حمل کے دوران خواتین میں آیوڈین کی کمی بچوں کی دماغی نشوونما پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

یہ بات آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق میں سبزیاں/ نباتاتی غذاؤں اور سبزیوں و گوشت کھانے والی خواتین کے 2 مختلف گروپس میں آیوڈین کی سطح کا موازنہ کیا گیا۔

پیشاب کے نمونوں میں دریافت کیا گیا کہ سبزیاں کھانے والی خواتین میں آیوڈین کی مقدار 44 یو جی ایل جبکہ گوشت کھانے والی خواتین میں 64 یو جی ایل تھی ۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے فی لیٹر سو گرام آیوڈین کے استعمال کی ہدایت کی ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دونوں گروپس میں شامل ایسی خواتین جو آیوڈین ملے نمک کی بجائے پکوانوں میں گلابی نمک کا استعمال کرتی تھیں ان میں اس جز کی کمی زیادہ تھی۔

2017 میں ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ دنیا بھر میں لگ بھگ 2 افراد آیوڈین کی کمی کا شکاار ہیں جس کے نتیجے میں 5 کروڑ کو مختلف مضر اثرات کا سامنا ہوتا ہے۔

اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ آیوڈین کی معمولی سے معتدل کمی سے زبان دانی، یادداشت اور دماغ کی پراسیس کرنے کی رفتار وغیرہ متاثر ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حمل کے دوران خواتین کو آیوڈین کے استعمال کو بڑھانا چاہیے اور 150 ایم سی جی سلیمنٹ حمل سے قبل اور حمل کے دوران استعمال کرنے چاہیے، بدقسمتی سے بیشتر خواتین آیوڈین سپلیمنٹس استعمال نہیں کرتیں۔

غذا میں یہ جز آیوڈین ملے نمک، انڈوں، دودھ سے بنی غذاؤں اور فورٹیفائیڈ بریڈ میں پایا جاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اس وقت دیا بھر میں آڈیوین ملے نمک کی جگہ گلابی نمک کو ترجیح دی جارہی ہے جو ممکنہ طور پر مسائل کا باعث ہے جس میں آیوڈین کی مقدار نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔

اسی طرح سبزیوں پر مشتمل غذا میں بھی آیوڈین کی مدار بہت کم ہوتی ہے۔

محققین نے مشورہ دیا کہ آیوڈین ملے نمک کے ساتھ آیوڈین ملے دودھ کے استعمال بڑھانا چاہیے جبکہ اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کے لیے مہم لائی جانی چاہیے۔

اس تحقیق کے نتائج انٹرنیشنل جرنل آف انوائرمنٹل ریسر اینڈ پبلک ہیلتھ میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں