بھارت: ہسپتال میں ٹینک لیک ہونے سے آکسیجن سپلائی معطل، 22 مریض ہلاک

اپ ڈیٹ 21 اپريل 2021
ہسپتال کے آکسیجن سپلائی ٹینک میں لیکیج بھی ہوئی—فوٹو: اے پی
ہسپتال کے آکسیجن سپلائی ٹینک میں لیکیج بھی ہوئی—فوٹو: اے پی

بھارت کی ریاست مہاراشٹر میں آکسیجن کی سپلائی میں تعطل کے باعث ذاکر حسین ہسپتال میں 22 مریض دم توڑ گئے۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق بھارت کی مغربی ریاست میں ایک مقامی انتظامی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہسپتال کے سپلائی ٹینک میں لکیج کے باعث آکسیجن کی فراہمی میں تعطل آگیا تھا جس کے نتیجےمیں 22 مریض دم توڑ گئے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں کورونا سے ہلاکتوں میں اضافہ، شمشان گھاٹ میں گنجائش ختم

ڈسٹرکٹ کلیکٹر سوراج مندھار کا کہنا تھا کہ دیگر مریضوں کے لیے اب آکسیجن کی فراہم بحال کردی گئی ہے۔

فائر افسر سنجے بیراگ کا کہنا تھا کہ فائر سروس نے لکیج کو ٹھیک کردیا تھا لیکن مہاراشٹر کے شہر ناشک میں واقع ذاکر حسین ہسپتال میں سپلائی میں مسائل تھے۔

بھارت میں جاری کورونا وائرس کی تازہ لہر میں مہاراشٹر سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ریاست ہے۔

ٹیلی ویژن میں ہسپتال کے علاقے میں دھواں اڑتا ہوا دکھایا گیا جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق مذکورہ ہسپتال میں 170 سے زائد مریض آکسیجن پر تھے۔

کورونا وائرس کی بدترین لہر

بھارت میں کووڈ-19 کی بدترین لہر جاری ہے اور نئی دہلی کے ہسپتالوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2 ہزار سے زائد ریکارڈ ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔

خیال رہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کی دوسری لہر جاری ہے اور حکومت کو غفلت اور عدم توجہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تنقید کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کورونا کیسز میں ریکارڈ اضافے پر نریندر مودی کو اپوزیشن کی تنقید کا سامنا

بھارت میں نئے وائرس کی آمد کے بعد صرف ایک مہینے میں کیسز کی تعداد 35 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔

وزرت صحت کے اعداد وشمار کے مطابق بدھ کو 24 گھنٹوں کے دوران کورونا سے 2 ہزار 23 اموات اور 2 لاکھ 95 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے، یہ تعداد دنیا بھر میں ایک دن میں رپورٹ ہونے والے سب سے زیادہ کیسز میں سے ایک ہے۔

امریکا میں رواں برس جنوری میں کیسز کی اتنی بڑی تعداد رپورٹ ہوئی تھی۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب میں کہا تھا کہ ایک ارب سے زائد آبادی کا حامل ملک ایک مرتبہ پھر ایک بڑی جنگ لڑ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چند ہفتے قبل تک حالات قابو میں تھے اور پھر کورونا کی دوسری لہر ایک آندھی کی طرح آئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں