خون جمنے یا بلڈ کلاٹ کے ممکنہ خطرے کے باعث ایسٹرازینیکا ویکسین سے انکار کرنے والا شخص کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں داخل ہوگیا۔

نیوز ویک کی رپورٹ کے مطابق اس مریض نے ایسٹرا زینیکا ویکسین استعمال کرنے والے کچھ افراد میں بلڈ کلاٹس کے کیسز کی میڈیا رپورٹس کو دیکھ کر ویکسین لینے سے انکار کردیا تھا۔

ڈچ ڈاکٹروں نے اس مریض کی کہانی میڈیا سے اس لیے شیئر کی تاکہ ویکسین کے حوالے سے لوگوں میں موجود ہچکچاہٹ کو دور کیا جاسکے۔

زیوڈرلینڈ میڈیکل کے ڈاکٹروں کو اس مریض نے انے پھیپھڑوں کے اسکین شیئر کرنے کی اجازت دی تاکہ بتایا جاسکے کہ کووڈ سے اس کے جسم کو کیا نقصان پہنچا۔

ڈاکٹروں نے اپنے بیان میں بتایا کہ آپ کو کووڈ سے ہونے والی تباہی کو شناخت کرنے کے لیے پھیپھڑوں کے ماہر ہونے کی ضرورت نہیں، اسی طرح ویکسین سے انکار کرنے پر لاحق ہونے والے خطرات کی وضاحت کے لیے طبی ماہر ہونے کی ضرورت بھی نہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ہمارے ساتھی مسلسل بیمار ہورہے ہیں، تھکاوٹ کا شکار ہورہے ہیں اور اکثر کام کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں، ہمارے طبی ماہرین تمام مریضوں کے سامنے روزانہ وضاحت کرتے ہیں کہ ویکسینیشن کتنی اہم اور محفوظ ہے۔

اس طبی ادارے نے ہیلتھ کونسل سے مطالبہ کیا کہ طبی ماہرین کو کووڈ ویکسین فراہم کی جائے۔

اس سے قبل اپریل کے آغاز میں نیدرلینڈز نے ایسٹرازینیکا ویکسین کو 60 سال سے زائد عمر کے افراد تک محدود رکھنے کا اعلان کیا تھا، ایسا ہی اعلان جرمنی کی جانب سے بھی کیا گیا۔

یہ اقدام اس خدشے کے باعث کیا گیا تھا کہ یہ ویکسین کچھ افراد میں بلڈ کلاٹس کی مخصوص اقسام کا امکان بڑھ حاتا ہے۔

یورپین میڈیسن ایجنسی کی جانب سے ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے سے بلڈ کلاٹس کا سامنا کرنے والے مریضوں کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ بلڈ کلاٹس کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

ای ایم اے نے 14 اپریل کو اپپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ویکسین کے مجموعی فوائد خطرات سے بہت زیادہ ہیں اور ویکسین کے محفوظ ہونے اور افادیت کے حوالے سے مانیٹرنگ مسلسل جاری رکھی جائے گی۔

ای ایم اے کے مطابق بلڈ کلاٹس اس ویکسین کا بہت نایاب قسم کا مضر اثر ہے جس کا سامنا 10 ہزار میں سے ایک سے بھی کم فرد کو ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں