ملٹی وٹامنز، مچھلی کے تیل، پروبائیو ٹیکس یا وٹامن ڈی سپلیمنٹس کا استعمال کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کا شکار ہونے کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے برٹش میڈیکل جرنل نیوٹریشن پریونٹیشن اینڈ ہیلتھ کے آن لائن ایڈیشن میں شائع ہوئے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن سی، زنک یا لہسن کے سپلیمنٹس سے وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ کم نہیں ہوتا۔

محققین نے بتایا کہ مختلف معروف افراد کی جانب سے کووڈ 19 سے بچاؤ اور علاج کے لیے مختلف سپلیمنٹس کے استعمال کا مشورہ دیا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں ان کی فروخت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

غذائی سپلیمنٹس سے مدافعتی نظام کو صحت مند رکھنے میں مدد مل سکتی ہے مگر تحقیق میں یہ جائزہ لیا گیا کہ مخصوص سلیمنٹس کس حد تک کورونا وائرس کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔

اس مقصد کے لیے محققین نے کووڈ 19 سیمپٹم اسٹڈی ایپ کے صارفین کی خدمات حاصل کرکے یہ دیکھا غذائی سپلیمنٹس کا استعمال کرنے والے افراد میں کووڈ 19 کی تشخیص کا خطرہ کس حد تک کم ہوتا ہے یا نہیں۔

اس ایپ کو برطانیہ، امریکا اور سوئیڈن میں مارچ 2020 مٰں متعارف کرایا گیا تھا جہاں لوگ انی حالت کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہیں۔

اس تحقیق کے لیے محققین نے اس ایپ کو استعمال کرنے والے 3 لاکھ 72 ہزار سے زیادہ صارفین کی جانب سے جمع کرائی گئی تفصیلات کا تجزیہ کیا۔

ان افراد نے بتایا تھا کہ مئی سے جولائی 2020 کے دوران انہوں نے کس حد تک غذائی سپلیمنٹس کا استعمال کیا تھا جبکہ ان کے کورونا وائرس ٹیسٹ (اگر کروایا تو) کے نتائج بھی حاصل کیے گئے۔

مئی سے جولائی کے دوران ایک لاکھ 75 ہزار افراد نے غذائی سپلیمنٹس کا استعمال کیا جبکہ ایک لاکھ 97 ہزار افراد نے ایسا نہیں کیا۔

مجموعی طور پر مئی سے جولائی کے دوران 23 ہزار 521 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 3 لاکھ 49 ہزار سے زیادہ کا ٹیسٹ نیگیٹو رہا۔

محققین نے معمول کی غذا، پہلے سے مختلف بیمارییاں اور دیگر عناصر کو مدنظر رکھ کر دریافت کیا کہ پروبائیوٹیکس، مچھلی کے تیل کے کیپسول یا اومیگا 3 فیٹی ایسڈز، ملٹی وٹامنز یا وٹامن ڈی کا استعمال کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ بالترتیب 14، 12، 13 اور 9 فیصد تک کم کرسکتا ہے۔

تاہم زنک، وٹامن سی یا لہسن کے سپلیمنٹس سے ایسا کوئی اثر محققین دریافت نہیں کرسکے۔

جب محققین نے جنس، عمر اور جسمانی وزن کا جائزہ لیا تو انہوں نے دریافت کیا کہ ہر عمر اور وزن کی حامل خواتین کو پروبائیوٹیکس، مچھلی کے تیل، ملٹی وٹامنز اور وٹامن ڈی سے تحفظ ملتا ہے، تاہم ایسا واضح تعلق مردوں میں نظر نہیں آیا۔

اسی طرح کے نتائج امریکا (45 ہزار سے زیادہ افراد) اور سوئیڈن (27 ہزار سے زیادہ افراد) کے ڈیٹا میں بھی سامنے آئے۔

امریکا اور سوئیڈن میں پروبائیوٹیکس سے بالترتیب 18 اور 37 فیصد خطرہ کم دریافت ہوا، مچھلی کے تیل کے کیپسول کے صارفین میں بالترتیب 21 اور 16 فیصد، ملٹی وٹامنز استعمال کرنے والوں میں 12 اور 22 جبکہ وٹامن ڈی سلیمنٹس استعمال کرنے والوں میں 24 اور 19 فیصد خطرہ کم دریافت ہوا۔

یہ ایک مشاہداتی تحقیق تھی تو اس میں سپلیمنٹس سے ہونے والے فائدے کی وجہ کا تعین نہیں کیا جاسکا، جبکہ محققین نے تحقیق کے کافی پہلوؤں کے محدود ہونے کا اعتراف کیا۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ خطرے میں کمی کا اثر بہت زیادہ نہیں مگر پھر بھی اہم ہے اور اس حوالے سے بڑے کلینکل ٹرائلز ہونے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ غذائی اجزا بشمول وٹامن ڈی مدافعتی نظام کے صھت مند افعال کے لیے انتہائی ضروری ہوتے ہیں اور یہ بیماریوں کی روک تھام اور صحتیابی میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مگر اب تک اس حوالے سے شواہد نہ ہونے کے برابر تھے جن سے ثابت ہوتا ہو کہ غذائی سپلیمنٹس جسم کے معمول کے مدافعتی ردعمل کو کس حد تک بہتر کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں