حکومت پنجاب کا چینی کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2021
حکومت نے چینی کی قیمت فروخت 85 روپے کلو مقرر کی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز
حکومت نے چینی کی قیمت فروخت 85 روپے کلو مقرر کی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور: حکومت پنجاب نے صوبائی دارالحکومت میں چینی کی قلت کو روکنے کی کوشش کے طور پر ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رمضان سے چند روز قبل حکومت نے چینی کی قیمت فروخت 85 روپے فی کلو مقرر کی تھی جس کے بعد دکانوں کے شیلفس سے چینی ہی غائب ہوگئی تھی۔

تاہم جو افراد حکومتی نرخوں کی پیروی نہیں کررہے تھے ان پر جرمانے عائد کیے گئے بلکہ گرفتاریاں بھی ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: چینی کی قیمت میں اتار چڑھاؤ کی وجہ سپلائی چَین میں 'ہیرا پھیری

شمالی لاہور کے قرب و جوار کے ایک دکاندار کا کہنا تھا کہ سزا اور بے عزتی سے بچنے کے لیے میں نے اپنی دکان سے چینی ہٹادی ہے کیوں کہ میں تھوک مارکیٹ سے 100 روپے کلو چینی خرید کر اسے 85 روپے کلو میں نہیں بیچ سکتا۔

دکاندار کا کہنا تھا کہ چینی کی ہول سیل قیمت 130 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے کیوں کہ ہفتے کے اختتام پر ہول سیل میں 50 کلو چینی کا تھیلا 6 ہزار 500 روپے کا مل رہا تھا۔

صوبائی حکومت کے عہدیداران نے متعدد اضلاع میں چینی کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں کیں اور حال ہی میں نافذ ہونے والے چینی سپلائی چین مینیجمنٹ آرڈر کے تحت چینی قبضے میں لینے کے لیے گوداموں پر چھاپے مارے۔

یہ قانون حکومت کو کسی بھی ایسی جگہ چھاپہ مارنے کا اختیار دیتا ہے جہاں 2 ٹن سے زیادہ چینی رکھی گئی ہو اور مالک نے اسے ضلعی انتظامیہ کے پاس رجسٹر نہ کروایا ہو۔

مزید پڑھیں: درآمد، مقامی پیداوار میں اضافے کے باوجود چینی مہنگے داموں فروخت ہونے لگی

چنانچہ ان کارروائیوں کے نتیجے میں ملتان میں 50 کلو چینی کی 660 بوریاں قبضے میں لی گئیں جبکہ 590 بوریاں لاہور کے علاقوں گڑھی شاہو اور بیگم کوٹ میں 2 علیحدہ چھاپوں کے دوران پکڑی گئیں۔

ڈپٹی کمشنر لاہور مدثر ریاض کے مطابق چینی کے پکڑے گئے تھیلے خوردہ فروشوں کو 83 روپے فی کلو کے ہول سیل قیمت میں فروخت کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کے تحت شوگر ملز سے چینی 80 روپے فی کلو میں خریدی جارہی ہے جس پر سبسڈی دے کر رمضان بازاروں میں 65 روپے کلو میں فروخت کیا جارہا ہے، اس سے صارفین میں چینی کی اصل قیمت کے حوالے سے الجھن پائی جاتی ہے۔

اس کے نتیجے میں سستے داموں چینی خریدنے کے لیے رمضان بازاروں میں صارفین کی لمبی قطاریں بھی لگی ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:چینی کی قیمتوں میں ردو بدل کے الزام میں مزید 8 شوگر گروپس پر مقدمہ درج

ملز مالکان نے حکومت کو یہ یاد دہانی کرواتے ہوئے کہ عدالتی حکم کے تحت رمضان کے مہینے میں ملز سے صرف ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی اٹھائی جاسکتی ہے، تجویز دی کہ ضلعی انتظامیہ کے پاس غیر رجسٹرڈ دکانوں پر چینی کی مارکیٹ ریٹ پر فروخت کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے سستے داموں چینی فروخت کرنے والے کچھ آؤٹ لیٹس پر دباؤ کم ہوگا۔


یہ خبر 19 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں