مسجد الحرام میں پہلی مرتبہ خواتین سیکیورٹی اہلکار تعینات

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2021
سعودی حکومت نے فروری میں خواتین کو مسلح افواج میں بھرتی کی اجازت دی گئی تھی — فوٹو: بشکریہ سعودی پریس ایجنسی
سعودی حکومت نے فروری میں خواتین کو مسلح افواج میں بھرتی کی اجازت دی گئی تھی — فوٹو: بشکریہ سعودی پریس ایجنسی

سعودی عرب کی حکومت کی جانب سے خواتین کو مسلح افواج میں شامل ہونے کی اجازت کے بعد مسجد الحرام میں پہلی مرتبہ خواتین سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا۔

العربیہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی خواتین اہلکاروں کو مکہ مکرمہ میں تعینات کیا گیا ہے جو ماہِ رمضان کے دوران عمرہ زائرین کی نگرانی میں مصروف ہیں۔

سعودی نیوز ایجنسی کی جانب سے حالیہ دنوں میں جاری کی گئی تصاویر میں خواتین سیکیورٹی اہلکاروں کو زائرین میں شامل خواتین کی معاونت کرتے دیکھا گیا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں خواتین کو مسلح افواج میں بھرتی کی اجازت مل گئی

رپورٹ کے مطابق سعودی لکھاری اور تبصرہ نگار علی شہابی نے خاتون پولیس افسر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ سعودی معاشرے کے لیے ایک حیران کن تبدیلی ہے'۔

مسجد الحرام میں باقاعدہ تربیت یافتہ 80 خواتین اہلکار حج و عمرہ زائرین کی سیکیورٹی خدمات پر مامور ہیں۔

ایک خاتون پولیس افسر نے العربیہ کو بتایا کہ 'مسجد الحرام میں آنے والی خواتین کی مدد کرنا ہماری بنیادی اور اہم ذمہ داری ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہماری دوسری ذمہ داری انتظامی امور میں مدد کرنا ہے یعنی مطاف اور مسجد الحرام کے تمام حصوں میں ہجوم کو کنٹرول کرنا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ مسجد الحرام آنے والی خواتین کی سیکیورٹی میں معاونت ہماری بنیادی ذمہ داری ہے، ہم انتظامی امور میں بھی مدد کرتی ہیں، ان میں مسجد حرام، مطاف اور توسیعی کمپلیکس کے مختلف حصوں میں خواتین زائرین کو کنڑول کرنا شامل ہے، ہم احتیاطی تدابیر کے ذریعے مسجد الحرام آنے والی خواتین کی مدد کرتی ہیں۔

خاتون پولیس افسر نے بتایا کہ 'ہم کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر پر توجہ مرکوز کرتے ہیں اور مسجد الحرام آنے والی تمام خواتین کو مدد کی پیشکش کرتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں پہلی بار خواتین کے گالف ٹورنامنٹ منعقد کرنے کا اعلان

ایک اور خاتون افسر نے کہا کہ انہوں نے ریاض میں ہونے والے ملٹری کورس میں داخلہ لیا تھا جہاں انہوں نے کئی صلاحیتیں سیکھیں۔

انہوں نے کہا کہ 'آج میں اللہ کے مہمانوں کی خدمت پر مامور ہوں۔

رواں برس فروری میں سعودی وزارت دفاع کے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے دونوں جنس کے لیے مسلح افواج کے دروازے کھول دیے ہیں اور دونوں جنس کے افراد ایک ہی داخلہ پورٹل کے ذریعے اپنا اندراج کروا سکتے ہیں۔

حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ سعودی عربین آرمی، رائل سعودی ایئر ڈیفنس، رائل سعودی نیوی، رائل سعودی اسٹریٹجک میزائل فورس اور آرمڈ فورسز میڈیکل سروسز میں خواتین کو سپاہی سے سارجنٹ کے ملٹری رینکس پر بھرتی کیا جارہا ہے۔

سال 2020 میں سعودی عرب کی مسلح افواج میں خواتین کے پہلے ملٹری ونگ کا آغاز کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ چند سالوں کے دوران خواتین کو معاشرے کے ان کئی اہم امور کا حصہ بننے کی اجازت دی جاچکی ہے جس کی پہلے انہیں اجازت نہیں تھی۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کے تحت خواتین کے لیے مختلف کھیلوں میں حصہ لینے کی راہیں بھی ہموار کی گئی ہیں جبکہ انہیں کسی مرد سرپرست کے بغیر بیرون سفر کی اجازت بھی دی جاچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں