شوکت ترین کی مزید 19 شہروں میں مہنگائی کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2021
شوکت ترین نے پلاننگ کمیشن اور شماریات بیورو کے اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ تعارفی اجلاس منعقد کیا — فوٹو: اے ایف پی
شوکت ترین نے پلاننگ کمیشن اور شماریات بیورو کے اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ تعارفی اجلاس منعقد کیا — فوٹو: اے ایف پی

نومنتخب وزیر خزانہ شوکت ترین نے شماریات بیورو (پی بی ایس) کو افراط زر کے لیے ڈسیژن سپورٹ سسٹم (ڈی ایس ایس آئی) میں 19 نئے شہر شامل کرنے کی ہدایت کردی۔

اس کا مقصد ملک کے 36 بڑے شہروں میں اشیائے ضروریات کی قیمتیں ریکارڈ اور مانیٹر کرنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ کے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد شوکت ترین نے پلاننگ کمیشن اور شماریات بیورو کے اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ تعارفی اجلاس منعقد کیا تاکہ ڈیٹا جمع کرنے اور اس کے جائزے کے لیے 'پی بی ایس' کی موجودہ تکنیکس کا جائزہ لیا جاسکے۔

کھانے پینے کی ضروری اشیا کی اصل قیمتوں اور ضلعی انتظامیہ کی مقرر کردہ قیمتوں میں فرق کو ریکارڈ کرنے کے لیے جنوری میں 'ڈی ایس ایس آئی' متعارف کروایا گیا تھا۔

اس وقت یہ نظام ملک کے 17 شہروں میں قیمتوں کے فرق کو ریکارڈ کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی وجوہات مختلف ہیں، بعض پر ہمارا کنٹرول نہیں، شبلی فراز

شوکت ترین نے اجلاس میں تین فیصلے کیے اور شماریات بیورو کو ان پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کی تاکہ مہنگائی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے حقیقی وقت میں ریکارڈ تک رسائی حاصل ہوسکے۔

انہوں نے پی بی ایس کو شہروں کی تعداد 17 سے بڑھا کر 36 کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر خزانہ نے پی بی ایس کو ہدایت کی کہ وہ ملک کے مختلف اضلاع میں کھانے پینے کی ضروری اشیا کی ہول سیل اور ریٹیل قیمتوں میں فرق کے موازنے کے لیے مسلسل پریکٹس کو اپنائے۔

شماریات بیورو مختلف صوبوں میں بھی قیمتوں کا فرق سامنے لائے گا۔

اس وقت 'پی بی ایس' ریٹیل سطح پر موازنے کا ڈیٹا فراہم کرتا ہے۔

شوکت ترین نے کہا کہ حکومت قیمتیں چیک کرنے کے لیے کسی بھی وقت لوگوں کو مارکیٹ بھیجے گی تاکہ ڈیٹا بیس بنایا جاسکے۔

سرکاری بیان میں کہا گیا کہ چیف شماریات نے وفاقی وزیر کو شواہد پر مبنی ڈیٹا و معلومات کے حصول کے طریقہ کار اور اس کی روشنی میں صارفین کے لیے قیمتوں کے اشاریہ (سی پی آئی) اور قیمتوں کے حساس اشاریہ (ایس پی آئی) کی تدوین پر تفصیلی بریفنگ دی۔

شوکت ترین نے شماریات بیورو کی جانب سے ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیٹا حاصل کرنے کے طریقہ کار کی تعریف کرتے ہوئے اس ڈیٹا کو زیادہ معروضی، ہدف پر مبنی اور مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

چیف شماریات نے وفاقی وزیر کو نظام کو مزید جامع بنانے کے لیے متوقع تبدیلیوں سے بھی آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: شوکت ترین نے وزیر خزانہ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

وفاقی وزیر نے کہا کہ انتظامی کنٹرول کے نئے طریقہ کار کے تحت افراط زر کی بنیادی وجہ معلوم کر کے عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شماریات بیورو کے ڈیش بورڈ پر حقیقی وقت کی بنیاد پر معلومات کی دستیابی سے ملک میں اشیائے ضروریات کے تزویراتی ذخائر کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

قیمتوں کی نگرانی کی قومی کمیٹی (این پی ایم سی) کا اجلاس ایک ہفتے میں متوقع ہے، جس میں شماریات بیورو اپنی ڈیٹا کے جائزے کی رپورٹ پیش کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں