشنز نہ دینے کا فیصلہ

کمیٹی نے پاور ڈویژن کی ایک اور سمری پر غور کیا جس میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ نیپرا کو جنریشن ٹیرف اور لائسنسوں کو زمرہ – III منصوبوں کے حوالے سے واپس لینے کی ہدایت کی جاسکتی ہے کیونکہ ان کے تعین معاملے منظور شدہ پالیسیوں کے مطابق نہیں تھے۔

علاوہ ازیں سمندری امور ڈویژن نے پورٹ قاسم کراچی پر 2 نئے ایل این جی ٹرمینلز کے قیام کی پیش رفت سے متعلق رپورٹ پیش کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ وزارت سمندری امور کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی نئے ٹرمینلز کے قیام کے عمل کو آسان بنانے کے لیے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کررہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں