پاکستان کا کورونا کے پیش نظر ایئر ٹریفک کو 80 فیصد کم کرنے کا فیصلہ

فضائی سفر محدود رکھنے کی پابندیاں 5 سے 20 مئی تک نافذ العمل رہیں گی — فائل فوٹو / اے ایف پی
فضائی سفر محدود رکھنے کی پابندیاں 5 سے 20 مئی تک نافذ العمل رہیں گی — فائل فوٹو / اے ایف پی

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کورونا وائرس کی صورتحال کے پیش نظر ایئر ٹریفک کو 80 فیصد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

این سی او سی سے جاری ایڈوائزری کے مطابق دنیا کے بیشتر حصوں اور ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایئر ٹریفک کو 20 فیصد پر لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ممالک کی 'سی' کیٹیگری میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے تاہم پاکستانی شہریوں کو کمیٹی سے رعایت ملنے کی صورت میں وطن واپسی کی اجازت ہوگی۔

پاکستان آنے والے مسافروں کو زیادہ سے زیادہ 72 گھنٹے قبل کیے گئے کورونا کے پی سی آر ٹیسٹ کی منفی رپورٹ دکھانا لازم ہوگا جبکہ مسافروں کی پاکستان آمد پر ایئرپورٹ پر دوبارہ ریپڈ اینٹیجِن ٹیسٹ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے تشویشناک مریضوں کی تعداد جون کے مقابلے میں 57 فیصد زیادہ ہے، اسد عمر

این سی او سی نے کہا کہ ٹیسٹ منفی ہونے پر مسافر 10 دن خود کو گھر میں قرنطینہ کرنے کے پابند ہوں گے، مثبٹ رپورٹ پر مسافر کو 10 روز کے لیے صوبائی یا ضلعی انتظامیہ کے زیر انتظام قرنطینیہ سینٹر بھیجا جائے گا، قرنطینہ کے آٹھویں روز مسافر کا دوبارہ پی سی آر ٹیسٹ کیا جائے گا اور اس بار بھی رپورٹ مثبت آنے کی صورت میں مسافر کو قرنطینہ میں اضافی وقت گزارنا ہوگا یا انہیں ہسپتال منتقل کردیا جائے گا۔

اس کے علاوہ بیرون ملک سے آنے والے تمام مسافروں کی پاس ٹریک ایپ میں رجسٹریشن لازمی قرار دے دی گئی ہے، تاہم بےدخل کیے گئے مسافروں کو اس رجسٹریشن سے استثنیٰ ہوگا۔

فضائی سفر محدود رکھنے کی پابندیاں 5 سے 20 مئی تک نافذ العمل رہیں گی اور 18 مئی کو موجودہ پابندیوں کے پلان کا جائزہ لیا جائے گا۔

واضح رہے کہ دنیا کے کئی ممالک کو کورونا وبا کی نئی لہر کا سامنا ہے جبکہ پاکستان میں بھی تیسری لہر کا زور کسی طور ٹوٹتا دکھائی نہیں دے رہا۔

ملک میں گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران وائرس کے 4 ہزار 696 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ 146 مریض جاں بحق ہوئے۔

کیسز میں حالیہ اضافے کے پیشِ نظر تعلیمی اداروں کی بندش، کاروبار کے اوقات مختصر، دفاتر میں کم حاضری سمیت متعدد اقدامات کیے گئے ہیں اور صورتحال بہتر نہ ہونے پر لاک ڈاؤن کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں