پنجاب کے ہسپتالوں سے 100 سے زائد فزیو تھراپسٹس فارغ

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2021
ان فزیو تھراپسٹس کے کانٹریکٹ معاہدے 2019 میں ختم ہوگئے تھے—شٹراسٹاک
ان فزیو تھراپسٹس کے کانٹریکٹ معاہدے 2019 میں ختم ہوگئے تھے—شٹراسٹاک

لاہور: کورونا وائرس کے بحران کے دوران ہیلتھ پروفیشنلز کو سہولیات دینے کے بجائے پنجاب پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ نے صوبے کے سرکاری ہسپتالوں سے 100 سے زائد فزیو تھراپسٹس کو سبکدوش کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان فزیو تھراپسٹس کے کانٹریکٹ معاہدے 2019 میں ختم ہوگئے تھے۔

محکمہ صحت نے ایک سرکاری خط جاری کرتے ہوئے یک جنبش قلم سے فزیو تھراپسٹس کی بڑی تعداد کو فارغ کردیا۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب کے مختلف ہسپتالوں سے 48 ڈاکٹر مستعفی

ایک خط میں محکمے نے صوبے کے تمام اضلاع کے چیف ایگزیکٹو افسران کو یہ حکم نامہ فوری طور پر نافذ کرنے کی ہدایت کی جس سے ماہرین صحت اور ان کے اہلِ خانہ مشکل میں آگئے ہیں۔

انہوں نے محکمہ پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کے اس اقدام کو ناانصافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب پروفیشنلز کی زندگیاں مشکل بنا رہی ہے۔

مراسلے میں کہا گیا تھا کہ 'مجھے متعلقہ حکام سے آپ کو یہ ہدایت دینے کا حکم ملا ہے کہ جو فزیو تھراپسٹس اس وقت لاہور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کی بنیاد پر کام کررہے ہیں انہیں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں فوری طور پر سبکدوش کیا جائے کیوں کہ ان کے کانٹریکٹ اکتوبر 2019 اور اپریل 2020 میں ختم ہوچکے ہیں اور وہ ایک درست معاہدے کے تحت کام نہیں کررہے'۔

مزید پڑھیں: لاہور: ویکسین کی 350 خوراکیں خراب ہونے پر مزنگ ٹیچنگ ہسپتال کے ایم ایس معطل

سرکاری مراسلے میں یہ بھی کہا گیا کہ 'آپ کو مثبت عملدرآمد رپورٹ آج دفتر بند ہونے کے وقت سے قبل جمع کروانے کی ہدایت دی جاتی ہے۔

علاوہ ازیں یہ بھی کہا گیا کہ کانٹریکٹ ختم ہونے کے بعد جتنے عرصے انہوں نے کام کیا اس کی تنخواہوں کا معاملہ ہر کیس کی بنیاد پر دیکھا جائے گا۔

اس حوالے سے ایک متاثرہ ہیلتھ پروفیشنل کا کہنا تھا کہ تمام ضلعی اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں 100 سے زائد فزیو تھراپسٹس گزشتہ 18 ماہ کے بغیر تنخواہوں کے کام کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو نظر انداز کرتے ہوئے ان تمام افراد کو فوری طور پر ان کے فرائض کی انجام دہی سے سبکدوش کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیصلے میں عدالت نے محکمے کو واضح ہدایت دی تھی کہ گزشتہ 18 ماہ سے ان کی واجب الادا تنخواہوں کی ادائیگی کی جائے اور ان کا کیس ریگولرائزیشن کے لیے پنجاب سروس کمیشن کو بھجوایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: یاسمین راشد کی بیٹی کا میڈیکل یونیورسٹی کے اعلیٰ عہدے پر تقرر، تنقید کی زد میں

ان کا مزید کہنا تھا کہ فزیو تھراپسٹس کو شہباز شریف کے دورِ حکومت کے دوران جولائی 2017 کو جبکہ دیگر ایک ہزار 586 ہیلتھ پروفیشنلز کے ہمراہ سالانہ کانٹریکٹ کی بنیاد پر تعینات کیا گیا تھا۔

دیگر ہیلتھ پروفیشنلز نہ صرف کام کررہے ہیں بلکہ ان کے کانٹریکٹ میں بھی توسیع کردی گئی تھی۔

دوسری جانب اس سلسلے میں جب محکمہ صحت پنجاب سے رابطہ کیا گیا تو کسی قسم کے تبصرے سے انکار کردیا گیا۔


یہ خبر 21 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں