پاکستانی اداکارہ حاجرہ یامین کا خیال ہے کہ پاکستان میں چپ رہنے کا کلچر، طرز زندگی بن گیا ہے جہاں لوگ اپنے بنیادی حقوق سے متعلق بات کرنے سے خوفزدہ ہیں۔

اداکارہ نے حال ہی میں جاری کی گئی ویڈیو میں کراچی کے مسائل کی وجوہات اور ان کا حل بتایا ہے۔

حاجرہ یامین نے کہا کہ 'کراچی کی بربادی کی جو وجہ ہے نا وہ بہت ہی خاندانی ہے، معصومانہ، یہ کیوٹ ہے'۔

اداکارہ نے ویڈیو میں اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 'جب بن بلائے مہمان آپ کے گھر میں آجاتے ہیں اور واپس جانے کا نام نہیں لیتے تو آپ کیا کرتے ہیں؟'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب خالہ آپ کے وزن پر تبصرہ کرتی ہیں تو آپ کیا کرتی ہیں؟ جب گھر والے آپ کی مرضی کے بغیر آپ کا کیریئر اور ساتھی چنتے ہیں تو آپ کیا کرتے ہیں؟ آپ چپ رہتے ہیں'۔

حاجرہ یامین نے کہا کہ ' تو یہ ناانصافی کے خلاف چپ رہنے کا جو کلچر ہے نا یہ ہمارا طرزِ زندگی بن گیا ہے'۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ 'سڑک ایک طرف سے ٹوٹ گئی؟ چپ کرکے راستہ بدل لو، فون چھن گیا؟ چپ کرکے نیا فون لے لو، پولیس والے نے رشوت مانگی؟ چپ کرکے پیسے دے دو، چینی مہنگی ہوگئی؟ چپ کرکے پھیکی چائے پی لو'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ' اب کراچی والوں کا چپ رہنے کا جو یہ رویہ ہے نا یہ دیکھ کر کسی عقلمند کو بہت شاندار خیال آیا، اس نے سوچا کہ ایک ایسا علاقہ بناتے ہیں جس میں یہ جتنے بھی امیر لوگ ہیں نا ان کو اکٹھا کرتے ہیں اور ان سے ان کا سب کچھ چھین لیتے ہیں، یہ زیادہ سے زیادہ کیا کریں گے؟ چپ رہیں گے'۔

حاجرہ یامین نے کہا کہ 'تو اب یہ جو ہاؤسنگ سوسائٹی کا آئیڈیا تھا یہ بہت کامیاب رہا، لوگوں سے بجلی چھین لی تو انہوں نے جنریٹر لگوالیے، پانی بند کردیا تو انہوں نے ٹینکر ڈلوالیے، پانی بند کردیا لیکن پانی کا بل بھیج دیا تو لوگوں نے بل ادا کردیا'۔

ویڈیو میں انہوں نے مزید کہا کہ 'چوری اور ڈکیتی بڑھ گئی تو لوگوں نے پرائیویٹ گارڈز رکھ لیے، تو ظلم کے خلاف کوئی کچھ نہ بولا اور سب ہنسی خوشی چپ چاپ زندگی بسر کرتے گئے'۔

اداکارہ نے مزید کہا کہ 'پیارے کراچی، مجھے نہیں پتا تم نے چپ رہنا کب سیکھا، تب جب بچپن میں تمہیں سوال کرنے سے روکا گیا؟ یا شاید تب جب تمہیں احساس ہوا کہ دیواروں میں پان کی پیکوں کے بیچ معصوم خون بھی ہے یا پھر شاید تب جب تمہارے سر پر کسی نے پستول رکھ دی اور تمہیں جان اور مال کے بیچ میں سے کسی ایک کو چننا پڑا'۔

حاجرہ یامین نے کہا کہ 'میں نہیں جانتی کہ آپ نے کب چپ رہنے کا فیصلہ کیا لیکن اتنا ضرور جانتی ہوں کہ اب وہ لمحہ ہے، وہ موقع ہے، جب آپ کو بولنے کا فیصلہ کرنا ہے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'میں نہیں جانتی کہ آپ کے بولنے سے کتنا فرق پڑتا ہے لیکن اتنا تو اب آپ بھی جانتے ہیں کہ ایک قطرے میں کتنی طاقت ہوتی ہے، قطرہ قطرہ ملا کر دریا بن ہی جاتا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں