'گوجرانولہ میں وینٹیلیٹرز پر گنجائش نہیں، لاہور میں 81 فیصد سے زائد مریضوں کے زیر استعمال ہیں'

02 مئ 2021
وزیر صحت نے کہا کہ آکسیجن کی فراہمی کے سلسلے میں کوئی رکاوٹ درپیش نہیں آئی—تصویر: ڈان نیوز
وزیر صحت نے کہا کہ آکسیجن کی فراہمی کے سلسلے میں کوئی رکاوٹ درپیش نہیں آئی—تصویر: ڈان نیوز

صوبہ پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد نے کہا ہے کہ ضلع گوجرانوالہ میں تقریباً تمام جبکہ لاہور میں 81.5 فیصد وینٹیلیٹرز کووڈ 19 میں مبتلا مریضوں کے زیر استعمال ہیں۔

لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے صوبہ پنجاب میں کورونا وائرس کی صورتحال کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں۔

انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں ضلعی ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں 2 ہزار 730 بیڈز موجود ہیں جن میں سے 600 اس وقت زیر استعمال ہیں اسی طرح 97 وینٹیلیٹرز میں سے 97 دستیاب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافہ: یوم علیؓ پر ہر قسم کے جلوسوں پر پابندی کا فیصلہ

انہوں نے بتایا کہ لاہور میں صورتحال خراب ہونے کا بہت شور مچتا ہے حالانکہ شہر میں 25 اپریل کو 1340 مریض ہسپتالوں میں داخل تھے تو آج ان کی تعداد 1149 ہے یعنی ان کی تعداد میں کچھ کمی آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں اس وقت 50 وینٹیلیٹرز خالی ہیں جبکہ زیر استعمال آکسیجن بیڈز کی شرح 72 فیصد تھی جو آج 42 فیصد ہے۔

وزیر صحت نے کہا کہ آکسیجن کی فراہمی کے سلسلے میں کوئی رکاوٹ درپیش نہیں آئی اور لاہور کے ایکسپو سینٹر کے ہائی ڈیپینڈینسی یونٹ میں 280 بستر فراہم کردیے گئے ہیں اور بیک اپ کے طور پر مزید 10 وینٹیلیٹرز بھی فراہم کیے جارہے ہیں۔

زیر استعمال وینٹیلیٹر

صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ گوجرانوالہ میں 100 فیصد وینٹیلیٹرز زیر استعمال ہیں اور ہنگامی بنیادوں پر مزید 5 وینٹیلیٹرز وہاں منتقل کیے جارہے ہیں اور لاہور میں بھی انہیں علاج کی سہولت فراہم کرنے کے حوالے سے انتظامات ہوگئے ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ہمارے نجی شعبے میں 300 ہائی فلو آکسیجن کے بیڈز ہائی ڈیپینڈینسی یونٹس کو مفت فراہم کیے ہیں اور کچھ بستر کم قیمت میں بھی فراہم کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملتان میں 88 فیصد، بہاولپور 82 فیصد، ڈی جی خان 39 فیصد، فیصل آباد 38 فیصد، گجرات 88 فیصد اور سرگودھا میں 80 فیصد وینٹیلیٹرز زیر استعمال ہیں۔

مزید پڑھیں: 10 سال سے کم عمر بچوں سے کورونا پھیلنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے، تحقیق

ان کا کہنا تھا کہ آکسیجن کی طلب کا کوئی مسئلہ نہیں ہے اس پر کام شروع کردیا گیا، راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے پاس اپنا آکسیجن جنریٹر ہے اور وہ اتنی آکسیجن بنالیتے ہیں کہ ان کے ہسپتال کی ضرورت پوری ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کو مدِنظر رکھتے ہوئے بڑے ہسپتالوں میں آکسیجن جنریٹر اور کنسنٹریٹرز کی خریداری کا کام شروع ہوگیا تا کہ حالات خراب ہوں تو ہمارے پاس آکسیجن دستیاب ہو۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران بستروں کی تعداد میں 280 اور وینٹیلیٹرز کی تعداد 30 کا اضافہ کیا گیا ہے، اسی طرح ایکٹیمرا انجیکشن مفت دستیاب ہے جو ایک ہزار مریضوں کے لیے منگوایا گیا تھا اور اب تک 946 استعمال ہوچکے ہیں اور 54 موجود ہیں لیکن ایک ہزار اور منگوالیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ریمڈیسیویر کی افادیت کے حوالے سے اختلاف رائے تھی جس پر ہسپتالوں میں تحقیق جاری ہے، ان میں پی کے ایل آئی، میو اور جناح ہسپتال شامل ہیں۔

ویکسینیشن

ویکسینیشن کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ پنجاب تمام صوبوں کے مقابلے میں ویکسینیشن کے معاملے میں سب سے آگے ہیں اور صرف گزشتہ روز 78 ہزار افراد کو ویکسین لگائی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ این سی او سی نے 80 ہزار یومیہ ویکسینیشن کا ہدف دیا ہے جس کے لیے محکمہ صحت کی جانب سے کافی کوششیں کی ہیں۔

اعداد و شمار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 50 سال سے 59 سال تک کے 80 لاکھ افراد رجسٹرڈ ہیں جن میں ایک لاکھ 84 ہزار افراد کو ویکسین لگ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:طبی ماہرین نے پاکستان میں دستیاب ویکسین کے غیر مؤثر ہونے کا تاثر مسترد کیا

انہوں نے بتایا کہ 2 لاکھ 19 ہزار ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین لگ چکی ہے اور ہر ہسپتال میں موجود ہے جبکہ نجی ہسپتال کے ورکز کی بھی ویکسینیشن کے لیے الگ سینٹر بنارہے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی بھی کررہے ہیں۔

ویکسینیشن سینٹر کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ صوبے میں اس وقت 135 سینٹرز کام کررہے ہیں جن میں 7 کا اضافہ کیا جارہا ہے ان میں سے مزید 3 لاہور میں اور ملتان، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ایک ایک سینٹر اور بنایا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں