جسمانی وزن کووڈ 19 کے شکار افراد میں بیماری کی شدت پر اثر انداز ہونے والا عنصر ہے۔

یہ بات اب تک کی سب سے بڑی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے دی لانسیٹ ڈائیبیٹس اینڈ اینڈوکرینولوجی جرنل میں شائع تحقیق میں 20 ہزار سے زیادہ کووڈ 19 کے مرریضوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

یہ مریض کووڈ 19 کی پہلی لہر کے دوران ہسپتال میں زیرعلاج رہے یا ہلاک ہوگئے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ زیادہ جسمانی وزن کے ساتھ ساتھ کم جسمانی وزن بھی کووڈ 19 کے مریضوں میں سنگین نتائج کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ 20 سے 39 سال کی عمر کے افراد میں زیادہ جسمانی وزن کے نتیجے میں کووڈ 19 کی سنگین شدت کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے تاہم 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں کم ہوتا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ جسمانی وزن میں معمولی اضافہ بھی کووڈ 19 کی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھا سکتا ہے اور وزن میں جتنا اضافہ ہوگا، خطرہ اتنا زیادہ بڑھ جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ 40 سال سے کم عمر افراد میں اضافی وزن سے خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے تاہم 80 سال کی عمر کے افراد میں اس سے بیماری کے نتائج پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ویکسینیشن پالیسیوں میں موٹاپے کے شکار افراد کو ترجیح دی جانی چاہیے۔

اس تحقیق میں 24 جنوری سے 30 اپریل کے دوران کووڈ 19 کے سنگین کیسز کے نتائج کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 13 ہزار سے زیادہ مریض ہسپتال میں زیرعلاج رہے، 1602 کو آئی سی یو میں داخل ہونا پڑا جبکہ 5479 مریض ہلاک ہوگئے۔

کووڈ 19 کی سنگین پیچیدگیوں کا سامنا کرنے والے مریضوں میں 60 سال سے زیادہ عمر کی اکثریت تھی۔

تحقیق کے مطابق باڈی ماس انڈیکس میں 23 کلوگرام یا اس سے زیادہ جسمانی ون والے افراد کو زیادہ سنگین نتائج کا سامنا ہوا۔

محققین کا کہنا تھا کہ ابھی یہ نہیں جانتے کہ جسمانی وزن میں کمی لانا کووڈ 19 کی سنگین شدت کا خطرہ کم کرسکتا ہے یا نہیں مگر یہ قابل قبول محسوس ہوتا ہے، جبکہ اس کے دیگر طبی فوائد بھی ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں